ایسے لوگ جن کو انٹرنیٹ کی زبان میں ٹرول کہا جاتا ہے، وزیر اعظم مودی نہ صرف ان کو فالو کر رہے ہیں بلکہ ان کی ‘ قابلیت ‘ کی حوصلہ افزائی بھی کر رہے ہیں۔ کارٹونسٹ شتج واجپئی اس کی سب سے تازہ مثال ہیں۔
‘ آپ ایک بے حد ٹیلنٹیڈ فنکار ہیں۔ ‘ یہ لفظ وزیر اعظم نریندر مودی نے حال ہی میں ایک ایسے کارٹونسٹ کی تعریف میں کہے ہیں جو مسلسل خواتین کے فحش اور فرقہ پرستی کو بڑھاوا دینے والے کارٹونس بنانے کے لئے جانے جاتے ہیں۔ وزیر اعظم مودی ان دنوں انتخابی ریلیوں میں گھوم رہے ہیں۔ کارٹونسٹ شتج واجپئی نے ان کی ایسی ہی ایک ریلی کی تصویر کو ایک اسکیچ کی صورت میں بدلکر اتوار کو ٹوئٹ کیا۔ وزیر اعظم مودی نے اس ٹوئٹ کو ری ٹوئٹ کرتے ہوئے شتج کا شکریہ اداکرنے کے ساتھ ہی ان کی تعریف میں لکھا، ‘ آپ ایک بےحد ٹیلنٹیڈ فنکار ہیں۔ ‘
Lovely gesture Kshitij. Thank you. You are an extremely talented artist. @KSHITIJartoons https://t.co/jjtImqb7Xf
— Narendra Modi (@narendramodi) May 6, 2018
جن شتج واجپئی کو ہمارے وزیر اعظم ‘ بےحد ٹیلنٹیڈ فنکار ‘ کہہکر حوصلہ افزائی کر رہے ہیں، ان کے ٹوئٹر کی ٹائم لائن ان کے بارے میں بہت کچھ کہتی ہے۔ یہ ٹائم لائن ان کے بنائے ایسے کارٹونس سے بھری پڑی ہے جس میں خواتین کو بےحد بھدے اور قابل اعتراض طریقے سے پیش کیا گیا ہے۔ ساتھ ہی ان کے زیادہ تر کارٹون ایسے ہیں جو ایک خاص فرقہ کے لئے نفرت پیدا کرتے ہیں۔ حال ہی میں کٹھوعہ میں ایک نابالغ بچی کے ساتھ ہوئے ریپ کے بعد جب سارا ملک مشتعل تھا اور بالی ووڈ کی کئی ہستیاں بھی اس بچی کے لئے انصاف کی مانگکر رہی تھیں، تب شتج واجپئی ان مظاہرین کے ہی خلاف اپنے ‘ شاندار آرٹ ‘ کا استعمال کر رہے تھے۔
اس دوران انہوں نے ایک کارٹون بنایا جس میں لکھا تھا، ‘ میں بالی ووڈ کی ایک طوائف ہوں اور میں غازی آباد کے مدرسے میں ہوئے گینگ ریپ پر کچھ نہیں بولوںگی۔ ‘ اس کارٹون کو شتج نے ‘ بالی ووڈ پراسٹی ٹیوٹ ‘ اور ‘ بالی ووڈ سلٹ ‘ جیسے ہیش ٹیگ کے ساتھ ٹوئٹ کیا تھا۔
خواتین اور مسلم سماج کے خلاف نفرت پھیلانے والے درجنوں کارٹون شتج کے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر آسانی سے دیکھے جا سکتے ہیں۔ آلٹ نیوز نے اس پر ایک تفصیلی رپورٹ بھی کی ہے۔ بی جے پی مخالفین پر تمام ناشائستہ اور فحش کارٹون بھی شتج لگاتار بناتے رہے ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ وزیر اعظم مودی ان کی قابلیت کے مرید ہو گئے ہیں۔ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب وزیر اعظم مودی نے سوشل میڈیا پر کسی ایسے آدمی کی تعریف کی ہے جو لگاتار ناشائستہ، فحش اور نفرت سے بھرے مواد پوسٹ کرتا ہو۔ نریندر مودی ٹوئٹر پر جن چنندہ لوگوں کو فالو کرتے ہیں، ان میں کئی لوگ ایسے ہی ہیں جو کبھی خواتین کے خلاف بےحد قابل اعتراض باتیں لکھتے ہیں تو کبھی بھدی گالیاں ٹوئٹ کرتے ہیں۔
ٹوئٹر پر نریندر مودی کے کروڑوں فالوورس ہیں لیکن وہ خود صرف دو ہزار سے بھی کم لوگوں کو فالو کرتے ہیں۔ ان میں کچھ تو ملک اور بیرون ملک کی مشہور ہستیاں ہیں لیکن کئی ایسے لوگ بھی ہیں جن کی پہچان صرف ان کے قابل اعتراض ٹوئٹ کرنے سے ہی بنتی ہے۔ ایسے ہی ایک آدمی نکھل ددھیچ بھی ہیں۔ یہ وہی ہیں جنہوں نے گزشتہ سال صحافی گوری لنکیش کے قتل ہونے پر ٹوئٹ کیا تھا کہ، ‘ ایک کتیا کتے کی موت کیا مری سارے پلے ایک سر میں بلبلا رہے ہیں۔ ‘
