گوگل کی طرف سے یہ بیان ایک خبر کے جواب میں آیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ گوگل کے سینئر ملازم اور اینڈرائڈ بنانے والے اینڈی روبن پر الزام لگنے کے بعد ان کو 9 کروڑ ڈالر کا اگزٹ پیکج دے کر کمپنی سے ہٹایا گیا۔
سین فرانسسکو : گوگل نے کہا کہ اس نے گزشتہ دو سالوں میں جنسی استحصال کے الزامات سے گھرے 48 لوگوں کو نوکری سے نکالا ہے۔ ان میں 13 سینئر مینجر بھی شامل ہیں۔ گوگل نے غلط رویے پر کڑے رخ کا حوالہ دیتے ہوئے یہ کارروائی کی۔تکنیکی شعبے میں امریکہ کی کمپنی نے اپنے اہم ایگزیکٹو افسر سندر پچائی کی طرف سے گزشتہ 25 اکتوبر کو یہ بیان جاری کیا۔
یہ بیان دی نیویارک ٹائمس کی ایک خبر کے جواب میں آیا ہے جس میں کہا گیا کہ گوگل کے ایک سینئر ملازم، اینڈرائڈ بنانے والے اینڈی روبن پر جنسی استحصال کے الزام لگنے کے بعد ان کو 9 کروڑ ڈالر کا اگزٹ پیکج دےکر کمپنی سے ہٹایا گیا۔ساتھ ہی اس میں کہا گیا کہ گوگل نے جنسی استحصال کے دوسرے الزامات کو بھی چھپانے کے لئے اسی طرح کے کام کئے ہیں۔
اس خبر پر میڈیا نے گوگل سے رد عمل مانگا جس پر کمپنی نے پچائی کی طرف سے ملازمین کو ایک ای میل جاری کیا کہ پچھلے دو سالوں میں 13 سینئر مینجر اور اس سے اوپر کے عہدے کے لوگوں سمیت 48 ملازمین کو نوکری سے نکالا گیا ہے اور ان میں سے کسی کو بھی کوئی ایگزٹ پیکج نہیں دیا گیا۔پچائی نے کہا، ‘ حال کے سالوں میں ہم نے کئی تبدیلیاں کی ہیں جن میں سرکاری عہدوں پر فائز لوگوں کے غیر مناسب رویے کو لےکر سخت رویہ اپنانا بھی شامل ہے۔ ‘
انہوں نے کہا کہ روبن اور دوسروں پر دی گئی خبر گمراہ کن تھی۔ حالانکہ انہوں نے مضمون کے دعووں کا سیدھا-سیدھا جواب نہیں دیا۔انہوں نے کہا، ‘ ہم محفوظ اور آرام دہ کام کرنے کی جگہ مہیا کرانے کے لئے بہت سنجیدہ ہیں۔’ پچائی نے کہا، ‘ ہم آپ کو یقین دلانا چاہتے ہیں کہ ہم جنسی استحصال یا غیر مناسب رویے کی ہرایک شکایت کا تجزیہ کرتے ہیں، ہم جانچ کرتے ہیں اور ہم کارروائی کرتے ہیں۔’روبن کے ترجمان سیم سنگر نے روبن کے خلاف لگے الزامات کو خارج کیا اور کہا کہ انھوں نے ایک دوسری کمپنی کے لانچ کی وجہ سے اپنی خواہش سے گوگل چھوڑا ہے۔
Categories: خبریں