بینک نے مانگی گئی جانکاری کو متعلقہ لوگوں کے بارے میں ذاتی جانکاری بتاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اطلاعات اس کے پاس ‘ دوسروں کی امانت’ کے تحت رکھی گئی ہیں اور قانون میں اس طرح کی جانکاری نہ دینے کی چھوٹ ہے۔
نئی دہلی: ایس بی آئی نے انتخابی بانڈ خریدنے والوں کے بارے میں حکومت کو بھیجی گئی رپورٹ کے بارے میں آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت مانگی گئی جانکاری دینے سے انکار کر دیا ہے۔ کارکن وینکٹیش نایک نے اس بارے میں آر ٹی آئی کے تحت عرضی دی تھی۔ نایک نے ایس بی آئی کے ذریعے متعلقہ جانکاری نہیں دیے جانے کو ‘صاف طور پر غلط ‘بتایا ہے۔
بینک نے مانگی گئی جانکاری کو متعلقہ لوگوں کے بارے میں ذاتی اطلاع بتاتے ہوئے کہا کہ یہ اطلاعات اس کے پاس ‘ دوسروں کی امانت ‘ کے تحت رکھی گئی ہیں اور قانون میں اس طرح کی جانکاری نہ دینے کی چھوٹ ہے۔ اسی بنیاد پر ایس بی آئی نے انتخابی بانڈ خریدنے والوں ، ان کو استعمال کرنے والی سیاسی پارٹیوں اور ان کی فروخت کے بارے میں حکومت کو بھیجی گئی بینک رپورٹ کی جانکاری دینے سے انکار کیا۔
بینک کے ذریعے دیے گئے بیورے کے مطابق، مارچ 2018 میں اس نے 222 کروڑ روپے کی قیمت سے زیادہ کے انتخابی بانڈ بیچے۔ اپریل میں یہ فروخت 114.9کروڑ رہی۔ ممبئی میں سب سے زیادہ قیمت کے انتخابی بانڈ خریدے گئے ۔ اپریل میں یہ فروخت 53 کروڑ روپے کی رہی۔ غور طلب ہے کہ حکومت نے الیکٹورل بانڈ اسکیم 2018 اسی سال 2 جنوری کو مطلع کی ۔ اس کے تحت ہندوستانی شہری ایس بی آئی سے یہ بانڈ خرید کر اس کو سیاسی پارٹیوں کو چندہ دینے میں استعمال کر سکتے ہیں اور پارٹیاں اس کو ایک متعین مدت میں بینک سے بھنا سکتی ہیں۔ ان بانڈوں کو خریدنے والوں کی جانکاری بینک پوشیدہ رکھتا ہے۔
نایک نے کہا کہ آر ٹی آئی ایکٹ کے تحت دی گئی عرضیوں پر اطلاع دینے کے لیے ایس بی آئی کا چیف انفارمیشن آفیسر الیکٹورل بانڈ کے خریدار اور اس کے ذریعے چندہ حاصل کرنے والی سیاسی پارٹی کے ساتھ بینکوں کے تعلقات کو امانتی کا رشتہ مان رہے ہیں۔ یہ خریدنے والے کی پرائیویسی سے متعلق جاری ریزرو بینک کے Extensive formکے اہتماموں کی خلاف ورزی ہے۔
Categories: خبریں