ریزرو بینک نے اپنیFinancial Stability Report(ایف ایس آر)میں کہا ہے کہ بینکنگ شعبے پر این پی اے کا دباؤ بنا رہے گا۔ آنے والے وقت میں یہ اور بڑھے گا ۔ مارچ 2019 تک 11.6فیصد سے بڑھ کر 12.2فیصد ہوگا۔
ممبئی: ریزرو بینک آف نے بینکوں کی این پی اے کی حالت کو لے کر دھندھلی تصویر پیش کی ہے۔ سینٹرل بینک نے کہا ہے کہ بینکوں کی این پی اے موجودہ مالی سالی کے ختم ہونے تک بڑھ کر 12.2فیصد تک پہنچ جائے گی ۔ اس سے پہلے مارچ 2018 کے ختم ہونے تک یہ 11.6فیصد تھا۔ ریزرو بینک نے اپنی ایف ایس آر میں کہا ہے کہ بینکنگ شعبے پر این پی اے کا قرض مسلسل بنا رہے گااور آنے والے وقت میں یہ اور بڑھے گا۔
اس میں کہا گیا ہے، ‘ وسیع اقتصادی عوامل پر مبنی جائزے سے اشارہ ملتا ہے کہ موجودہ منظرنامہ کے بنیادی رجحان میں شڈیول کمرشیل بینکوں کی مجموعی این پی اے رقم مارچ 2018 کے 11.6 فیصد سے بڑھکر مارچ 2019 تک 12.2 فیصد پر پہنچ جائےگی۔ ‘ پبلک سیکٹر کے پی سی اے اصولوں کے دائرے میں آئے 11 بینکوں کے بارے میں ریزرو بینک نے کہا ہے کہ ان بینکوں کے این پی اے کی حالت اور بگڑ سکتی ہے اور یہ مارچ 2018 کے 21 فیصد سے بڑھکر موجودہ مالی سال کے خاتمے تک 22.3 فیصد پر پہنچ سکتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان 11 بینکوں میں سے 6 بینکوں کو ضروری سی آر اے آر کے 9 فیصد کے مقابلے سرمایہ کی تنگی جھیلنی پڑ سکتی ہے۔ اونچے این پی اے کی وجہ سے ریزرو بینک کی پی سی اے کے دائرے میں جن بینکوں کو رکھا گیا ہے ان میں آئی ڈی بی آئی بینک، یوکو بینک، سینٹرل بینک آف انڈیا، بینک آف انڈیا، انڈین اوورسیز بینک، دینا بینک، اورینٹل بینک آف کامرس، بینک آف مہاراشٹر، یونائیٹڈ بینک آف انڈیا، کارپوریشن بینک اور الٰہ آباد بینک شامل ہیں۔
ریزرو بینک کی اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ تمام کمرشیل بینکوں کے منافع میں کمی آئی ہے، جزوی طور پر اس سے بڑھے اہتمام کا پتا چلتا ہے۔ حالانکہ اس میں کہا گیا ہے کہ18-2017 میں ڈیپوزٹ گروتھ کم رہنے کے باوجود Credit enhancement میں تیزی آئی ہے۔
Categories: خبریں