خبریں

فرقہ پرستی پھیلانے کے الزام میں زی ہندوستان کے خلاف شکایت درج

ارریہ ضمنی انتخاب کے بعد وائرل ہوئے مبینہ’ملک مخالف‘ویڈیو کی صداقت کی وضاحت  کے بغیر اس پر فرقہ وارانہ تشدد بھڑکانے والا پروگرام کرنے کے الزام میں ایک سابق بیوروکریٹ  نے زی گروپ کے ایک چینل کے خلاف،نیوز براڈکاسٹنگ اسٹینڈرڈ اتھارٹی (این بی ایس اے)میں شکایت درج کروائی ہے۔

16 مارچ کو زی ہندوستان نے ' جیتا مسلمان…اب ارریہ آتنکستان 'کے نام سے ایک پروگرام نشر کیا تھا/فوٹو :زی ہندوستان /ویڈیو اسکرین شاٹ

16 مارچ کو زی ہندوستان نے ‘ جیتا مسلمان…اب ارریہ آتنکستان ‘کے نام سے ایک پروگرام نشر کیا تھا/فوٹو :زی ہندوستان /ویڈیو اسکرین شاٹ

نئی دہلی: ارریہ ضمنی انتخاب میں بھارتیہ جنتا پارٹی  کی ہار‌کے بعدمبینہ طور پرراشٹریہ جنتا دل (آر جے  ڈی)کے حامیوں کے ذریعے ملک مخالف نعرے لگانے کا ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوا۔اس ویڈیو میں آر جے ڈی رکن پارلیامان سرفراز عالم کی جیت کا جشن منا رہے کچھ لوگ ‘بھارت تیرے ٹکڑے ہوں‌گے ‘ اور ‘ پاکستان زندہ باد ‘ کے نعرے لگا رہے ہیں۔جیسا کہ امید تھی اس ویڈیو کو  نیوز چینلوں کے ذریعے بی جے پی کی ضمنی انتخاب میں ہار پر گفتگو سے بچنے کی امید اور ‘ غیربی جے پی حکومتی ریاستوں میں ہندو خطرے میں ہیں ‘ کی کہانی بنائے رکھنے کے لئے ہاتھوں ہاتھ لیا گیا۔

حالانکہ اس ویڈیو میں موجود لوگوں کے رشتہ داروں اور رہنماؤں کے ذریعے اس ویڈیو کی حقیقت  پر سوال اٹھایا گیا۔  پولیس نے بھی تفتیش پوری ہو جانے تک میڈیا کو قیاس نہ لگانے کی صلاح دی۔ان لوگوں کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ یا تو یہ نعرے بیک گراؤنڈ میں ہیں یا ان کو اوپر سے ڈالا گیا ہے۔  انڈین ایکسپریس کے مطابق رشتہ داروں  کے ذریعے ایک دوسرا ویڈیو بھی ثبوت کے طور  پر دیا گیا ہے جس میں 3  لوگوں  کو ‘ کتنو کریو باپ باپ، لالٹین چھاپ ‘ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔جہاں نیوز چینلوں کے ذریعے اس ویڈیو کی معتبریت جانچنے کی کوشش نہیں کی گئی،وہیں  آلٹ نیوز کے ذریعے اس ویڈیو کی جانچ‌کے بعد کئی سوال کھڑے ہوئے۔

16 مارچ کو زی گروپ کے نیوز چینل زی ہندوستان نے ‘ جیتا مسلمان… اب ارریہ آتنکستان ‘ نام سے ایک بحث نشر کی۔اس پورے پروگرام کے دوران نیوز اینکر نے کئی بار کہا کہ چینل اس ویڈیو کی صداقت کی وضاحت نہیں کرتا لیکن اس بات سے پینل میں بیٹھ‌کر طرح طرح کے قیاس لگا رہے لوگوں پر کوئی فرق نہیں پڑا۔حالانکہ تعجب اس بات پر بھی ہے کہ بنا جانچ کے چینل نے ارریہ کے ‘ آتنکستان ‘ بننے کا نتیجہ کیسے نکال لیا، جو لفظ اس نے ٹیگ لائن کے طور پر استعمال کیا تھا؟

اس ویڈیو کے وائرل ہونے سے پہلے مرکزی وزیر گریراج سنگھ نے ارریہ ضمنی انتخاب میں بی جے پی کی ہار‌کے بعد کہا تھا، ‘…سیاسی مقصد کی تکمیل کے لئے آر جے ڈی نے نئی تہذیب کو جنم دیا ہے… ارریہ صرف سرحدی ضلع نہیں ہے، صرف بنگال اور نیپال سے جڑا نہیں ہے۔  ایک انتہاپسند نظریہ کو انہوں نے جنم دیا ہے، جو صرف بہار کے لئے خطرہ نہیں ہوگا بلکہ آنے والے دنوں میں ملک کے لئے خطرہ ہوگا۔  وہ دہشت گردوں کا اڈا بنے‌گا۔  ‘

