خبریں

کھیل کی دنیا: ہندوستان کےلئے ملا جلا رہا سال 2018

ہندوستان کے جو پانچ کھلاڑی آئی سی سی ہال آف فیم میں شامل ہیں ان میں بشن سنگھ بیدی، سنیل گواسکر، کپل دیو، انل کمبلے اور راہل دراوڑ کے نام شامل ہیں۔یہ جاننا بہت دلچسپ ہے کہ ہندوستان کے جس سچن تندولکر کے نام دنیا بھر کے ریکارڈ ہیں اور جس سچن کو پوری دنیا ایک عظیم کرکٹر مانتی ہے وہ اس فہرست میں شامل نہیں ہیں۔

MeeraBaiChanu

 سال2018اب ختم ہونے کو ہے۔ایسے میں اگر ہم اس سال مختلف کھیلوں میں ہندوستان یا ہندوستانی کھلاڑیوں کی کارکردگی پر نظر ڈالیں تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ سال ہندوستان کے لئے کھیلوں کی دنیا میں ملا جلا رہا۔کہیں کہیں بڑے ٹورنامنٹ میں ہندوستان کو مایوسی ہوئی تو کہیں اس نے بڑی کامیابیاں بھی حاصل کیں۔

انفرادی طور پر بہت سے کھلاڑیوں نے کمال کا مظاہرہ کیا اور سال2018کو خود کےلئے یادگار بنا لیا۔مکے بازی میں میری کام نے 36سال کی عمر میں تین بچوں کی ماں ہونے کے باوجود عالمی چمپئن شپ ساتویں بارجیت کر سب کو حیران کر دیا۔مردوں کی ٹیم نے دولت مشترکہ کھیلوں میں 8 تمغے حاصل کئے جن میں گوورو اور وکاس کرشنن کے گولڈ میڈل شامل ہیں۔

ویسے کل ملا کر دولت مشترکہ کھیلوں میں ہندوستان کی کارکردگی شاندار رہی اور اس نے کل ملا کر66میڈل کے ساتھ تیسری پوزیشن حاصل کی۔دولت مشترکہ کھیلوں میں ہندوستان نے 26گولڈ میڈل بھی حاصل کئے۔ٹیبل ٹینس میں بھی ہندوستان کی کارکردگی اس سال بہتر رہی۔منیکا بترا کی شکل میں ہندوستان کو ایک نئی ٹینس اسٹار ملی۔

دولت مشترکہ کھیلوں اور ایشیائی کھیلوں میں بھی انہوں نے میڈل حاصل کئے۔دولت مشترکہ کھیلوں میں تو انہیں ٹیم اور انفردای کھیل دونوں میں گولڈ ملا۔ہندوستا ن کو اس بار ایشین گیمز میں دو میڈل ملا جو کہ ٹینس میں پہلا میڈل ہے۔2018میں ہندوستان کی لڑکیوں نے عالمی سطح پر کمال کیا۔میری کام نے تو گولڈ جیتا ہی، ہیما داس، منو بھاکر، سپنا برمن ونیش پھوگٹ، راہی سرنوبت اور پی وی سندھو نے بھی اپنے اپنے کھیلوں میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرکے ملک کا نام روشن کیا۔

ہیما داس نے انڈر20عالمی چمپئن شپ میں400میٹر دوڑ میں گولڈ میڈل جیت کر تاریخ رقم کر دی۔اس کے علاوہ ہیما خاتون کی اس ٹیم کا بھی حصہ تھی جس نے ایشین گیمز میں گولڈ میڈل حاصل کیا۔نشانے بازی میں پورے سال کے دوران کئی بہتر کارکردگی سے سوربھ چودھری نے سب کو حیران کر دیا۔سوربھ نے نہ صرف ایشین گیمز میں گولڈ جیتا بلکہ یوتھ اولمپک میں بھی انہوں نے گولڈ حاصل کیا اور یہ کارنامہ انجام دینے والے ہندوستان کے پہلے کھلاڑ ی بنے۔

منو بھاکر/ فوٹو : پی ٹی آئی

منو بھاکر/ فوٹو : پی ٹی آئی

نشانے بازی میں منو بھاکر نے بھی لگاتار دو گولڈ حاصل کرکے سنسنی پھیلا دی۔منو نے تو آئی ایس ایس ایف عالمی کپ میں دو گولڈ جیتا ہی ، دولت مشترکہ کھیلوں میں بھی انہیں گولڈ ملا۔ہندوستان کے قومی کھیل ہاکی کی بات کریں تو اس میں مرد اور حاتون دونوں ٹیموں نے پورے سال کوئی بڑا کمال نہیں کیا۔سال کے دوران کئی بڑے ٹورنامنٹ ہوئے مگر ان میں سے کسی میں بھی دونوں میں سے کوئی بھی گولڈ میڈل حاصل نہیں کر سکی۔

