آر بی آئی کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے کہا کہ مرکز کی مودی حکومت کا خیال تھا کہ نوٹ بندی کے بعد بیسمنٹ میں نوٹ چھپاکر رکھنے والے لوگ سامنے آئیںگے اور معافی مانگکر کہیںگے کہ ہم اس کے لئے ٹیکس دینے کو تیار ہیں۔
نیویارک : آر بی آئی کے سابق گورنر رگھو رام راجن کا ماننا ہے کہ جی ایس ٹی کی عمل آوری ایسا مسئلہ نہیں ہے، جو حل نہیں ہو سکتا۔ حالانکہ اس کے ساتھ ہی انہوں نے زور دےکر کہا کہ نوٹ بندی سوچ سمجھ کر اٹھایا گیا قدم نہیں تھا۔نریندر مودی حکومت کے ذریعے جی ایس ٹی اور نوٹ بندی جیسی اصلاحات پر راجن نے کہا کہ اچھا ہوتا اگر ان کی عمل آوری بہتر طریقے سے کی جاتی۔راجن نے کیمبرج میں گزشتہ منگل کو ہارورڈ کینیڈی اسکول میں طلبہ و طالبات کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جی ایس ٹی کی عمل آوری اگر بہتر طریقے سے ہوتی تو یہ اچھا ہوتا۔ حالانکہ یہ ایسا مسئلہ نہیں ہے جس کا حل نہیں ہو سکتا۔ ہم اس پر کام کر سکتے ہیں۔ ابھی میں نے اس پر امید نہیں چھوڑی ہے۔
نوٹ بندی پر راجن نے اس دعویٰ کو خارج کیا کہ حکومت کے ذریعے 1000 اور 500 کا نوٹ بند کرنے کے اعلان سے پہلے ریزرو بینک سے صلاح و مشورہ نہیں کیا گیا تھا۔نومبر 2016 میں نوٹ بندی ہوئی تھی۔ راجن نے دوہرایا کہ 87.5 فیصد قیمت کی کرنسی کو منسوخ کرنا اچھا قدم نہیں تھا۔راجن نے کہا، ‘ میں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ مجھ سے صلاح و مشورہ نہیں کیا گیا تھا۔ دراصل میں نے واضح کیا تھا کہ ہمارے ساتھ اس پر صلاح و مشورہ ہوا تھا اور ہمارا ماننا تھا کہ یہ اچھا خیال نہیں ہے۔ ‘
انہوں نے کہا کہ نوٹ بندی سوچ سمجھ کر اٹھایا گیا قدم نہیں تھا۔ کوئی بھی ماہر اقتصادیات یہی کہےگا کہ اگر 87.5 فیصد کرنسی کو منسوخ کرنا ہے تو پہلے یہ طے کیا جانا چاہئے کہ اتنی ہی کرنسی چھاپکر اس کو سسٹم میں ڈالنے کے لئے تیار رکھا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے اس کو کئے بغیر نوٹ بند کر دئے تھے۔ اس کا منفی اقتصادی اثر تھا۔ اس کے پیچھے یہ بھی خیال تھا کہ نوٹ بندی کے بعد بیسمنٹ میں نوٹ چھپاکر رکھنے والے لوگ سامنے آئیںگے اور حکومت سے معافی مانگکر کہیںگے کہ ہم اس کے لئے ٹیکس دینے کو تیار ہیں۔
سابق گورنر نے کہا، ‘ جو بھی ہندوستان کو جانتا ہے، اس کو پتا ہے کہ جلدہی وہ سسٹم کے آس پاس اس کا طریقہ ڈھونڈ لےگا۔ ‘راجن نے کہا کہ جتنے بھی نوٹ بند کئے گئے تھے۔ وہ سسٹم میں واپس آ گئے۔ نوٹ بندی کا سیدھا اثر وہ نہیں تھا، جیسا سوچا جا رہا تھا۔
Categories: خبریں