سہراب الدین شیخ معاملے کی جانچ کے بعد اس کو فرضی بتانے والے گجرات پولیس انسپکٹر وی ایل سولنکی نے دی وائر کو بتا یا کہ حکومت ہر وہ طریقہ استعمال کر چکی ہے جس سے میں کورٹ تک نہ پہنچ سکوں ۔
ممبئ : سہراب الدین شیخ ،کوثر بی اور تلسی رام پرجاپتی انکاؤنٹر معاملے کی جانچ کرنے والے گجرات پولیس کے ریٹائرڈ انسپکٹر کا کہنا ہے کہ حکومت کے ذریعے اس معاملے میں کورٹ سے دور رکھنے کی پوری کوشش کی جارہی ہے۔13سال پہلے وسنت لال جی بھائی سولنکی کو سہراب الدین شیخ انکاؤنٹر کی جانچ کا ذمہ سونپا گیا تھا،جہاں انہوں نے اس انکاؤنٹر کو فرضی بتایا تھااور اپنے سینئر پولیس افسر وں کو ان قتل معاملوں کا ذمہ دار بتایا تھا۔
اس معاملے کی شنوائی ممبئی کی اسپیشل سی بی آئی عدالت میں چل رہی ہے ۔ دسمبر 2014میں عدالت نے امت شاہ کو اس معاملے میں بنا کسی جانچ کے الزام سے بری کردیا گیا تھا۔ گزشتہ سال نومبر سے چل رہی شنوائی میں معاملے کے کئی گواہ اب تک اپنے بیانات سے مکر چکے ہیں۔دی وائر سے بات کرتے ہوئے سولنکی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے ان کو عدالت سے دور رکھنے کی پوری کوشش کی جارہی ہے ۔انہوں نے بتایا کہ 2009میں سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد ان کو سیکورٹی دی گئی تھی۔ جس کو گزشتہ 18جولائی کو بنا کسی اطلاع کے ہٹالیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ بنا کیس سیکورٹی کے وہ احمدآباد سے ممبئی نہیں جاسکتے۔
انہوں نے کہا کہ ؛ مجھے کسی وجہ سے ہی سیکورٹی دی گئی ۔اگر کسی جج کی اچانک موت ہوسکتی ہے تو میں بس ایک ریٹائرڈ انسپکٹر ہوں ۔حکومت اور پولیس اس معاملے کے سبھی ملزموں کلین چٹ دلوانے کے لیے کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں ۔وہ قتل بھی کرسکتے ہیں۔سولنکی کا اشارہ سی بی آئی کے جج برج گوپال ہرکشن لویا کی طرف تھا،جن کی موت پر گزشتہ سال ان کے گھر والوں کی طرف سے کئی سوال اٹھائے گئے تھے ۔اپنی موت کے وقت جج لویا سہراب الدین شیخ انکاؤنٹر معاملے کی شنوائی کررہے تھے ۔جج لویا کو ملی سیکورٹی ان کی موت سے کچھ دیر پہلے ہی ہٹائی گئی تھی۔
سولنکی کا الزام ہے کہ ان کے سیکورٹی گارڈز کو ہٹائے جانے کو لے کر حکومت کی طرف سے کوئی اطلاع نہیں دی گئی تھی اور اس بارے میں ریاست کے پولیس محکمہ ،سپریم کورٹ سمیت مختلف افسروں کو لکھے گئے 8خطوں کا بھی ان کو کوئی جواب نہیں دیا گیا۔وہ کہتے ہیں میں اپنی اور اپنے گھروالوں کی سیکورٹی کے بارے میں تشویش میں ہوں ۔میں سب کو لکھ چکا ہوں ۔مجھے امید تھی کہ وہ کچھ کہیں گے لیکن سب چپ ہیں ۔2مہینے بعد 6ستمبر کو مجھے سی بی آئی کی اسپیشل کورٹ کے جج ایس جے شرما کی جانب سے 21ستمبر کو عدالت کے سامنے پیش ہونے کی نوٹس ملی ہے ۔ یہ صاف تھا کہ میری سیکورٹی کیوں ہٹائی گئی ہے۔
سولنکی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جانچ کے دوران انہوں نے ایسے ثبوت جمع کیے تھے جو اس معاملے میں گجرات کے سینئر پولیس افسر ڈی جی ونجارہ اور ان کے ساتھیوں کو سیدھے ملزم ثابت کرتی تھی۔انہوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ اس معاملے کی جانچ کی قیادت کررہیں آئی پی ایس افسر گیتا جوہری ،ان افسرو ں میں سے ایک تھیں جن سے نومبر 2006میں امت شاہ نے مبینہ طور پر رابطہ کرکے ونجارہ اور راج کمار پانڈین جیسے افسروں کے تئیں نرم رویہ برتنے کو کہا تھا ۔
سولنکی کا الزام ہے کہ جوہری میڈم نے مجھے افسروں کے تئیں نرم رویہ اختیار کرنے کو کہا اور میری بنائی جانچ رپورٹ میں کئی نکات میں تبدیلی کرنے کو کہا تھا۔ رہنماؤں کی بنائی ایک سازش کو پولیس والوں نے انجام دیا تھا اور 3بے گناہ لوگوں کی جان لے لی گئی ۔مجھے خرید لیا جائے ،ایسا سوال ہی نہیں اٹھتا۔
(مکمل رپورٹ پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں)
Categories: خبریں