گزشتہ سال 4اپریل کو جھارکھنڈ کے ضلع بوکارو کے نرا گاؤں میں شمس الدین انصاری کو بھیڑ نے پیٹکر مار ڈالا تھا۔
بوکارو : جھارکھنڈ میں بچہ چور ہونے کے شک میں ایک مسلم شخص کی بھیڑ کے ذریعے پیٹ پیٹ کر قتل کئے جانے کے معاملے میں تینوگھاٹ کی عدالت نے 10 لوگوں کو عمرقید کی سزا سنائی ہے۔ اس کے ساتھ ہی 14-14 ہزار روپے کا جرمانہ بھی لگایا گیا ہے۔گزشتہ سال 4 اپریل کو جھارکھنڈ کے ضلع بوکارو کے نرا گاؤں میں شمس الدین انصاری کو بھیڑ نے پیٹکر مار ڈالا تھا۔اس معاملے میں شمس الدین کے سالے کی بیوی نظام الدین بی بی نے چندر پورہ تھانے میں معاملہ درج کرایا تھا۔ اسی معاملے میں پچھلے 18 اپریل کو 10 ملزمین کو مجرم قرار دیا گیا تھا۔ جبکہ 21 اپریل کو سزا کو لےکر سماعت ہوئی تھی۔
منگل کو تینوگھاٹ کےایڈیشنل سیشن جج (دوم) غلام حیدر نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے یہ سزا سنائی۔استغاثہ کی طرف سے Assistant public prosecutor سنجےکمار سنگھ نے بحث کرتے ہوئے سخت سزا دینے کی گزارش کی تھی۔انہوں نے فیصلے کی جانکاری دیتے ہوئے بتایا ہے کہ جرمانے کی رقم سے ملنے والے ایک لاکھ بیس ہزار روپے متاثرہ فیملی کو دینے کا حکم دیا گیا ہے۔پبلک پراسیکیوٹر کے مطابق جن دس لوگوں کو سزا سنائی گئی ہے ان میں کشوری دسوندھی، سورج ورنوال، چندن دسوندھی، جیتن رجک، ساگر توری، منوج توری، سونو توری، جتیندر ٹھاکر، راج کمار کوئیری اور چھوٹو کوئیری شامل ہیں۔
وکیل کے مطابق ایک سال میں اس معاملے میں سماعت پوری کر لی گئی۔ پولیس نے اس مقدمہ میں 11 لوگوں پر ایف آئی آر درج کی ہے۔ ایک ملزم کے خلاف چارج شیٹ سونپی جانی باقی ہے۔شمس الدین دھنباد کے مہودا کے رہنے والے تھے۔ تین اپریل کو وہ رشتے میں اپنے سالے کے یہاں ضلع بوکارو کے نرا گاؤں آئے تھے۔ انہوں نے اپنی بائیک گھر کے پیچھے کھڑی کی تھی۔ کچھ دیر بعد بائیک غائب ہو گئی تھی۔
تب شمس الدین انصاری کے رشتہ داروں نے گاؤں کے ایک مقامی آدمی رتی پنڈت کو فون پر بائیک کے غائب ہونے کی جانکاری دی۔ اس آدمی نے کہا کہ گھبراؤ نہیں، بائیک جلدی مل جائےگی۔چار اپریل کی صبح ہتھیار سے لیس بھیڑ نے شمس الدین انصاری کو بچہ چور کے شک میں گھر سے کھینچکر نکالا اور پٹائی کرتے ہوئے دور تک لے گئے۔اس دوران ان کے رشتہ دار یہ صفائی دیتے رہے کہ شمس الدین انصاری بچہ چور نہیں ہیں اور ساتھ ہی جان بخش دینے کی دہائی لگاتے رہے، لیکن کسی نے ان کی نہیں سنی۔
اس بیچ پولیس بھی وہاں پہنچی، لیکن بھیڑ کافی جارحانہ تھی۔ پولیس نے کافی مشقت کے بعد شمس الدین انصاری کو وین میں ڈالکر ہسپتال بھیجا۔ بعد میں ان کی موت ہو گئی۔ادھر ملزمین کی طرف سے پیروی کر رہے وکیل سمیرکمار سامنتا، ارون کمار سنہا نے کہا ہے کہ وہ لوگ ہائی کورٹ میں اپیل کریںگے۔غور طلب ہے کہ بچہ چوری کی افواہ میں جھارکھنڈ کے الگ الگ جگہوں میں ماب لیچنگ کی کم سے کم چھے واقعات ہوئے ہیں جن میں درجن بھر لوگ مارے گئے ہیں۔
اس بیچ 21 مارچ کو جھارکھنڈ میں ہی رام گڑھ کی ایک عدالت نے گئورکشا سے جڑے ایک مشہور معاملے میں 11 گئورکشکوں کو عمرقید کی سزا سنائی تھی۔ان پر الزام ہے کہ گائے کا گوشت لے جانے کے الزام میں منوا بستی کے رہنے والے علیم الدین انصاری کو ان لوگوں نے مار ڈالا تھا۔ یہ واقعہ 29 جون 2017 کا تھا۔ جبکہ اس معاملے میں فاسٹ ٹریک کورٹ میں سماعت ہوئی تھی۔
Categories: خبریں