گزشتہ چار سالوں میں جھوٹی امیدیں دلانے کو لےکر تنقید کا سامنا کرتے ہوئے وزیر خارجہ سشما سوراج نے ایسا کہا کہ عراق میں 39 لاپتہ ہندوستانی زندہ اور محفوظ ہیں۔ کیا حکومت نے ان تمام سالوں میں 39 لاپتہ ہندوستانیوں کو لےکر ان کے گھر والوں میں جھوٹی امیدیں نہیں جگائی؟
” ہم یہ کہہ رہے تھے کہ ہمارے پاس نہ تو ان کے زندہ اور نہ ہی ان کے مردہ ہونے کے ثبوت ہیں۔ ہم نے اس کو 2014 سے 2017 میں بنائے رکھا ہے۔ ہم نے کسی کو اندھیرے میں نہیں رکھا، ہم نے کسی کو بھی جھوٹی امید نہیں دی۔ “
گزشتہ چار سالوں میں جھوٹی امیدیں دلانے کو لےکر تنقید کا سامنا کرتے ہوئے وزیر خارجہ سشما سوراج نے ایسا کہا کہ عراق میں 39 لاپتہ ہندوستانی زندہ اور محفوظ ہیں۔ کیا حکومت نے ان تمام سالوں میں 39 لاپتہ ہندوستانیوں کو لےکر ان کے گھر والوں میں جھوٹی امیدیں نہیں جتائی؟
We had been saying that we neither have the evidence of them being alive nor the evidence of them being dead. We maintained this in 2014 and 2017. We did not keep anyone in dark. We gave no false hopes to anyone: EAM Sushma Swaraj pic.twitter.com/ZgAK1ePi9h
— ANI (@ANI) March 20, 2018
وزارت خارجہ کے اس بیان کو اس واقعہ کے واحد زندہ گواہ ہرجیت مسیح کے حوالے سے بھی دیکھا جانا چاہئے جس نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ ان لوگوں کو اغوا کئے جانے والے دنوں میں ہی گولی مار دی گئی تھی۔ یہ سمجھا جا سکتا ہے کہ حکومت بنا کسی پختہ ثبوت کے مرنے کی تصدیق نہیں کرنا چاہتی لیکن کیا حکومت نے ان کے گھر والوں کو یہ یقین دہانی کرائی کہ ان کے چہیتے محفوظ ہیں جبکہ اس کے بھی کوئی ثبوت نہیں تھے۔
ہرجیت مسیح کے مطابق ان کو اور 39 دیگر لوگوں کو 11 جون 2014 کو اغوا کر لیا گیا تھا۔ چار دن بعد دہشت گردوں کے ذریعے ان کو گھٹنے ٹیکنے اور گولی مار دئے جانے کے لئے کہا گیا۔ مسیح زندہ رہنے اور وہاں سے کسی طرح بچنے میں کامیاب رہے اور اس کے بعد کوئی دوسرازندہ نہیں بچا تھا۔
آئیے ہم گزشتہ چار سالوں میں اہم واقعات کی تاریخ اور وزیر خارجہ کے ذریعے دئے گئے بیانات کو دیکھتے ہیں۔
جون 2014
10 جون کو ISIS کے باغیوں نے موصل شہر کے شمالی حصے پر قبضہ کر لیا۔ غیر ملکیوں کا قتل اور اغوا کی رپورٹ کے ساتھ وسیع پیمانے پر دہشت پھیلی تھی۔ تنازعہ کے علاقے میں ہندوستانیوں کو نکالنے کا آغاز جلد ہی شروع ہوا۔ 18 جون کو بحران زدہ عراق سے ہندوستانیوں کو نکالنے کے درمیان ایک اخبار نے تقریباً 40 ہندوستانی مزدوروں کو لاپتہ قرار دیا اور امکانی طور پر ISIS باغیوں کے ذریعے قبضہ کیا گیا۔ ان کا اغوا موصل، عراق میں کیا گیا تھا۔
وزارت خارجہ نے ایک پریس کانفرنس میں اس کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ عراق میں لاپتہ 40 ہندوستانیوں کو اغوا کر لیا گیا تھا۔ ایک پریس کانفرنس میں وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ” ہمیں عراقی وزارت خارجہ کے ذریعے مطلع کیا گیا ہے کہ وہ ان مقامات کا پتا لگانے میں اہل ہیں جہاں اغوا کئے گئے ہندوستانی شہری کچھ دیگر ممالک کے مزدوروں کے ساتھ بندی بنے ہوئے ہیں۔ ” ایک ہفتے کے بعد 25 جون کو ایک دوسرے میڈیا کانفرنس میں وزارت خارجہ کے ترجمان نے تصدیق کی کہ ” ان کو قید میں رکھا گیا ہے لیکن کوئی چوٹ یا نقصان نہیں پہنچایا گیا ہے۔ “
Govt says that 40 #Indian nationals kidnapped in violence hit #Iraqi city of #Mosul are safe.
