خبریں

حاجیوں کے خادم کی نوکری کا لالچ دے کر لوگوں سے پیسے لینے والا ٹریول ایجنٹ فرار

اس بارے میں حج کمیٹی  آف انڈیا کے ممبئی  ہیڈ کوارٹر سے رابطہ کئے جانے پر یہ جانکاری ملی کہ اس طرح عام لوگوں کو حاجیوں کی خدمت کے لئے سعودی  عرب نہیں بھیجا جاتا ہے۔

فوٹو: سوشل میڈیا

دفتر کے سامنے مظاہرہ کرتے متاثرین ،فوٹو: سوشل میڈیا

نئی دہلی:حاجیوں کی خدمت کرنے کے لیے لوگوں کو مکہ مدینہ بھیجنے کا لالچ دے کر سیکڑوں لوگوں کے پیسے اور پاسپورٹ لے کر ایک ٹریول ایجنٹ  فرار  ہے۔نرمان وہارکے بھوگل کمپلیکس میں الراضی ٹور اینڈ ٹریولس نام سے ایک دفتر چلایا جا رہا تھا ۔جہاں مکہ مدینہ بھیجنے کے لئے  ایک  ایک آدمی  سے 13300 روپے اور اس کا پاسپورٹ  لیا جاتاتھا۔  لیکن کمپلیس کے مالک ہرجندر سنگھ کے مطابق عیدکے تین بعد سے یہ آفس بند ہے اوراس میں بیٹھنے والے  ٹریویل ایجنٹ کا موبائل نمبر سوئچ آف ہے ۔

اس کا شکار ہوئے لوگوں نے دی وائر کو بتایا کہ  ٹریویل ایجنٹ نے انہیں تین مہینہ کے لئے سعودی عرب  میں مکہ مدینہ بھیجنے کا لالچ دیا تھااور 2000 ریال (36596.30 روپے) بطور  ماہانہ تنخواہ دیئے جانے کی بات کہی تھی ۔اس کے جھانسے میں آکر سیکڑوں لوگوں نے  13300 روپے اور اپنا پاسپورٹ اس کے حوالے کر دیا۔دہلی میں مقیم شمشیر احمد کا کہنا ہے کہ انہوں نے   بہار کے ضلع   سیتامڑھی میں اپنے جاننے والے 23 لوگوں کا پاسپورٹ اور مطلوبہ رقم اس ایجنٹ کے پاس جمع کیا تھا۔ اسی طرح دارالعلوم دیوبند کے طالب علم عبید اللہ کے مطابق اتر پردیش کے ضلع دیوریاسے کوئی 70 سے زیادہ لوگوں نے اس کام کے  لئے پیسے  اور پاسپورٹ داؤ پر لگائے  تھے۔اس سلسلے میں انہوں نے لیب سے میڈیکل ٹیسٹ بھی کرایا جہاں تقریباً 2000روپے الگ سے خرچ ہوئے۔غور طلب ہے کہ اس کا شکار ہونے والے  لوگوں میں زیادہ  ترکارخانوں کے مزدوراور مدرسوں کے  طالب علم اور استاد  شامل ہیں۔شمشیر احمد  نے کہا ؛بہت لوگ اس میں پھنس گئے ہیں۔لوگوں نے زیور بیچ بیچ کر اس کے لئے پیسے دیئے تھے۔یہ نچلے طبقہ کے لوگ ہیں۔

متاثرین کا الزام ہے کہ ٹریویل ایجنٹ نے ان لوگوں سے 10 جولائی کو سعودی عرب کا ویزا اور ٹکٹ دینے کا وعدہ کیا تھا۔ 10 تاریخ کوجب  بڑی تعداد میں لوگ  الراضی ٹور اینڈ ٹریولس آفس پہنچے تو دیکھا کہ  وہ پہلے سے بند ہے۔وہاں پہنچنے والے جمال احمد کے مطابق اس دن وہاں  کوئی 300 لوگ موجود تھے۔بھوگل کمپلیکس کے مالک  ہرجندر سنگھ نے سکر پور تھانہ کی پولیس کو بلایا اور انہوں نے جب آفس کا تالاتوڑا تو وہاں  کوئی سامان نہیں تھا۔حالاں کہ شکر پور تھانہ نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔ دی وائر سے بات چیت کے دوران انسپکٹر نریندر کمار تیاگی نے بتایا کہ  انہیں اس بارے میں کسی کارروائی کی جانکاری نہیں ہے۔انسپکٹر تیاگی نے کہا کہ وہ   (رجسٹر) چیک کرکے اس بارے میں کچھ بتاپائیں گے۔ ان کی طرف سے مزید  جانکاری ملنے پر اس رپورٹ کو اپ ڈیٹ کیا جائے گا۔

