آدیش کھامبرا کی ایک عجیب و غریب منطق تھی کہ وہ اپنے ساتھیوں سے کہتا تھا کہ قتل کر کے وہ ان لوگوں کے لئے اچھا ہی کر رہا ہے کیوں کہ وہ جس طرح کی سخت زندگی اور گھر سے دور رہنے کی وجہ سے مختلف دقتوں کا سامنا کرتے ہیں، اس سے بہتر ہے کہ انہیں موت کی نیند سلا دیا جائے۔
گزشتہ 8 سالوں میں 33 افراد کا قتل کرنے کے الزام میں گرفتار ہونے کے بعد آدیش کھامبرا کو ہندوستان کے سب سے خطرناک سیریل کلر میں سے ایک مانا جا رہا ہے۔آدیش، جو ایک ٹیلرنگ کی شاپ چلاتا تھا، اس نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر شاہراہوں پر لوٹ مار اور قتل کا ایک سلسلہ شروع کیا تھا، جس کی جانچ کے دوران پولیس افسران بھی حیران رہ گئے۔اتنے سالوں تک لاشیں ملتی رہیں اور کیوں کہ زیادہ تر کیس ایسے تھے جن میں کوئی ثبوت نہیں ملتا تھا اس لیے آخر کار جانچ کی فائل بند کر دی جاتی تھی۔
فی الحال آدیش کھامبرا نے پولیس حراست میں یہ قبول کیا ہے کہ وہ 33 افراد کوقتل کر چکا ہے۔افسران کو شک ہے کہ یہ تعداد اس سے بھی کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ بھوپال کے قریب منڈی دیپ قصبہ کے رہنے والے آدیش کھامبرا کاجرم کرنے کا طریقہ باکل منفر د تھا۔بڑے ٹرک جن میں مال لدا ہوتا تھا، ان کے ڈرائیوروں سے دوستی گانٹھ کر وہ ان کے ٹرک میں سفر کے دوران ان کو زہر دے کر، ٹرک اور مال سمیت فرار ہو جاتا تھا۔ مدھیہ پردیش کے گوالیار کے علاوہ اتر پردیش اور بہار کے کچھ علاقوں میں سامان فروخت کر، ٹرک بھی بیچ دیتا تھا۔
14 سے 16 وہیلز والے ان ٹرکوں کو ان مقامات پر پرزے الگ الگ کر، بیچا جاتا ہے۔ کھامبرا نے پولیس کو بتایا کہ وہ ڈرایئور اور کلینر کو بے ہوش کرنے کے بعد ان کا گلا گھونٹ کر مار دیتا تھا اور لاش کو ہائی وے کے آس پاس جنگل یا پلیا کے نیچے پھینک دیتا تھا۔چوں کہ ٹرک ڈرایئور لمبے سفر پر نکلتے ہیں اور انٹر اسٹیٹ کرائم ہونے کی وجہ سے اکثر ان معاملوں میں جانچ کی شروعات ہی تب ہوتی جب لاش ملتی یا کوئی شکایت کرتا۔ اس لیےیہ معاملات فائلوں میں دب کر رہ جاتے۔
آدیش کے ساتھی جئے کرن پرجاپتی اور تکا رام، جو جرائم میں اس کے ساتھ شامل رہے ہیں، انہیں بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔آدیش نے کانٹریکٹ کلنگز سے جرائم کا آغاز کیا اور اس کے بعد ٹرک ڈرایئوروں-کلینروں کے قتل کا سلسلہ شروع کر دیا تھا-یہ گینگ اتفاقاً تب پولیس کے ہاتھ چڑھا جب ایک 30 سالہ ٹرک ڈرایئور کی لاش بھوپال کے پاس بلکھریا میں ملی۔ اس کے بعد پتا چلا کہ مقتول ماکھن سنگھ گیارہ ٹن لوہے کے راڈ ٹرک کے ذریعہ لے جا رہا تھا۔
بالکل اسی انداز میں دو بھایئوں کا قتل کچھ دن پہلے ہوا تھا اور پولیس نے لاشیں ودیشہ کے پاس پتھریا گاؤں میں ایک پلیا کے نیچے سے ضبط کی تھیں۔ پولیس نے سٹی سرویلینس کیمروں کی مدد لی اور اس سے ملزمین کے بارے میں سراغ ملے۔ٹرک مالکوں اور ٹرانسپورٹروں سے پوچھ تاچھ ہوئی-آخر کار،آدیش کھامبرا کو ایک پولیس ٹیم نے اترپردیش کے سلطانپور سے گرفتار کر لیا۔ڈی آئی جی دھرمیندر چودھر ی کا کہنا ہے کہ آدیش نے قبول کر لیا ہے کہ وہ 33 افراد کا قتل کر چکا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ لاشیں ملک کے مختلف صوبوں میں پھینکی گئی تھیں۔
