اس معاملہ میں برواڈیہہ کے بی ڈی او دنیش کمار کہتے ہیں کہ مزدوروں کو ادائیگی مکھیا کو کرنی ہے۔ مزدور ہمارے پاس بھی آئے تھے، ہم نے ان سے بھی یہی بات کہی۔
وزیراعلیٰ صاحب گاؤں آئے تھے، یہاں کانفرنس کرکے چلے گئے۔ لیکن ان کے استقبال میں جو ہم نے پسینہ بہا یااس کا بقایا اب تک نہیں مل پایا۔
یہ کہنا ہے راجیندر پرہیا کا جو پچھلے6 مہینے سے بی ڈی او اور مکھیا کے دفتر کا چکر لگاتےلگاتے تھک گئے، اور اب آتےجاتے سبھی لوگوں کو یہی بات بتاتے ہیں۔ دراصل، دس مارچ 2018 کو لاتیہار ضلع کے بیتلا پنچایت میں وزیراعلیٰ رگھوبر داس نے وہاں منعقد بی جے پی کی پنچایت لیول ڈیویزن کارکن کانفرنس میں حصہ لیا تھا۔ان کے استقبال کے لئے بیتلا میدان کی صاف صفائی کرائی گئی تھی، جس میں پرہیا قدیم قبائلی لوگوں کے مزدوروں نے کام کیا تھا۔
اس میدان کو صاف کرنے میں 24 مزدور تین چار دن تک لگے رہے ، لیکن چھے مہینہ بیت جانے کے بعد بھی ان کو ان کی مزدوری نہیں مل پائی ہے۔ اب ان مزدوروں نے اپنی مزدوری مانگنے کے لئے سی ایم کے پاس جانے کا من بنا لیا ہے۔ راجیندر پرہیا پیشہ ور مزدور ہیں اور وہ بھی ان مزدوروں میں شامل ہیں جن کو ادائیگی نہیں ہوئی ہے۔ وہ بتاتے ہیں، ‘ گاؤں میں وزیراعلیٰ کے آنے سے ایک ہفتہ پہلے مکھیا جی بی ڈی او کی گاڑی سے ہمارے گھر آئے تھے۔
انہوں نے کہا تھا کہ میدان صاف کرنا ہے۔ مزدور دو۔ روزانہ دو سو روپیہ مزدوری دیںگے۔ میں نے 16 خواتین اور 8 مرد مزدور کو صفائی میں لگا دیا۔ پہلے دن کا کام ختم ہونے پر جب مزدوری مانگی تو انہوں نے کہا کہ ابھی بہت مصروف ہیں، پہلے پورا کام کر لو۔ ایک بار ہی پیسہ دے دیںگے، پر روز تم لوگ پنچایت منسٹر کے پاس حاضری بنا دینا۔ اب مزدوری مانگنے کے لئے جاتے ہیں تو کبھی بی ڈی او صاحب کے پاس بھیجا جاتا ہے تو کبھی بی ڈی او صاحب مکھیا جیکے پاس بھیجتے ہیں۔’
قدیم قبائلی لوگوں کی ترقی کے لئے صوبے کے مکھیا رگھوبر داس کی سرگرمی کے باوجود بھی ان کے حالات نہیں بدلے ہیں۔ حکومت نے جولائی 2016 میں ریاست کے Primitive Tribal Group (پی ٹی جی) کے لئے روزگار اور تعلیم میں دو فیصد ریزرویشن کو منظوری دی تھی۔ 2017 میں ڈاکیہ اسکیم شروع کی گئی، جس کے تحت ہر پی ٹی جی گھر تک 35 کلو چاول مفت پہنچانا ہے۔ لیکن پہلے سے اپنی بدحالی کا رونا رو رہے بیتلا کے یہ لوگ فی الحال کئی مہینوں سے اپنی مزدوری کی ادائیگی کے لئے بھٹک رہے ہیں۔