— All India Radio News (@airnewsalerts) June 20, 2014
وزیر خارجہ سشما سوراج نے کئی مواقع پر لاپتہ ہندوستانیوں کے گھر والوں سے ان کو مطمئن کرنے کے لئے ملاقات کی۔
Reassurance! Minister @SushmaSwaraj meets families of Indians abducted in Iraq & assures them of all assistance. pic.twitter.com/V1HaUZ2v90
— Raveesh Kumar (@MEAIndia) June 19, 2014
اگست 2014
Unharmed in conflict zone! Information from conflict zone in Iraq that Indians in custody remain unharmed as of Aug 12th despite turmoil.
— Raveesh Kumar (@MEAIndia) August 14, 2014
2014 نومبر
اغوا کی تاریخ سے پانچ مہینے بعد وزارت خارجہ نے تصدیق کی کہ اغوا کئے گئے ہندوستانی بندی بنے ہوئے ہیں۔
Recent contacts indicate that Indians in Iraq remain in captivity. Earnest efforts continue – Minister @SushmaSwaraj pic.twitter.com/MZPzlnLvsN
— Raveesh Kumar (@MEAIndia) November 4, 2014
سشما سوراج نے راجیہ سبھا میں 39 لاپتہ ہندوستانیوں کے بارے میں بیان دیا۔ان کے ذرائع کی بنیاد پر انہوں نے میڈیا میں ہرجیت مسیح اور کچھ بنگلہ دیشی شہریوں کے میڈیا سے انٹرویو کے بارے میں میڈیا میں دعویٰ کی تردید کی۔
Not 1st time such a news story carried in media – Minister @SushmaSwaraj clarifies in Lok Sabha on Indians in Iraqhttp://t.co/SZGotZ37dm
— Raveesh Kumar (@MEAIndia) November 28, 2014
مئی 2015
مئی 2015 میں جب میڈیا میں دیگر لوگوں سمیت ہرجیت مسیح کی موت ہو گئی تھی تب سشما سوراج نے میڈیا کے بیان پر رد عمل دیا تھا کہ ان کو ان پر اعتماد نہیں ہے کیونکہ ان کے پاس آٹھ ذرائع ہیں جن کے مطابق قید کئے گئے ہندوستانیوں کے زندہ ہونے کی خبر تھی۔
I did not believe Harjit Masih's claims that 39 Indians were killed:Sushma Swaraj on reports that Indian's abducted in Iraq have been killed
— ANI (@ANI) May 14, 2015
سشما سوراج نے دو ہفتے بعد اپنے بیان کو دوہرایا کہ اغوا کئے گئے ہندوستانی زندہ ہیں۔
But I have 8 sources that confirm that those Indians are alive: EAM Sushma Swaraj on Indians stranded in Iraq
— ANI (@ANI) May 31, 2015
ستمبر 2015
وزیر خارجہ سشما سوراج نے ایک بار پھر گھر والوں کو مطمئن کیا کہ عراق میں لاپتہ ہندوستانی ” زندہ اور اچھی طرح ” تھے۔
Our sources suggest that the missing Indians in Iraq are alive and well.I assure the families-EAM Sushma Swaraj pic.twitter.com/igq1Ai6UI4
— ANI (@ANI) September 18, 2015
جون 2016
وزیر خارجہ نے ایک بار پھر کہا کہ ان کے پاس عراق میں ہندوستانیوں کے مارے جانے کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور ان کی جانکاری تھی کہ وہ زندہ تھے۔
I have no confirmation or proof on Indians being killed in Iraq, infact we have been informed that they are alive: EAM
— ANI (@ANI) June 19, 2016
جولائی 2017