یہ قتل مدھیہ پردیش کے گنا، بھوپال، چندیری، منڈی دیب اور پتھریا ، چھتیس گڑھ کے بلاسپور، رائے پور، راجنندگاؤں، اور مہاراشٹر کے شرڈی، وردھا، امراوتی میں کئے گئے تھے۔ اس کے علاوہ اڑیسہ کے سمبلپور اور کئی دوسرے مقامات پر بھی ڈرایئور وں اور کلینروں کو مار کر پھینک دیا گیا۔تفتیش کرنے والے پولیس کے اہلکار بتاتے ہیں کہ آدیش زیادہ پڑھا لکھا نہیں ہے مگر بے حدچرب زبان ہے اور اس کو دوست بنانے کا فن آتا تھا۔ وہ خود کو کسی سیٹھ کے کارندے کے طور پر متعارف کرواتا – اکثر وہ مال بھجوانے کی بات کرتا۔
آدیش کو اچھی طرح معلوم تھا کہ موبائل فون کے ذریعہ مجرم کو پکڑا جا سکتا ہے اس لئے وہ سیم کارڈ بدلتا رہتا تھا، تقریباً پچاس سیم کارڈ اس نے آٹھ سالوں میں استعمال کئے۔ جانچ کےدوران ، اس نے نہ صرف سارے واقعات بتائے بلکہ یہ بھی کہا کہ سیل فون لوکیشن سے جانچ میں کوئ فائدہ نہیں ہوگا کیوں کہ جائے واردات پر اس کی موجودگی اس دن ثابت نہیں کی جا سکے گی۔
پولیس افسران کہتے ہیں کہ آدیش ایک بار مہاراشٹر میں گرفتار ہو ا تھا مگرضمانت پر رہائی کے بعد اس نے پھر جرائم کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔آدیش کھامبرا کی ایک عجیب و غریب منطق تھی کہ وہ اپنے ساتھیوں سے کہتا تھا کہ قتل کر کے وہ ان لوگوں کے لئے اچھا ہی کر رہا ہے کیوں کہ وہ جس طرح کی سخت زندگی اور گھر سے دور رہنے کی وجہ سے مختلف دقتوں کا سامنا کرتے ہیں، اس سے بہتر ہے کہ انہیں موت کی نیند سلا دیا جائے۔
فی الحال پولیس کے سامنے بڑا چیلنج ہے تمام ثبوت جمع کرنا اور ملزمین کو سزا دلوانا۔ آئی جی بھوپال جئے دیب پرساد کا کہنا ہے آدیش کے تعلقات کن انٹر اسٹیٹ گینگس سے تھے، اس کی تفتیش کی جار ہی ہے۔پولیس کو شک ہے کہ ایسے اور گینگ بھی ہو سکتے ہیں کیوں کہ ایک چھوٹے موٹے گینگ کا اتنے سارے لوگوں کو قتل کرنا، اور لوٹ کے سامان کو بیچ کر کمائی کرنا بہت آسان نہیں لگتا۔
پورے ملک سے بھوپال پولیس کے افسران کے پاس فون آر ہے ہیں، جس میں لوگ شکایت کر رہے ہیں کہ ان کے رشتہ دار بھی جو ٹرک لے کر گئے تھے، غائب ہیں اور ان کی گمشدگی کی بھی تحقیق کی جائے اور اس سلسلے میں آدیش سے پوچھا جائے۔آدیش کھامبرا کا ایک رشتہ دار اشوک کھامبرا بھی اسی طرح کے متعدد قتل کے معاملوں میں مطلوب ہے۔ اس نے ایک مرتبہ پولیس کے سامنے یہ قبول کیا تھا کہ وہ درجنوں قتل کر چکا ہے۔ بعد میں وہ کسٹڈی سے فرار ہو گیا تھا اور ابھی تک لاپتہ ہے۔
بہر حال اس واقعہ نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا ہے کہ انٹر اسٹیٹ یا بین ریاستی جرائم ایک بہت بڑا مسئلہ ہے اور اس طرح کے کرائم کی بہتر جانچ نہیں ہو پاتی ہے۔ اس کے لئے صوبائی پولیس فورسز کا بہتر کو آرڈینیشن ، ساتھ ہی مرکز ی لیول پر نگرانی اور ہائی وے پولیسنگ پر خصوصی دھیان دینےکی ضرورت ہے۔
Categories: فکر و نظر