اس سلسلے میں میں حج کمیٹی  آف انڈیا کے ممبئی  ہیڈ کوارٹر سے رابطہ کئے جانے پر یہ جانکاری ملی کہ اس طرح عام لوگوں کو حاجیوں کی خدمت کے لئے سعودی  عرب نہیں بھیجا جاتا ہے۔اس کے لئے سرکاری ملازم جاتے ہیں جس کی کاغذی کارروائی حج کمیٹی کے ریاستی دفتروں میں  پوری کی جاتی ہے۔حج کمیٹی ممبئی ہیڈ کوارٹر کے ایک ملازم شہزاد انصاری نے  اس بارے میں  کہا کہ؛وہ 420 لوگ ہیں۔وہ لوگ آفس کھول کے بیٹھ جاتے ہیں اور لوگوں کو ورغلا کر پیسہ اینٹھ کر عین وقت پر فرار ہو جاتے ہیں۔

لوگوں کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے اسی شخص کوپیسے اور پاسپورٹ دیے تھے۔ تصویر:سوشل میڈیا

لوگوں کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے اسی شخص کوپیسے اور پاسپورٹ دیے تھے۔ تصویر:سوشل میڈیا

لوگوں کو دھوکہ دےکر روپوش ہونے والے اس مبینہ ایجنٹ کے نام اور پتہ  کی شناخت نہیں ہو پائی ہے۔متاثرین اس کو چہرہ سے پہچانتے ہیں۔وہ سوشل میڈیا پر ایک تصویر پوسٹ کررہے ہیں جس کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ وہ شخص ان کے پیسے اور پاسپورٹ لے کر فرار ہے۔سوشل میڈیا پر  الراضی ٹور اینڈ ٹریولس کے ٹریویل ایجنٹ کے   ایک وزیٹنگ کارڈ کی فوٹو بھی وائرل ہو رہی ہے جس پراس کا نام  حاجی سہیل دیا ہوا ہے۔جب کہ   بھوگل کمپلیکس کے مالک  ہرجندر سنگھ کا کہنا ہے کہ وہ حاجی سہیل نام کے کسی انسان کو نہیں جانتے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ    آس محمد نام کے ایک دوسرے آدمی کو اس نے دکان کرایہ پر دیا تھا اورکاغذی کارروائی پوری کرنے کے لئے اس شخص نے اپنے نام کے ہی آدھا ر کارڈ کی فوٹو کاپی جمع کی تھی۔جب کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی تصویر کے بارے میں ہرجندر سنگھ نے کہاکہ؛اس آدمی کو میں نے دیکھا تو تھا لیکن میری اس سے بات چیت نہیں ہوئی ہے۔

عبید اللہ نے بتایا کہ اس آدھار کارڈ  پر دئے ہوئے ایڈریس پر وہ گئے تھے۔لیکن وہاں کوئی نہیں رہتا۔اس جگہ ایک کارخانہ تھا جس کے بارے میں مقامی لوگوں نے بتایا کہ وہ گزشتہ 20 سالوں سے بند ہے۔لوگوں نے آدھار کارڈ  میں چھپی  تصویر دیکھنے کے بعد بتایا  کہ  یہ آدمی یہاں نہیں رہتا۔عبید اللہ  کا ماننا ہے کہ یہ جعلی آدھار کارڈ ہے۔متاثرین کا کہنا ہے کہ روپوشی کے بعد اس ٹریویل ایجنٹ  کا موبائل کبھی کبھی آن بھی ہوتا ہےاورمتاثرین سے اس کی بات چیت بھی ہوتی ہے۔شمشیر احمد نے بتایا کہ کوئی 15 روز پہلے ان کی اس سے  موبائل پر بات ہوئی تھی۔ اس دوران اس نے ان کے پاسپورٹ بھیجنے کا وعدہ کیا تھا۔

لوگوں نے یہ بھی بتایا کہ گزشتہ کچھ دنوں سے ان کے پاسپورٹ ان کے گھر آنے لگے ہیں۔ ضیاء اللہ جو بہار کے ضلع مشرقی چمپارن میں رہتے ہیں‘نے کہا  کہ ان کا اور ان کے کئی جاننے والوں کا پاسپورٹ کوریئر کے ذریعہ ان کے گھر پہنچا  ہے ۔اس کوریئر پر غازی آباد کا پتہ دیا ہوا ہے۔اسی طرح  عبید اللہ نے بتایا کہ  اتر پردیش کے دیوریا ضلع میں  لوگوں کو پاسپورٹ  ایک پرائیویٹ کوریئر کے ذریعہ موصول ہوا ہے لیکن کسی کے پیسہ واپس ملنے کی جانکاری نہیں ملی ہے۔