سال کے آخر میں ہندوستان میں ہی عالمی کپ کا انعقاد ہوا مگر یہاں بھی ہندوستان کو کوارٹر فائنل میں شکست ہو گئی۔ایشین گیمز میں مردو ں کی ٹیم کو جہاں کانسے کا تمغہ ملا وہیں خاتون ٹیم نے کچھ بہتر کھیل پیش کرکے سلور میڈل حاصل کیا۔مردوں کی ٹیم کو چمپئنس ٹرافی میں سلور میڈل ملا۔کرکٹ کی بات کریں تو ہندوستان کی کارکردگی کل ملا کر بہتر کہی جا سکتی ہے۔روہت کی کپتانی میں جہاں ہندوستان نے ساتویں مرتبہ ایشیا کپ جیتا وہیں ہندوستان نے انگلینڈ میں ٹسٹ سیریز بھی جیتی۔

افریقہ میں ٹسٹ سیریز گنوائی تو ون ڈے سیریزجیتی۔ انفرادی کھلاڑیوں کی بات کریں توکوہلی نے کئی بہتر اننگ کھیلی اور کئی ریکارڈ بنائے۔پرتھوی شاہ کے لئے یہ سال اس لئے یادگار رہا کہ انہوں نے ویسٹ انڈیز کے خلاف کھیلتے ہوئے اپنے پہلے ٹسٹ میں ہی سنچری بنا دی۔انٹر نیشنل کرکٹ کاؤنسل (آئی سی سی )کرکٹ میں بہترین کھیل کا مظاہرہ کرنے والے دنیا بھر کے کھلاڑیوں کو’ آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم‘ میں شامل کرتی ہے۔2009میں اس کی شروعات ہوئی تھی۔

فوٹو: ٹوئٹر

فوٹو: ٹوئٹر

حال ہی میں آسٹریلیا کے سابق کپتان اور دنیا کے بہترین بلے بازوں میں شمار رکی پونٹنگ کو ہال آف فیم میں شامل کیا گیا۔2009میں جب اس کا آغاز ہوا تھا تو اس میں 55کھلاڑی شامل کئے گئے تھے۔ 19دسمبر1974کو تسمانیہ میں پیدا ہونے والے پونٹنگ نے آسٹریلیا کے لئے 168ٹسٹ میچ کھیلے جن میں انہوں نے 41سنچری اور62نصف سنچریوں کی مدد سے 13378رن بنائے۔پونٹنگ نے 375ون ڈے میچ بھی کھیلے جن میں انہوں نے 30سنچری اور82نصف سنچریوں کی مدد سے 13704رن بنائے۔

انہیں 17ٹی20میچ بھی کھیلنے کا موقع ملا جن میں انہوں نے دو نصف سنچریوں کی مدد سے401رن بنائے۔دنیا بھر کے اب تک87کھلاڑیوں کو ہال آف فیم میں شامل کیا گیا ہے ۔ان میں سب سے زیادہ 28کھلاڑی انگلینڈ کے ہیں۔اس فہرست میں آسٹریلیا کے 25کھلاڑی شامل ہیں جبکہ ویسٹ انڈیز کے18کھلاڑیوں کو ہال آف فیم میں جگہ ملی ہے۔ہندوستان اور پاکستان کے پانچ۔ پانچ کھلاڑی ہال آف فیم میں شامل ہیں۔

نیوزی لینڈ کے تین، جنوبی افریقہ کے دو اور سری لنکا کے صرف ایک کھلاڑی اس فہرست میں شامل ہو سکے ہیں۔ہندوستان کے جو پانچ کھلاڑی آئی سی سی ہال آف فیم میں شامل ہیں ان میں بشن سنگھ بیدی، سنیل گواسکر، کپل دیو، انل کمبلے اور راہل دراوڑ کے نام شامل ہیں۔یہ بہت دلچسپ ہے کہ ہندوستان کے جس سچن تندولکر کے نام دنیا بھر کے ریکارڈ ہیں اور جس سچن کو پوری دنیا ایک عظیم کرکٹر مانتی ہے وہ اس فہرست میں شامل نہیں ہیں۔