دہلی یونیورسٹی میں 264 پروفیسروں کی کل منظور شدہ تعداد میں ایس سی کٹیگری کے صرف 3 لوگ ڈی یو کے مختلف کالجوں میں کام کر رہے ہیں جبکہ ایس ٹی کا کوئی نمائندہ نہیں ہے۔
نئی دہلی: پارلیامنٹ کی ایک کمیٹی نے کہا ہے کہ وہ اس طرح کے گھسے پٹے جوابات کو نہیں مانتی کہ دہلی یونیورسٹی میں مناسب امیدوار نہ ہونے کی وجہ سے ایس سی ایس ٹی کے لیے متعین عہدے خالی پڑے ہوئے ہیں۔ کمیٹی نے کہا کہ ان کٹیگری میں ٹیلنٹ اور مناسب امیدواروں کی کوئی کمی نہیں ہے اور ان خالی عہدوں پر تقرری کی جائے۔
پارلیامنٹ میں بدھ کو ایس سی ایس ٹی کی فلاح و بہبود سے متعلق وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی یہ نوٹ کر کے ناراض ہے کہ ڈی یومیں پروفیسروں ، ایسوسی ایٹ پروفیسروں، اسسٹنٹ پروفیسروں کے عہدوں میں ایس سی ایس ٹی کی نمائندگی بہت ہی کم ہے۔ 1 اپریل 2015 کی تاریخ کے مطابق 264 پروفیسروں کی کل منظور شدہ تعداد میں ایس سی کٹیگری کے صرف3آدمی ڈی یو کے مختلف کالجوں میں کام کر رہے ہیں جبکہ ایس ٹی کا نمائندہ نہیں ہے۔
کمیٹی نے کہا کہ اس کو ہمیشہ ہی گھسے پٹے جواب دیے گئے ہیں کہ دہلی یونیورسٹی میں مناسب امیدواروں کے نہ ہونے کی وجہ سے ایس سی ایس ٹی کے لیے متعین کیے گئے عہدے خالی رہ جاتے ہیں۔ کمیٹی اس جواب کو نہیں مانتی ہے۔ کمیٹی یہاں یہ تبصرہ کرنا مناسب سمجھتی ہے کہ ایس سی ایس ٹی میں ٹیلنٹڈ اور مناسب امیدواروں کی کوئی کمی نہیں ہے۔کمیٹی کی یہ رائے ہے کہ ڈی یو میں ایڈ ہاک عہدوں کو ریگولر عہدوں سے بھرا جائے تاکہ کم سے کم پہلے سے چلے آ رہے ( بیک لاگ )عہدوں کو بھرا جا سکے۔
Categories: خبریں