بیتلا پنچایت سے سٹا بہریا ٹولہ میں تقریباً تیس گھر قدیم قبائلی کےہیں، پر ایک بھی گھر پکا نہیں ہے۔ حالانکہ راجیندر پرہیا کہتے ہیں کہ اسی سال پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت سات گھروں کے نام کا انتخاب ہوا ہے۔ یہ ٹولہ اور یہاں رہنے والی فیملی حکومت کی اس اسکیم سے بھی محروم ہے، جس میں ہر گھر جاکر 35 کلو چاول مفت مہیا کرانے کی بات کہی گئی ہے۔ جھارکھنڈ میں 32 قبائلی لوگوں میں آٹھ پی ٹی جی ہیں جس کو قدیم قبائلی لوگ کہا جاتا ہے۔
ان میں پرہیا، کوروا، اسور، بیرہور، سابر، برجیا، مل پہریا اور سوریا پرہیا شامل ہیں۔ 2011 کی مردم شماری کے مطابق ریاست میں ان کی آبادی 2.23 تھی۔ ایکٹیوسٹ دھیرج کمار کہتے ہیں، ‘ ریاست کے قدیم قبائلی لوگ آہستہ آہستہ گم ہوتے جا رہے ہیں۔ اس کی وجہ ان کا کا ہر لحاظ سے پچھڑنا ہے۔ ریاست کی خواندگی شرح 54 فیصد اور ان کا 16.87 ہے۔ فی ماہ ان کی آمدنی 500سے1000 روپیہ تک ہی ہو پاتی ہے۔ گزربسر کا ذریعہ مزدوری ہے اور مہینے میں محض15-10 کام ہی مل پاتا ہے۔
چالیس سال کی جگ منیا دیوی بھی ان خواتین مزدور میں شامل ہیں جنہوں نے چار دن تک میدان کی صاف صفائی کی۔ اپنے غصے کو گنوئی انداز میں بیان کرتی ہوئی کہتی ہیں، ‘ ہمرا سے گڈھا بھروےلو، جھاڑی صاف کروےلو۔ گوبر سے میدان لپوےلو اور کھونٹا گڑوےلو۔ مگر مزدوری کہہکر نئی دےلو۔ ہمنی غریب کے مزدوری سے ہی جیے کھائیلو ہئی۔’ جگ منیا کے مطابق ان کی چار دن کی مزدوری آٹھ سو روپے ہے، جو ان کے لئے بڑی رقم ہے۔ ان کی فیملی میں شوہر کے علاوہ ایک بیٹا ہے جو ان ہی کی طرح مزدوری کرتا ہے۔
ٹولہ کے چبوترے سے دس قدم کی دوری پر ایتوریا دیوی کا دو کمرے کا گھر ہے۔ گھر کی کچی دیواروں کی دراڑو ں سے فیملی کی قابل رحم حالت کو سمجھا جا سکتا ہے۔ ایتوریا دیوی کی بھی شکایت اوروں کی طرح ہی ہے، لیکن پریشانی ذرا زیادہ ہے۔ یہ کہتی ہیں، ‘ گاؤں میں وزیراعلیٰ پہلی بار آئے تھے۔ لگا کہ ہم لوگوں کے لئے کچھ کریںگے۔ الٹا ان کے استقبال کے لئے جو ہم لوگوں سے کام کروایا گیا اس کی مزدوری تک نہیں دی گئی۔ ‘
شوہر کی موت کے بعد ایتوریا دیوی کے دونوں بچوں نے ہاتھوں میں کتاب کی جگہ کدال اٹھا لیا ہے۔ کرم (15)اور دھرم (12)ماں کی طرح ہی گاؤں گاؤں میں مزدوری کرتے ہیں ۔ مزدوری کی ادائیگی نہیں کئے جانے کے سوال پر افسر اور نمائندے دونوں ہی اپنی اپنی ذمہ داری کو ایک دوسرے پر ٹال دیتے ہیں۔
