خبریں

این آئی او ایس ٹیچرس ٹریننگ کورس : اردو میں مواد کی عدم فراہمی کا معاملہ پٹنہ ہائی کورٹ پہنچا

اردو میں مواد کی عدم فراہمی کے سلسلے میں وزارت برائے فروغ انسانی وسائل اوراین آئی او ایس  سے رابطہ کیا گیا،لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔

Patna High Court Live Law

پٹنہ ہائی کورٹ / فوٹو : لائیو لاء

نئی دہلی: نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوپن اسکولنگ ( این آئی او ایس) کے تحت ٹیچرس ٹریننگ کورس کے لیے اردو میں مواد کی عدم فراہمی کا معاملہ پٹنہ ہائی کورٹ پہنچ گیا ہے- در اصل گزشتہ کچھ مہینوں سے  این آئی او ایس کے تحت ٹیچرس ٹریننگ کورس ڈپلومہ ان المنٹری ایجوکیشن‘ (ڈی ایل ایڈ) کے لیے اردو میں مواد نہیں فراہم  ہونے کی شکایت کے درمیان اس کورس میں داخلہ لینے والے اردو ٹیچرس اور مختلف تنظیموں نے این آئی او ایس اور وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کو خط لکھ کر اردو میں موادمہیا کرنے کی مانگ کی تھی

مطالبہ پورا نہیں ہونے پر اب یہ معاملہ پٹنہ ہائی کورٹ پہنچ چکا ہے۔ 12 اپریل 2018 کو پٹنہ ہائی کورٹ میں اس بابت ایک مقدمہ ’عبدالباقی انصاری و دیگر بنام یونین آف انڈیا‘ درج ہوا۔ پٹنہ ہائی کورٹ نے مرکزی حکومت کو اس سلسلے میں  نوٹس بھیجاہے۔وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کے تحت نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوپن اسکولنگ نے دو سالہ ٹیچرس ٹریننگ کورس ’ڈپلومہ ان المنٹری ایجوکیشن‘ (ڈی ایل ایڈ) گیارہ زبانوں میں شروع کیا اور ان گیارہ زبانوں بشمول ہندی انگریزی بنگالی، پنجابی اورتیلگو وغیرہ، میں اسٹڈی مٹیریل فراہم کیا لیکن اردو میں کوئی اسٹدی مٹیریل دستیاب نہیں ہے۔

عبد الباقی انصاری(صدر، بہار اردو ٹیچرس اسٹیٹ ایسوسی ایشن  )   نے دی وائر سے بات کرتے ہوئے کہا ؛’این آئی او ایس 9 علاقائی زبانوں میں اسٹدی مٹیریل فراہم کیا لیکن اردو میں نہیں۔ یہ اردو اساتذہ کے ساتھ زیادتی ہے۔‘عبد الباقی نے اپنے پٹیشن میں ٹریننگ کورس ’ڈی ایل ایڈ‘ کا اسٹڈی مٹیریل اردو میں مہیا کرنے اور امتحان کے سوال نامے بھی اردو میں فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اردو ٹیچرس اسٹیٹ ایسوسی ایشن  کے سکریٹری شفیق عالم کا کہنا ہے کہ انہوں نے 19 ستمبر 2017 کو وزیر تعلیم پرکاش جاویڈکر کو اس بارے میں خط لکھاتھا لیکن انہوں نے اس کا کوئی جواب نہیں دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ؛’این آئی او ایس کے پاس اسٹڈی مٹیریل موجود ہے اور وہ اس کا ترجمہ اردو میں کراکر آسانی سے دستیاب کرا سکتے ہیں لیکن جان بوجھ کر اس سے اردو اساتذہ کو محروم رکھا جا رہا ہے۔‘

غور طلب ہے کہ وزارت برائے فروغ انسانی وسائل نے 8 اگست 2017 کو پرائمری اور اپر پرائمری اسکولوں کے ان ٹرینڈ ٹیچرس  کے لئے یہ ڈپلومہ کورس شروع کیا۔ اس کورس کو چلانے کی ذمہ داری این آئی او ایس کو سونپی گئی ہے۔ ملک کے مختلف خطوں میں اس کورس کے لئے تعلیمی مراکز قائم کیے گئے ہیں جہاں ہفتہ اور اتوار کوکلاس ہوتی ہے اور امیدواراپنے اسائمنٹ وہاں  جمع کرتے ہیں۔ این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ کے مطابق سرکاری اور پرائیویٹ اسکولوں کے 15 لاکھ ٹیچرس نے اس کورس میں داخلہ لیا ہے۔ سب سے زیادہ داخلے بہار سے ہوئے ہیں۔

