کشتواڑ ضلع کے چاترو پولیس تھانہ میں جمعہ کو حراست میں لئے گئے ایک آدمی کی موت ہو گئی تھی۔ پولیس نے اس کو تب حراست میں لیا تھا جب وہ گئو تسکری کے الزام میں بند اپنے دو رشتہ داروں کو رہا کرانے گیا تھا۔
جموں: جموں و کشمیر کے کشتواڑ ضلع میں گزشتہ ہفتہ گئو تسکری کے شک میں حراست میں لئے گئے ایک آدمی کی مشتبہ حالت میں موت کے معاملہ کی مجسٹریٹ جانچکا حکم دیا گیا ہے۔ افسروں نے منگل کو بتایا کہ جمعہ کو چاترو پولیس تھانہ کے افسروں نے بھرت گاؤں کے رہنے والے جاوید احمد ملک کو حراست میں لیا تھا اور اس کی اسی دن موت ہو گئی تھی۔
پولیس کا دعویٰ ہے کہ حراست سے فرار ہونے کی کوشش میں ملک گہری کھائی میں گر گیا جبکہ اس کی فیملی کا الزام ہے کہ پیٹنے کی وجہ سے اس کی موت ہوئی۔ ملک کی فیملی کے مطابق؛ گئو تسکری کے الزام میں اپنے 2 رشتہ داروں کی رہائی کو لےکر وہ پولیس تھانہ گیا تھا۔ اس موت کو لےکر ڈوڈا اور چاترو میں مظاہرہ کے مدنظر ڈسٹرک ڈیولپمنٹ کمشنر (کشتواڑ) انگریز سنگھ رانا نے معاملہ کی مجسٹریٹ جانچکا حکم دیا ہے۔
پولیس ترجمان نے ایک بیان میں بتایا کہ اس معاملہ کی تفتیش اڈیشنل ڈسٹرک ڈیولپمنٹ کمشنر (کشتواڑ) امام دین کریںگے۔ وہ ایک طےشدہ مدت کے اندر اپنی رپورٹ پیش کریںگے۔ انہوں نے بتایا کہ سینئر پولیس سپرنٹنڈنٹ (کشتواڑ) ابرار چودھری نے بھی پولیس ڈپٹی کمشنر (ہیڈکوارٹر) نہار رنجن کے ذریعے شعبہ جاتی جانچکا حکم دیا ہے۔
چودھری کے حوالے سے ترجمان نے بتایا کہ چاترو کا پولیس تھانہ انچارج انسپکٹر محمد بشیر کو ضلع پولیس لائن میں بھیج دیا ہے۔ بشیر کی جگہ ڈپٹی انسپکٹر سنجیو کمار لیںگے۔ انہوں نے بتایا کہ منشی ظفر خان اور ایک دوسرے کانسٹیبل محمد امین کو معطل کر دیا گیا ہے۔ چودھری نے والنٹیر ہوم گارڈ محمد شریف کی سروس ختم کرنے کی سفارش کی تھی۔ ترجمان نے بتایا کہ چودھری کی ہدایت پر لاپرواہی برتنے کے الزام میں پولیس افسروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
Categories: خبریں