سہراب الدین شیخ اور تلسی رام پرجاپتی کے مبینہ فرضی انکاؤنٹر معاملہ میں پراسیکیوشن کے دو اور گواہ سی بی آئی کی ایک اسپیشل کورٹ کے سامنے اپنے بیان سے جمعرات کو مکر گئے۔
ممبئی: سہراب الدین شیخ اور تلسی رام پرجاپتی کے مبینہ فرضی انکاؤنٹر معاملہ میں پراسیکیوشن کے دو اور گواہ سی بی آئی کی ایک اسپیشل کورٹ کے سامنے اپنے بیان سے جمعرات کو مکر گئے۔ اس طرح ایسے گواہوں کی تعداد اب 61 ہو گئی ہے۔ اودے پور پولیس کے سابق سب انسپکٹر ہزاری لال مینا سی بی آئی کے جج ایس جے شرما کے سامنے اپنے بیان سے پلٹ گئے۔
ایجنسی کے مطابق، ریٹائرڈ مینا نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ 24 دسمبر ،2006 کی شام کو پولیس افسر دنیش ایم این (معاملے میں ایک سابق ملزم)نے اس سے قیدیوں پرجاپتی اور اعظم خان کے تحفظ کے لیے پولیس فورس مہیا کرانے کے لیے کہا تھا۔ ان قیدیوں کو اگلے دن اودے پور جیل سے احمد آباد کی عدالت لے جایا جانا تھا۔مینا کے بیان کے مطابق پولیس کے پاس اطلاع تھی کہ پرجاپتی فرار ہونے کی کوشش کر سکتا ہے ۔ اس لیے دنیش نے اس سے کہا کہ ایک اسپیشل ٹیم ان کی حفاظت کرے گی۔
حالانکہ عدالت میں مینا نے اس طرح کا کوئی حکم ملنے سے انکار کیا ۔ انھوں نے کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ پرجاپتی کی حفاظت کس نے کی یا اس کے لیے ایک اسپیشل ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔ پولیس کے مطابق پرجاپتی اس وقت فرار ہو گیا تھا جس اس کو احمد آباد لے جایا جا رہا تھا اور وہ 28 دسمبر ،2006 کو ایک انکاؤنٹر میں مارا گیا تھا۔سی بی آئی کے مطابق ، وہ ایک فیک انکاؤنٹر میں مارا گیا کیونکہ وہ اس سے پہلے ایک فیک انکاؤنٹر میں شیخ کی موت کا چشم دید تھا۔
بیان سے پلٹنے والا ایک دوسراگواہ گووند سنگھ ہے جو اودے پور کے سورجا پل پولیس اسٹیشن میں ایک انسپکٹر کے عہدے پر تعینات تھے۔ سنگھ نے سی بی آئی کو بیاتا تھا کہ انھوں نے پولیس اسٹیشن کے ‘روز نامہ’ (ڈائری)میں 4 پولیس افسروں کے جانے کے بارے میں انٹری کی تھی۔ یہ 4 پولیس افسر ایم این کی ہدایت پر کام کر رہی ایک اسپیشل ورک فورس کا حصہ تھے۔ سی بی آئی کے مطابق یہ 4 پولیس والے اس ٹیم کا حصہ تھے جو پرجاپتی کو احمد آباد لے کر گئی تھی۔
حالانکہ سنگھ نے آج اپنے بیان سے مکرتے ہوئے کہا کہ انھوں نے روز نامہ میں انٹری نہیں کی تھی۔ عدالت اب تک پراسیکیوشن کے 88 سے زیادہ گواہوں کے بیان لے چکی ہے جن میں 61 گواہ اپنے بیان سے مکر چکے ہیں۔
Categories: خبریں