کھیل کی دنیا:عام طور پر کسی بھی ٹیم کی ناکامی کے لئے پوری ٹیم ذمہ دار ہوتی ہے ایسے میں اگر کسی ٹیم کو شکست ملتی ہے تو اس کے لئے کسی ایک کھلاڑی کو تنقید کا نشانہ بنانا اور ذہنی طور پر پریشان کرنا کسی بھی طرح سے مناسب نہیں ہے۔
عالمی کپ فٹبال کے شاندار مقابلوں کے دوران الٹ پھیر کا سلسلہ جاری ہے۔دنیا کے نامور کھلاڑیوں کے فینس اس بات کو قطعی برداشت نہیں کر سکتے کہ وہ ٹیم ہار جائے جس میں اسٹار کھلاڑی موجود ہیں۔کھیلوں میں دیوانگی تو کچھ حد تک صحیح ہے مگر یہ دیوانگی تب بے کار نظر آنے لگتی ہے جب اپنی فیورٹ ٹیم کی شکست کے بعد آپ اپنے کھلاڑی کو نہ صرف تنقید کا نشانہ بنائیں بلکہ ان کے گھر والوں کو بھی پریشان کریں۔کرکٹ میں ناکامی کے بعد وراٹ کوہلی کی اہلیہ انشکا شرما کو نشانہ ایک دو نہیں بلکہ کئی بار بنایا گیا ہے۔
اب کچھ ایسا ہی لیونل میسی کے ساتھ ہو رہا ہے۔میسی کے دنیا میں کروڑوں دیوانے ہیں مگر ان کی دیوانگی تب بہت بری نظر آنے لگتی ہے جب ان کے فینس ان کی ناکامی کا بدلہ ان کی اہلیہ سے لیتے ہیں۔عالمی کپ فٹبال میں کروشیا کے خلاف ارجنٹائنا کی ناکامی کے بعد میسی کے فینس میسی کو تو برا بھلا کہہ ہی رہے ہیں ان کی اہلیہ کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں۔ارجنٹائنا کا ایک میچ ڈرا رہا اور اسے ایک میچ میں بری طری شکست ہوئی ایسے میں میسی کی اس ٹیم کیلئے آگے کی راہ بہت مشکل ہے اور اس کے فینس کو اس بات کا ڈر ستا رہا ہے کہ اس کی ٹیم کہیں اگلے راؤنڈ سے باہر نہ ہو جائے۔
عام طور پر کسی بھی ٹیم کی ناکامی کے لئے پوری ٹیم ذمہ دار ہوتی ہے ایسے میں اگر کسی ٹیم کو شکست ملتی ہے تو اس کے لئے کسی ایک کھلاڑی کو تنقید کا نشانہ بنانا اور ذہنی طور پر پریشان کرنا کسی بھی طرح سے مناسب نہیں کہا جا سکتا۔ویسے تو سٹے بازوں نے اور فٹبال پر لکھنے والوں نے اس بار جرمنی کو فیورٹ مانا ہے مگر جرمنی کو ا س کے پہلے میچ میں شکست ہو چکی ہے۔اس سطر کے لکھے جانے تک روس، یوروگوئے، فرانس اور کروشیا نے دو ۔دو میچ کھیل کر دونوں میچوں میں جیت حاصل کر لی تھی۔اب دیکھنا یہ ہے کہ آنے والے میچوں میں کون سی ٹیم زیادہ جیت حاصل کرتی ہے اور ٹیبل میں اس کی کیا پوزیشن رہتی ہے۔
کھیلوں کی دنیا میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے ہندوستانی کھلاڑیوں کو حکومت کی جانب سے ارجن ایوارڈ اور راجیو گاندھی کھیل رتن جیسے اعزاز ملتے ہیں اس کے علاوہ کئی دوسری تنظیمیں یا ادارے ایسے ہیں جو ان کھلاڑیوں کو ایوارڈ دیتے رہتے ہیں۔ان میں سے ایک ہے اسپورٹس السٹریٹیڈ کی جانب سے دیا جانے والا ایوارڈ۔بیڈمنٹن کے شاندار کھلاڑیں کدمبی سری کانت کو 2017میں ان کی بہترین کارکردگی کیلئے اسپورٹس پرسن آف دی ایئر کے خطاب سے نوازا گیا۔واضح رہے کہ فی الحال کے سری کانت درجہ بندی میں دنیا میں چوتھے نمبر پر ہیں۔