تب یہ معاملہ کافی مشہور بھی ہوا تھا اور ٹوئٹر پر نریندر مودی کو بلاک کرنے کے لئے کئی کیمپین بھی چلے تھے۔ تمام لوگوں نے ان سے مانگ کی تھی کہ ان کو نِکھِل ددھیچ جیسے لوگوں کو انفالو کرنا چاہئے۔ لیکن انفالو کرنا تو دور وزیر اعظم مودی نے اس تعلق سے کوئی تبصرہ یا ٹوئٹ تک نہیں کیا تھا۔ وہ آج بھی ایسے تمام لوگوں کو ٹوئٹر پر فالو کر رہے ہیں جو کبھی صحافیوں کو گالیاں دیتے ہیں، کبھی قتل کا جشن مناتے ہیں اور اکثر ‘ ہندوراشٹر ‘ قائم کرنےکی باتیں کرتے ہوئے مسلم سماج کے خلاف نفرت پھیلاتے ہیں۔ وزیر اعظم مودی کے ٹوئٹر پر جو مستقل مزاجی اور رویہ ہے، اس سے کئی پیغام لوگوں تک پہنچتے ہیں۔ وہ ٹوئٹر پر ملک کی سب سے مقبول ہستی ہیں اور ان کے ایک ایک ٹوئٹ کو لاکھوں کروڑوں لوگ دیکھتے ہیں۔
ان کا ٹوئٹر پر کسی کی تعریف کرنا یا کسی کو فالو کرنہ صرف نریندر مودی کا ذاتی عمل نہیں ہوتا بلکہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے وزیر اعظم کا عمل بھی ہوتا ہے۔ لیکن کیا نریندر مودی ٹوئٹر پر ایسا عمل کر رہے ہیں جیسا کہ ایک جمہوری ملک کے وزیر اعظم کو کرنا چاہئے؟ کارٹونسٹ شتج واجپئی کی تعریف کرکے بھی نریندر مودی نے ایک پیغام دیا ہے۔ ایسا پیغام جو اس قابلیت کی حوصلہ افزائی کرتا ہے جس قابلیت سے شتج بالی ووڈ کی ہیروئن کو فاحشہ بتاتے ہیں اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلاتے ہیں۔
ایسے ہی پیغام نریندر مودی کئی ضروری مدعوں پر خاموشی سے بھی دیتے رہے ہیں۔ مثال کے لئے، گزشتہ دنوں جب کٹھوعہ معاملے کو لےکر ملک بھر میں مظاہرے ہو رہے تھے تو وزیر اعظم کی اس معاملے پرچپی کو لےکر بھی کئی سوال اٹھائے گئے۔ لیکن ہر چھوٹے بڑے مدعوں پر ٹوئٹ کرنے والے وزیر اعظم نے اپنی چپی برقرار رکھی۔ یہ چپی انہوں نے لندن جاکر توڑی جب پرسون جوشی کے ساتھ مذاکرہ میں انہوں نے کہا کہ ریپ جیسے مدعوں پر سیاست نہیں ہونی چاہئے۔ حالانکہ وہ خود ریپ کو انتخابی مدعا پہلے بھی بناتے رہے تھے اور ان دنوں اپنی انتخابی ریلیوں میں پھر سے بنا بھی رہے ہیں۔
لیکن کٹھوعہ معاملے کو لےکر وزیر اعظم مودی نے کوئی ٹوئٹ نہیں کیا۔ ہاں، اب انہوں نے کٹھوعہ معاملے میں مخالفت کرنے والی خواتین کو فاحشہ کہنے والے کارٹونسٹ شتج کی تعریف میں ٹوئٹ ضرور کر دیا ہے۔ ایسے کئی معاملے بےحد مشہور بھی ہو چکے ہیں جب وزیر اعظم کے ذریعے فالو کئے جا رہے لوگوں نے بےحد قابل اعتراض ٹوئٹ کئے ہیں۔ لیکن ایسے لوگوں کو کبھی بھی وزیر اعظم نے انفالو نہیں کیا۔ فطری ہے کہ اس سے ایسے لوگوں کا حوصلہ بڑھتا ہوگا۔ ان میں سے زیادہ تر لوگ ایسے ہیں جنہوں نے اپنے تعارف میں ہی یہ لکھا ہے کہ ملک کے وزیر اعظم ان کو فالو کرتے ہیں۔
ایسے لوگ جب ٹوئٹر پر گالیاں لکھتے ہیں تو کیا کسی پولیس افسر سے یہ امید کی جا سکتی کہ وہ ان کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کی ہمت کر پائے گا؟ جس آدمی کو گالیاں لکھتے ہوئے خود وزیر اعظم دیکھ رہے ہو اور پھر بھی اس کو فالو کر رہے ہوں، اس آدمی کی گالیوں پر کوئی سائبر سیکورٹی والے کیا کارروائی کریںگے؟ ایسے تمام لوگ جن کو انٹرنیٹ کی زبان میں ٹرول کہا جاتا ہے، وزیر اعظم مودی نہ صرف ان کو فالو کر رہے ہیں بلکہ ان کی ‘ قابلیت ‘ کی حوصلہ افزائی بھی کر رہے ہیں۔ کارٹونسٹ شتج واجپئی اسی کی سب سے تازہ مثال ہیں۔
(مضمون نگار آزاد صحافی ہیں۔)
Categories: فکر و نظر