آر ٹی آئی کارکن موہن کمار شرما نے انفارمیشن کمشنر سے شکایت کی تھی کہ پی ایم او اور ریزرو بینک نے ان کو اطلاع فراہم نہیں کرائی۔
نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی کے شہریوں کے بینک کھاتوں میں 15 لاکھ روپے ڈالنے کا وعدہ پورا کرنے کی تاریخ کے بارے میں پوچھا گیا سوال آر ٹی آئی قانون کے تحت اطلاع کے دائرے میں نہیں آتا اور اسی لئے اس کا جواب نہیں دیا جا سکتا۔ یہ بات پی ایم او نے مرکزی انفارمیشن کمیشن سے کہی ہے۔ آر ٹی آئی کے تحت موہن کمار شرما نے 26 نومبر 2016 کو درخواست دےکر مذکورہ جانکاری مانگی تھی۔ یہ درخواست 1000 روپے اور 500 روپے کے نوٹوں کو چلن سے ہٹانے کے اعلان کے تقریباً18 دن بعد دیا گیا۔
اس میں دوسری باتوں کے علاوہ تاریخ کے بارے میں جانکاری مانگی گئی کہ مودی کے وعدے کے مطابق کب ہرایک شہریوں کے کھاتوں میں 15 لاکھ روپے ڈالے جائیںگے؟سماعت کے دوران شرمانے چیف انفارمیشن کمشنر آرکے ماتھر کے سامنے شکایت کی کہ پی ایم او اور ریزرو بینک نے ان کو پوری اطلاع فراہم نہیں کرائی۔ماتھر نے بتایا کہ وزیر اعظم دفتر کے مطابق درخواست گزار نے دوسری باتوں کے علاوہ یہ جانکاری مانگی تھی کہ وزیر اعظم کے وعدے کے مطابق شہریوں کے کھاتوں میں کب 15 لاکھ روپے ڈالے جائیںگے۔ یہ جانکاری آر ٹی آئی قانون کی دفعہ 2 (ایف) کے تحت اطلاع کے دائرے میں نہیں آتی۔
آر ٹی آئی قانون کی اس دفعہ کے مطابق، اطلاع سے مراد ریکارڈ، دستاویز، میمورینڈم ، ای میل، پریس رلیز صلاح، معاہدہ، رپورٹ، دستاویز، نمونہ، لاگ بک سمیت کسی بھی شکل میں رکھے سامان سے ہے۔ ساتھ ہی اطلاع کسی بھی ذاتی تنظیم سے وابستہ ہو سکتی ہے جس تک کسی بھی قانون کے تحت عوامی اختیار کی پہنچ ہو سکتی ہے۔ماتھر نے فیصلہ کیا کہ آر ٹی آئی درخواست کے تصفیہ کے سیاق میں جواب دینے والے دونوں اطراف، وزیر اعظم دفتر اور ریزرو بینک کے ذریعے اٹھائے گئے قدم مناسب ہیں۔
غور طلب ہے کہ 2014 کے لوک سبھا انتخاب کے دوران مودی نے کہا تھا کہ جب غیر ممالک سے کالا دھن واپس آئےگا، ہرایک شہری کو 15 لاکھ روپے ملیںگے۔
Categories: خبریں