Absolutely thrilled to have picked up the Sports Person of the year award last night at the Sports Illustrated awards. Thank you @raamzofficial @EscaroRoyale and @bornalitalukdar for making me look amazing 🙂 pic.twitter.com/UBGHBiYyqb
— Kidambi Srikanth (@srikidambi) June 21, 2018
انگلینڈ نے آسٹریلیا کے خلاف پانچ ون ڈے میچوں کی سیریز تو جیتی ہی اس کے لئے ایک خاص بات یہ رہی کہ ایک طرف جہاں اس نے ون ڈے میں کسی بھی ٹیم کی جانب سے سب سے بڑے اسکور کا ریکارڈ بنا دیا وہیں اس نے ون ڈے میں اپنی سب سے بڑی جیت بھی حاصل کر لی۔ناٹنگھم میں کھیلے گئے اس میچ میں انگلینڈ نے پہلے بلے بازی کی اور481رن بنائے۔ون ڈے میں اس سے پہلے سب سے زیادہ رنوں کا ریکارڈ بھی انگلینڈ کے ہی نام تھا تب اس نے2016میں پاکستان کے خلاف444رن بنائے تھے۔
آسٹریلیا کے خلاف اس میچ میں انگلینڈ کو 242رنوں سے جیت ملی۔یہ انگلینڈ کی ون ڈے کرکٹ کی تاریخ میں سب سے بڑی جیت ہے۔اس سے پہلے اس کی سب سے بڑی جیت کا ریکارڈ 210رنوں سے تھا جب اس نے نیوزی لینڈ کو 2015میں ہرایا تھا۔انگلینڈ کی یہ سب سے بڑی جیت تو ہے ہی آسٹریلیا کی یہ سب سے بڑی ہار ہے۔اس سے پہلے آسٹریلیا کو سب سے بڑی ہار 1986میں ملی تھی تب نیوزی لینڈ نے اسے 206رنوں سے ہرایا تھا۔آسٹریلیا نے سیریز بھی ہاری اسے سب سے بری شکست بھی ملی اور اس کے لئے ایک اور بات خراب رہی وہ یہ کہ یہ ٹیم اب درجہ بندی میں چھٹے نمبر پر آ گئی ہے۔ گزشتہ34سالوں میں آسٹریلیا ٹیم کی یہ سب سے خراب پوزیشن ہے۔آخری بار 1984میں یہ ٹیم چھٹے نمبر پر تھی۔
جنوبی افریقی کرکٹ ٹیم کو سری لنکا کے دورے پر جانا ہے۔وہاں اسے پانچ ون ڈے میچوں کے علاوہ ایک ٹی20میچ کھیلنا ہے۔ون ڈے میچوں کی سیریز کا آغاز 29جولائی کو ہونا ہے جبکہ واحد ٹی 20میچ14اگست کو کھیلا جائے گا۔جنوبی افریقہ نے اس سیریز کے لئے جس ٹیم کا اعلان کیا ہے اس میں ڈیل اسٹین اور عمران طاہر نہیں ہیں۔ڈیل اسٹین کی شاندار صلاحیت کو دیکھ کر کر کٹ کے جانکار اس بات سے حیران ہیں کہ آخر انہیں ٹیم میں جگہ کیوں نہیں ملی۔ہر ٹیم اپنی ایک پلاننگ کے تحت ٹیم کا انتخاب کرتی ہے ایسے میں ہو سکتا ہے افریقی سلیکٹر نے کچھ خاص سوچ کر ایسا کیا ہو مگر اس فیصلے نے جنوبی افریقی شائقین کو ناراض کر دیا ہے۔
Categories: خبریں