بیتلا پنچایت کے مکھیا سنجے سنگھ چیرو سے جب جاننا چاہا کہ مزدوری کی ادائیگی کیوں نہیں ہو پائی؟ تب جواب میں انہوں نے کہا، میں نے بی ڈی او کے حکم پر ہیلی کاپٹر کا ہیلی پیڈ بنوانے اور میدان کی صفائی کے لئے مزدور کو لگایا تھا۔ بی ڈی او نے ادائیگی نہیں کی تب کئی مزدوروں کو میں نے اپنے پاس سے ایک دن کی مزدوری بھی دی۔ لیکن اور مزدوری میں کہاں سے دوں۔
مکھیا نے یہ بھی کہا کہ بی ڈی او سے ان کی بات ہوئی ہے۔ جلدہی ان مزدوروں کی ادائیگی ہو جائےگی۔ مگر مزدوری کی ادائیگی کس فنڈ سے کی جانی تھی، یہ ان کو نہیں پتا ہے۔ اسی ٹولہ کے امیش تقریباً پندرہ کلومیٹر دور برواڈیہہ بلاک کے بی ڈی او دفتر اپنی مزدوری مانگنے گئے تھے، مگر ان کو خالی ہاتھ ہی لوٹنا پڑا۔ ان کا کہنا ہے، ‘ ہم لوگوں کو مکھیا جی نے صفائی کے کام پر لگایا تھا۔ اس لئے پہلی مرتبہ انہی کے پاس گئے تھے مزدوری کا پیسہ مانگنے، مگر انہوں نے بہلاوا دے دیا۔ اور کہا کہ بی ڈی او صاحب کے پاس جاؤ وہ دیںگے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ؛ جب بی ڈی او صاحب کے پاس پہنچے تو انہوں نے کہا کہ مکھیا جی دیںگے۔ دونوں صاحب نے پریشان کر دیا ہے۔ وزیراعلیٰ کا جہاں پر ہیلی کاپٹر رکا تھا، اس گڈھے کو بھرکر ہم نے ہیلی پیڈ بنائے تھے۔ ایک تو مہینے میں دس دن ہی کام مل پاتا ہے، اب اس کا پیسہ بھی نہیں ملےگا تو کیا کھائیںگے۔ ‘ تیس سال کے امیش تین دن تک میدان کی صفائی میں لگے رہے۔ فیملی میں ان کی بیوی کے علاوہ بوڑھے ماں باپ ہیں، اور گزربسر کے لئے مزدوری ہی ہے۔
اس معاملہ میں برواڈیہہ کے بی ڈی او دنیش کمار کہتے ہیں کہ مزدوروں کو ادائیگی مکھیا کو کرنی ہے۔ مزدور ہمارے پاس بھی آئے تھے، ہم نے ان سے بھی یہی بات کہی۔ پنچایت میں جو ورک ہوتا اس کو مکھیا اور پنچایت منسٹر سے ہی کروایا جاتا، جس کی ادائیگی 14 ویں فنانس کمیشن سے ہوتی ہے۔ یہ تمام نریگا مزدور ہیں، جن سے سی ایم کے استقبال کے لئے گراؤنڈ سے لےکر بیتلا کے ٹورسٹ پلازہ تک کی صفائی تو کروا لی گئی، لیکن ادائیگی کے لئے چھے مہینے سے چکر لگوائے جا رہے ہیں۔
15 ستمبر کو رام پتن پرہیا، بگنی دیوی، ونود پرہیا، بال منی دیوی، چیتو پرہیا، راجو دیوی، رنیا دیوی، پاروتی دیوی، کرمی دیوی سرجو پرہیا سمیت تمام 24 مزدوروں نے مشترکہ طور پر مزدوری نہیں دئے جانے کے تناظر میں بی ڈی او کو تحریری شکایت کی ہے۔ راجیندر پرہیا کہتے ہیں کہ پھر بھی مزدوری نہیں ملی تو وہ سبھی وزیر اعلیٰ کے پاس جائیں گے۔
Categories: گراؤنڈ رپورٹ