بے شمار اردو ٹیچرس اس فاصلاتی کورس ’ڈی ایل ایڈ‘ کا امتحان اردو میں دینا چاہتے ہیں لیکن اس میں اسٹڈی مٹیریل مہیا نہیں کئے جانے پر وہ ناراض ہیں۔  مشرقی چمپارن میں ایک پرائمری اسکول کی اردو ٹیچر حسن آرہ کا کہنا ہے کہ ؛’میں اردو میں ڈی ایل ایڈ کا امتحان دینا چاہتی ہوں کیوں کہ میری پوری تعلیم اردو میڈیم سے ہوئی ہے۔‘دربھنگہ کے امام حسن کا کہنا ہے کہ ؛’میں اردو میں امتحان دنیا چاہتا ہوں لیکن اس زبان میں اسٹڈی مٹیریل دستیاب نہیں کراکر ہمیں پریشان کیا جا رہا ہے۔‘ کشن گنج میں ایک پرائمری اسکول کے اردو ٹیچر مشہود عالم کا کہنا ہے ’ہم اردو ٹیچر ہیں اور اپنے اسکول میں اردو ہی پڑھانے کے لئے رکھے گئے ہیں تو پھر دوسری زبان میں ہم امتحان کیوں دیں؟‘اسی طرح کلکتہ کے ایک پرائمری اسکول میں اردو پڑھانے والے تنویر محی الدین نے کہا ’اردو میں اسٹڈی مٹیریل دستیاب نہیں ہونے کی وجہ سے اچھی طرح امتحان کی تیاری نہیں ہو پارہی ہے۔‘

این آئی او ایس کی ویب سائٹ پر گجراتی، ملیالم، کنڑ، اڑیا، پنجابی اور آسامی زبانوں میں اسٹڈی مٹیریل دستیاب ہیں لیکن اردو میں نہیں۔ حالاں کہ  2001 کے اعداد و شمار کے مطابق مذکورہ زبانوں کا درجہ اردو کے بعد آتا ہے۔ اس فہرست میں اردو ہندوستان کی چھٹی سب سے زیادہ بولی جانے والی زبان ہے۔پندرہ روزہ  ’ملی گزٹ‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق اس ملک میں 28276 اردو میڈیم اسکول ہیں۔ ان میں سے 16382 اسکول سرکاری ہیں۔

واضح ہو کہ ڈی ایل ایڈ کے امتحان فارم میں اردو میڈیم چننے کا آپشن بھی نہیں دیا گیا تھا۔ لیکن این آئی او ایس کی ٹریننگ آفیسر کنچنا دسی نے کہا ؛’این آئی او ایس کی ہدایات کے مطابق  امیدوار اردو میں اپنے اسائمنٹ جمع کرسکتے ہیں اور امتحان بھی اردو میں دے سکتے ہیں۔‘اس سلسلے میں  اکثر اردو ٹیچرس نے بتایا کہ انہوں نے اردو میں ہی اسائمنٹ جمع کئے ہیں لیکن کلکتہ کے راجہ بازار میں واقع ٹاکی ہاؤس اسٹدی سینٹر میں اردو میں اسائمنٹ نہیں لئے جا رہے ہیں۔ جب کہ اس مرکز پر 90 فیصد امیدوار اردو ٹیچر ہیں‘اسی سینٹر کے امیدوار اعجاز فیروز کا کہنا ہے کہ ؛ٹاکی  ہاؤس اسٹڈی سینٹر کے پرنسپل پریش کمار نندا نے اس بابت پوچھے جانے پر کہا ’’ڈسٹرکٹ آفیسر(نام نہیں لیا) نے مجھے کہا ہے کہ اردو اور انگریزی میں ہی اسائمنٹ جمع کریں اور جو اس پر راضی نہ ہو ان کو ان(آفیسر) کے پاس بھیج دیں۔‘‘

ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پرائیویٹ ادارے ڈی ایل ایڈ کے امتحان کی تیاری کے لئے گائیڈ اور گیس پیپر تیار کرکے بیچ رہے ہیں اور اردو ٹیچرس متبادل نہیں ہونے کی وجہ سے اس کو خرید کر پڑھ رہے ہیں۔اس بارے میں وزارت برائے فروغ انسانی وسائل  اور این آئی او ایس  سے ان کے جواب جاننے کے لئے رابطہ کیا گیا لیکن خبر لکھے جانے تک  کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔دریں اثنا قومی کونسل برائے فروغ اردوزبان  (این سی پی یو ایل) کے ڈائریکٹر ارتضی کریم سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ  ’ہم اس مسئلے پرغور کریں گے۔