ہندوستان سے باہر ہونے والے ایشین گیمز میں ہندوستان کی سب سے بہتر کارکردگی جکارتہ میں ہی رہی ہے۔1962میں یہاں ہندوستان نے تیسری پوزیشن حاصل کی تھی۔
ایشیائی ممالک کے ایتھلیٹوں کے درمیان ہونے والے مقابلوں کے سب سے بڑے ایونٹ یعنی ایشین گیمز کا آغاز انڈونیشیا کی راجدھانی جکارتہ میں ہو چکا ہے۔ سب سے پہلے ایشین گیمز کا انعقاد1951میں ہندوستان کی راجدھانی نئی دہلی میں ہوا تھا۔ ویسے تو کل ملا کر ہندوستان ایشین گیمز میں بہت بہتر پوزیشن میں نہیں ہے مگر چونکہ ہندوستا ن پہلی بار منعقد ہو رہے اس ایونٹ کی میزبانی کر رہا تھا اس لئے اسے اس کا فائدہ ملا اور میڈلس ٹیلی میں ہندوستان نے دوسری پوزیشن حاصل کی۔
پہلے ایشین گیمز میں11 ممالک کے491کھلاڑیوں نے شرکت کی۔24گولڈ میڈل سمیت 60تمغوں کے ساتھ جاپان نے پہلی پوزیشن حاصل کی۔ہندوستان نے15گولڈ میڈل سمیت کل51تمغے حاصل کئے۔یہی ہندوستان کی اب تک کی بہترین کارکردگی ہے۔ہندوستان کومیزبان ہونے کا فائدہ ملا نہیں تو اتنے میڈل بھی نہیں ملتے۔
حالانکہ ہندوستان نے اس کے بعد 1982میں بھی نئی دہلی میں ہی ایشین گیمز کی میزبانی کی مگر اس بار اسے زیادہ کامیابی نہیں ملی اور پانچویں پوزیشن حاصل ہوئی۔اس بار ایشین گیمز جکارتہ میں ہو رہے ہیں اور یہ اتفاق ہے کہ ہندوستان سے باہر ہونے والے ایشین گیمز میں ہندوستان کی سب سے بہتر کارکردگی جکارتہ میں ہی رہی ہے۔1962میں جکارتہ میں جب یہ مقابلے ہوئے تھے تو ہندوستان نے تیسری پوزیشن حاصل کی تھی۔ایسی امید کی جاری ہے کہ ہندوستان کے کھلاڑی اس بار بھی بہتر کھیل پیش کریں گے اور میڈلس ٹیلی میں انہیں بہتر پوزیشن حاصل ہوگی۔
ایشین گیمز پرطائرانہ نظر ڈالیں تو 1951میں شروع ہونے کے بعد یہ مقابلے اب تک 17بار ہو چکے ہیں۔شروع کے8مقابلوں میں ہر بار پہلی پوزیشن جاپان نے ہی حاصل کی۔اس کے بعد سے اب تک ہر بار پہلے نمبر پر چین ہی رہا ہے۔اب تک ہوئے مقابلوں میں مجموعی طور پر میڈلس کی بات کریں تو چین نے سب سے زیادہ میڈلس حاصل کئے ہیں۔
چین کو اب تک2898 میڈل ملے ہیں جن میں 1341گولڈ ،902سلور اور 655برانز میڈل شامل ہیں۔جاپان کے کل تمغوں کی تعداد 2858ہے جن میں 957گولڈ،990سلور اور 911برانز میڈل شامل ہیں۔697گولڈ کے ساتھ جنوبی کوریا تیسرے جبکہ 149گولڈ کے ساتھ ایران چوتھے نمبر پر ہے۔139گولڈ،177سلور اور298برانز میڈل کے ساتھ اس فہرست میں ہندوستان پانچویں نمبر پر ہے۔
ہندوستان کو اب تک سب سے زیادہ 72 گولڈ ایتھلیٹوں نے دلائے ہیں۔اس کے علاوہ کشتی اور کبڈی میں ہندوستان کو 9-9گولڈ ملے ہیں۔کبڈی کے ساتھ ایک خاص بات یہ جڑی ہوئی ہے کہ اسے پہلی بار باضابطہ طور پر1990بیجنگ ایشین گیمز میں شامل کیا گیا اس کے بعد سے ہر بار مردوں اور عورتوں دونوں کا گولڈ میڈل ہندوستان کو ہی ملا ہے۔
