وزارت دفاع کے ذریعے وردی سمیت 6000 کروڑ روپے کے فوجی مصنوعات کی خریداری رد کرنے کے فیصلے سے ڈیفنس پروڈکشن یونٹس کے تقریباً6 لاکھ لوگوں کے بےروزگار ہونے اور تیار مصنوعات کی بربادی کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
نئی دہلی : وزارت دفاع کے فوجیوں کی وردی سمیت تقریباً 6 ہزار کروڑ روپے کے فوجی مصنوعات کی خرید اری رد کرنے کے فیصلے کو ایم ایس ایم ای(Micro Small and Medium Enterprises)عدالت میں چیلنج کریںگے۔ شعبہ دفاع کے مصنوعات سے جڑے ایم ایس ایم ای وینڈرس کی تنظیم نے منگل کو وزارت کی ڈیفنس پروڈکشن یونٹ کے ذریعے صنعتی اکائیوں کو اعتماد میں لئے بنا اچانک 6ہزار کروڑ روپے کی خریدکے معاہدے کو رد کرنے سے پیدا ہوئی پریشانیوں کو اجاگر کیا اور کہا کہ اس کے خلاف وہ سڑکوں پر اتریںگے اور عدالت کا رخ کریںگے۔
تنظیم کے صدر سنیل پٹودیا نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ حکومت کے یک طرفہ فیصلے سے دفاعی پیداوار اکائیوں میں کام کرنے والے تقریباً 6 لاکھ ملازمین کے بےروزگار ہونے اور فراہمی کے لئے تیار مصنوعات کی بربادی کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ 1فروری کو تنظیم کے نمائندوں کے ساتھ میٹنگ میں دفاع سکریٹری اجئے کمار نے ڈیفنس فیکٹری بورڈ کے ذریعے ایم ایس ایم ای سے ہونے والی سالانہ خریدکے بجٹ میں پانچ فیصد کی کٹوتی ہرسال کرنے کی جانکاری دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں : فوج نےکی بجٹ میں کٹوتی، جوانوں کو خود خریدنی پڑ سکتی ہے وردی
پٹودیا نے کہا کہ بورڈ نے اس بیچ ایم ایس ایم ای سے دفاعی مصنوعات کی خریدکی تجویز بھی منظور کر لی اور تجویز کے مطابق مال کی فراہمی کئے جانے سے پہلے مئی کے آخری ہفتے میں یہ تجویز رد کر دی۔ تنظیم کے فنانس سکریٹری نیرج مہرا نے بتایا کہ دفاعی مصنوعات کے شعبے میں تقریباً 6 ہزار ایم ایس ایم ای کارگزار ہیں۔ ایم ایس ایم ای سے دفاعی مصنوعات کی خرید کے بورڈ کا سالانہ بجٹ تقریباً 16 ہزار کروڑ روپیہ ہوتا ہے۔
بورڈ نے وزارت کے ذریعے اس بجٹ میں 6 ہزار کروڑ روپے کی کٹوتی کا حوالہ دےکر ان مصنوعات کی فراہمی کی تجاویز کو رد کر دیا ہے۔ مہرا نے وازارت دفاع سے اپنے اس ایک طرفہ فیصلے پر دوبارہ غور کرنے کی مانگ کرتے ہوئے بتایا کہ ابتک حکومت کی طرف سے تنظیم کے ساتھ بات چیت کی تجاویز پر کوئی رد عمل نہیں ملا ہے۔
ایسے میں تنظیم کوسپریم کورٹ میں پی آئی ایل کی عرضی دائر کر کے سڑک پر اترنے کے لئے مجبور ہونا پڑےگا۔ انہوں نے کہا کہ ایم ایس ایم ای یونٹ پر بینک کے قرض سے لےکر دوسرے ضروری دینداریاں ہونے کی وجہ سے بینکوں کا این پی اے بڑھنے کا بحران پیدا ہو گا۔ ساتھ ہی ان صنعتوں میں لگے تمام ملازمین بےروزگاری کی کگار پر آ جائیںگے۔
Categories: خبریں