سچر کمیٹی کے سابق نوڈل آفیسر اور اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لئے وزیر اعظم کے 15 نکاتی پروگرام کے حصہ رہے آشیش جوشی نے ایک دوست کے ذریعے نیوز چینل کے اس پروگرام کا ویڈیو اسکرین شاٹ ملنے کے بعد News Broadcasting Standards Authority (این بی ایس اے) میں چینل کے خلاف شکایت درج کروائی ہے۔این بی ایس اے نیوز براڈکاسٹرس ایسوسی ایشن کی خود انضباطی (Self  regulatory)انسداد شکایت اکائی ہے جو ذاتی ٹی وی اخبار چینلوں کی نمائندگی کرتی ہے۔

دی وائر سے بات کرتے ہوئے آشیش نے بتایا، ‘ میں اس پروگرام کے سخت فرقہ وارانہ کیپشن کو دیکھ‌کر حیران تھا۔  یہ ہندوستانی آئین کے خلاف بھی ہے۔  یہ آئی پی سی کی کئی دفعات کی واضح خلاف ورزی ہے۔  ‘انہوں نے مزید کہا، ‘یہ ایک بےحد خطرناک ٹرینڈ ہے کیونکہ میڈیا خبروں اور جانکاریوں کو لوگوں تک پہنچانے میں بہت اہم کردار نبھاتا ہے۔  یہ لوگوں کو پریشان کر رہا ہے ساتھ ہی اس سے سماج پر غلط اثر ہو رہا ہے۔اقلیتوں پر حملوں کے کتنے ہی معاملے سامنے آ چکے ہیں۔’ این بی ایس اے کی ان کی شکایت پر لاپروا رویے سے پریشان آشیش نے بتایا، ‘این بی ایس اے اور نیشنل کمیشن  فارمائنو ریٹیز جیسےقانون نافذ کرنے والے اداروں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کےسست رویے سے دکھ ہوتا ہے۔  سچر کمیٹی کا نوڈل افسر اور اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے لئے وزیر اعظم کے 15 نکاتی پروگرام کا حصہ رہے ہونے کی وجہ سے مجھے ہمارے کئے کام کا یہ حشر دیکھ‌کر اور برا لگتا ہے۔  کسی بھی ملک میں حکومت کے کام کاج میں اقلیتوں کا غیر جانبدارانہ بھروسا حکومت کے لئے امتحان کے جیسا ہوتا ہے۔  ‘

وہیں نیوز ویب سائٹ نیوز لانڈری کے ذریعے رابطہ کرنے پر زی گروپ کی پرسنّا راگھو نے دعویٰ کیا کہ چینل نے این بی ایس اے کی گائڈلائنس کی خلاف ورزی نہیں کی۔  ساتھ ہی انہوں نے اس ویب سائٹ پر ‘ ہتک عزت  کا مقدمہ کرنے ‘ کی بات بھی کہی۔راگھو نے مزید کہا، ‘ زی میڈیا کمپنی لمیٹڈ (زیڈ ایم سی ایل) کے تمام چینل ذمہ دار نیوز چینل ہیں اور اس بیان کردہ نیوز رپورٹ کے بارے میں جیسا الزام لگایا جا رہا ہے، این بی ایس اے کی گائڈلائنس کی خلاف ورزی نہیں ہے۔  بتائی گئی نیوزرپورٹ سوشل میڈیا پر دستیاب ایک ویڈیو کی بنیاد پر نشر کی گئی تھی۔اس کے علاوہ اس معاملے میں پولیس کےذریعے ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے، ساتھ ہی متعلقہ افسر کا بیان بھی لے لیا گیا ہے۔اس ویڈیو کو بہار پولیس کے ذریعے ایف ایس ایل جانچ  کے لئے بھی بھیج دیا گیا ہے۔  یہاں میں یہ بھی صاف کر دوں کہ اگر نیوزلانڈری کے ذریعے غلط یا توڑی مروڑی گئی حقیقتوں پر مبنی کوئی رپورٹ کی گئی، تب زیڈ ایم سی ایل نیوزلانڈری کے خلاف مناسب قانونی قدم اٹھائے گا۔  ‘

ایسا پہلی بار نہیں ہوا ہے جب زی گروپ پر فرقہ وارانہ ایجنڈا پھیلانے کا الزام لگا ہے۔ ستمبر 2017 میں این بی ایس اے نے زی نیوز  پر ایک لاکھ کا جرمانہ لگاتے ہوئے شاعر اور سائنس داں گوہر رضا سے معافی مانگنے کے لئے کہا تھا۔مارچ 2016 میں گوہر رضا نے 51ویں سالانہ شنکرشاد مشاعرے میں ایک نظم پڑھی تھی جس میں حکومت  پر کچھ سوال تھے۔اس کے بعد زی نیوز نے ‘ افضل پریمی گینگ کا مشاعرہ‘ عنوان سے ایک پروگرام نشر کیا تھا جس میں گوہر رضا کو ‘ غدار وطن ‘ بتاتے ہوئے ان کو پارلیامنٹ  پر حملے کے ملزم افضل گرو کا حمایتی کہا تھا۔