جولائی 2017 میں اچھی خبر آئی تھی کہ موصل کو ISIS سے آزادی ملی تھی۔ اس خبر میں لاپتہ لوگوں کو تلاش کرنے کی امید جتائی اور وزیرِ مملکت برائے امورِ خارجہ وی کے سنگھ نے ایربل کا سفر کیا۔ سشما سوراج نے غم زدہ فیملی کے ممبروں کو بتایا کہ لاپتہ ہندوستانی شاید بادوش کی جیل میں ہیں۔
Sources there told VK Singh ji that the missing Indians are most probably in a jail in Badush where fighting is still going on: EAM Swaraj pic.twitter.com/UlhNwx1ATa
— ANI (@ANI) July 16, 2017
WIONکے رپورٹر کی طرف سے یہ خبر مسترد کردی گئی تھی جنہوں نے کہا تھا کہ بادوش جیل پہلے ہی تباہ ہو چکی تھی۔ انڈیا ٹوڈے کی ٹیم نے بھی موصل کا دورہ کیا تھا۔یہ دھیان دینا دلچسپ ہے کہ جب ہندوستانی افسر لاپتہ ہندوستانیوں کے زندہ ہونے کی امید کر رہے تھے وہیں عراقی افسروں نے اس معاملے کو زیادہ محفوظ رکھا۔ ہندوستان میں عراق کے سفیر کو اچھی خبر کی امید تھی لیکن ان کے پاس اس کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں تھی۔عراقی وزیر خارجہ جو ہندوستان آئے تھےانہوں نے شروع میں میڈیا کو بتایا کہ وہ یقینی طور پر یہ نہیں جانتے ہیں لیکن انہوں نے اسی شام کو بعد میں اپنے خطاب میں ایک متضاد بیان دیا۔
We're not sure 100% they're alive or not, we don't know, going to do our best: Ibrahim al-Jaafari, Foreign Min of Iraq on 39 missing Indians pic.twitter.com/hUmOs1oiyH
— ANI (@ANI) July 24, 2017
We are trying to follow news gained through intelligence sources, and we consider that all the Indians are alive: Foreign Minister of Iraq pic.twitter.com/aFM706le8U
— ANI (@ANI) July 24, 2017
25 جولائی کو سشما سوراج نے پارلیامنٹ میں ایک بیان دیا تھا جس میں انہوں نے دوہرایا کہ عراق نے کبھی نہیں کہا ہے کہ 39 ہندوستانیوں کی موت ہو چکی ہے۔
Iraq has never said that the 39 Indians missing are dead: EAM Sushma Swaraj
— ANI (@ANI) July 26, 2017
اکتوبر 2017 : گھر والوں کو DNA ٹیسٹ دینے کو کہا گیا۔
20 مارچ 2018: 39 لاپتہ ہندوستانیوں کی موت کا اعلان کر دیا گیا۔
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ وزیر خارجہ نے متاثرہ گھر والوں کے حق میں اور ان کی خیریت کے لئے ہی سوچا ہوگا۔ وزارت کے ٹوئٹس پر ایک نظر ڈالنے سے بےشمار مواقع کا پتا چلتا ہے جب انھوں نے گھر والوں کو مطمئن کرنے کےان سے ملاقات کی تھی۔ حالانکہ’اس بات کا یقین دلانا کہ حکومت اپنی پوری کوشش کر رہی ہے ‘ اور اس طرح ‘ جھوٹی امیدوں ‘ کو بڑھانا ان دونوں میں فرق ہے۔جس طرح وزیر خارجہ نے زور دےکر کہا کہ ان کے پاس کوئی پختہ ثبوت نہیں ہیں کہ لاپتہ ہندوستانیوں کی موت ہو گئی ہے، اسی طرح ان کے بارے میں یہ جانکاری بھی نہیں تھی کہ وہ مردہ یا زندہ ہیں اور یہ واضح طور پر کہا جا سکتا ہے کہ لاپتہ ہندوستانیوں کا پتا لگانے کی کوشش جاری رہےگی۔ آج دکھی گھر والوں کے بیان یہ دکھاتے ہیں کہ ان کو کیسے یقین دلایا گیا کہ ان کے چہیتے زندہ ہیں۔
Categories: فکر و نظر