اس بار ہندوستان کے 572کھلاڑی اس ایونٹ میں شامل ہو رہے ہیں۔ان میں سے کئی کھلاڑی ایسے ہیں جن سے میڈل کی امید کی جا سکتی ہے ۔ویسے تو بیڈمنٹن میں ہندوستان کی کارکرگی خراب رہی ہے مگر پی وی سندھو، سائنا نہوال اور کے سری کانت جیسے کھلاڑیوں سے بہتر کھیل کی امید ہے۔
ہندوستان کے سابق کرکٹ کپتان اجیت واڈیکر کا ممبئی میں کینسر کی وجہ سے انتقال ہو گیا۔ویسے تو انہیں ہندوستان کی جانب سے بہت زیادہ میچ کھیلنے کا موقع نہیں ملا مگر کچھ خاص ریکارڈ کی وجہ سے ان کا شمار ہندوستان کے گنے چنے کرکٹروں میں ہوتا ہے۔یکم اپریل 1941کو ممبئی میں پیدا ہونے والے اجیت لکشمن واڈیکر کو ہندوستان کا پہلا ون ڈے کپتان ہونے کا شرف حاصل ہے۔
#AjitWadekar sir .. such an iconic person..deeply saddened by his demise!! Sir was a father figure for me.. May his soul rest in peace! My Heartfelt Condolences to the family..@BCCI pic.twitter.com/xLMb2i82B2
— Mohammed Azharuddin (@azharflicks) August 15, 2018
انہوں نے صرف دو ون ڈے میچ کھیلے جن میں انہوں نے 73رن بنائے۔بعد میں محمد اظہرالدین کی کپتانی کے دوران وہ ٹیم کے کوچ بھی بنے۔واڈیکر کو 37ٹسٹ میچ کھیلنے کا موقع ملا جن میں ایک سنچری اور 14نصف سنچریوں کی مدد سے انہوں نے 2113رن بنائے۔انہوں نے ٹسٹ کیریئر کی واحد سنچری نیوزی لینڈ کے خلاف ویلنگٹن ٹسٹ کے دوران 1968میں بنائی۔ان کی 143رنوں کی اننگ کی وجہ سے ہندوستان نے یہ ٹسٹ8وکٹ سے جیتا۔واڈیکر اپنے ٹسٹ کیریئر میں چار بار نروس نائنٹیز پر آؤٹ ہوئے۔ایک مرتبہ تو وہ 99کے بھی شکار ہوئے۔
ایک وقت میں جب ہندوستان سے باہر ہندوستان کا ریکارڈ بہت ہی خراب تھا ایسے میں واڈیکر سب سے پہلے ایسے کپتان بنے جنہوں نے ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ میں جیت حاصل کی۔ وہ لگاتار تین سیریز جیتنے والے ہندوستان کے سب سے پہلے کپتان ہیں۔آٹھ سالہ انٹر نیشنل کیریئر کے دوران انہیں14 ٹسٹ میچوں میں ہندوستان کی کپتانی کرنے کا شرف حاصل ہوا جن میں انہیں چار میچوں میں جیت ملی، چار میچوں میں شکست کا سامنا کرنا پڑا اور آٹھ میچ ایسے ہوئے جو ڈرا پر ختم ہوئے۔
ون ڈے میں انہوں نے دو میچ ہی کھیلے ،دونوں میں کپتانی کی اور ان دونوں میچوں میں انہیں شکست ہوئی۔کرکٹ میں ان کی خدمات کی وجہ سے انہیں ارجن ایوارڈ اور پدم شری سے بھی نوازا گیا۔ہندوستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ نے انہیں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا۔
Categories: خبریں