خصوصی رپورٹ : ایک جولائی2017 کو سوچھ تا سیس کو ختم کر دیا گیا تھا، لیکن آر ٹی آئی سے ملی جانکاری بتاتی ہے کہ عوام سے اب بھی یہ سیس وصول کیا جا رہا ہے۔
نئی دہلی: مرکز کی مودی حکومت نے سوچھ بھارت سیس ختم کئے جانے کے بعد بھی اس کے تحت عوام سے تقریباً 2100 کروڑ روپے کا ٹیکس وصول کیا ہے۔ دی وائر کے ذریعے دائر کئے گئے آرٹی آئی میں اس کا انکشاف ہوا ہے۔جی ایس ٹی نافذ کرنے کے لئے وزارت خزانہ کے ذریعے آہستہ آہستہ کئی سارے سیس ختم کر دئے گئے تھے۔سوچھ بھارت سیس کو بھی ایک جولائی،2017 سے ختم کر دیا گیا تھا۔
حالانکہ وزارت خزانہ کے ریونیو ڈپارٹمنٹ کےDirectorate of Data Management کے ڈائریکٹر جنرل نے آر ٹی آئی کے تحت جانکاری دی ہے کہ ایک جولائی2017 کے بعد 2067.18 کروڑ روپے کاسوچھ بھارت سیس وصول کیا گیا ہے۔
Directorate of Data Management کے ڈائریکٹر جنرل کے ذریعے دی گئی جانکاری کے مطابق ایک اپریل 2017 سے لےکر 31 مارچ 2018 تک میں 4242.07 کروڑ روپے کا سوچھ بھارت سیس وصول کیاگیا ہے۔اس میں سے ایک اپریل 2017 سے ایک جولائی 2017 کے درمیان کل ملاکر 2357.14 کروڑ کاسوچھ بھارت سیس وصول کیا گیا۔اس حساب سے سال 2017سے18 میں سوچھ بھارت سیس بند کئے جانے کے بعد ایک جولائی 2017 سے لےکر 31 مارچ 2018 تک میں 1884.93 کروڑ روپے وصول کر لئے گئے۔
اسی طرح سال 2018سے19کے دوران ایک اپریل 2018 سے لےکر 26 دسمبر 2018 تک میں 182.25 کروڑ روپے وصول کئے گئے ہیں۔اس حساب سے کل ملاکر دیکھیں تو حکومت کے ذریعے سوچھ بھارت سیس بند کئے جانے کے بعد بھی اب تک میں 2067.18 کروڑ روپے عوام سے وصول کر لئے گئے ہیں۔
حالانکہ وزارت خزانہ میں ریاستی وزیر شیو پرتاپ شکلا نے 6 مارچ 2018 کو راجیہ سبھا میں ایک سوال کے جواب میں بتایا تھا کہ ایک جولائی،2017 سے سوچھ بھارت سیس اور زرعی فلاح و بہبود سیس ختم کر دیا گیا ہے۔اس کے علاوہ وزارت خزانہ کے ذریعے 7 جون 2017 کو جاری ایک پریس ریلیز میں بھی بتایا گیا ہے کہ جی ایس ٹی کو نافذ کرنے کے لئے ایک جولائی،2017 سے سوچھ بھارت سیس سمیت کئی سارے سیس ختم کئے جا رہے ہیں۔
سوچھ بھارت سیس ختم کئے جانے کے بعد بھی اس کے تحت پیسہ وصول کرنا حکومت پر سنگین سوال کھڑا کرتا ہے۔واضح ہو کہ سال 2015 میں سوچھ بھارت سیس نافذ کیا گیا ہے۔ اس کے تحت تمام خدمات پر 0.5 فیصد کا سیس لگتا ہے۔آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق سال 2015 سے 2018 تک میں کل 20632.91کروڑ روپے سوچھ بھارت سیس کے طور میں وصول کیا گیا ہے۔
مالی سال 2015سے16 میں 3901.83 کروڑ روپے، 2016سے17 میں 12306.76 کروڑ روپے، 2017سے18 میں4242.07 کروڑ روپے اور 2018سے19کے دوران 26 دسمبر، 2018 تک میں 182.25 کروڑ روپے وصول کیا گیا ہے۔
ریونیو قانون 2015 کی دفعہ 119 کے تحت سوچھ بھارت سیس کو سوچھ بھارت ابھیان کی فنڈنگ اور اس کو بڑھاوا دینے کے مقصدسے نافذ کیا گیا تھا۔حکومت کا دعویٰ ہے کہ سوچھ بھارت سیس کے تحت جمع شدہ فنڈ کا استعمال سوچھ بھارت مشن (گرامین) کے تحت مختلف بیت الخلا کی تعمیر، کمیونٹی صفائی کیمپپس، پختہ اور سیال فضلہ کے مینجمنٹ ، اطلاعاتی تعلیم اور ابلاغ اور انتظامی اخراجات کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔اس کو نافذ کرنا اور تصدیق نامہ دینے کی ذمہ داری ریاستی حکومتوں کی ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : سوچھ بھارت ٹیکس بند ہونے کے بعد بھی مودی حکومت نے وصول کیےکروڑوں روپے
حکومت نے نہیں بتایا کہ کہاں خرچ ہوئی یہ رقم
ایک طرف حکومت کے ذریعے صفائی سیس ختم کئے جانے کے بعد بھی محصول دہندگان سے کروڑوں روپے کا ٹیکس وصول کیا گیا ہے، وہیں دوسری طرف، مرکزی حکومت نے دی وائر کی طرف سے دائر آر ٹی آئی کے تحت یہ جانکاری نہیں دی کہ ان پیسوں کو کس کام کے لئے خرچ کیا گیا ہے۔پینے کا پانی اور صفائی سے متعلق وزارت نے صرف اس بات کی جانکاری دی ہے کہ اس سیس کے تحت جتنی رقم جمع کی گئی ہے، اس میں سے کتنی رقم جاری کی گئی اور کتنا خرچ کیا گیا ہے۔
وزارت نے بتایا کہ سال 2015سے16 میں 2400 کروڑ روپے جاری کئے گئے، جس کو پورا خرچ کیا جا چکا ہے۔ وہیں سال 2016سے17 میں 10500 کروڑ روپے اور سال 2017سے18 میں 3400 کروڑ روپے خرچ کئے گئے ہیں۔
حالانکہ وزارت نے یہ جانکاری نہیں دی کہ ان پیسوں کوسوچھ بھارت ابھیان کے کن-کن کاموں میں خرچ کیا گیا ہے۔اصول کے مطابق سوچھ بھارت سیس کی رقم کو پہلے کانسولڈیٹیڈ فنڈ آف انڈیا میں بھیجا جاتا ہے۔ اس کے بعد اس رقم کو ‘سوچھ بھارت فنڈ ‘ میں بھیجا جاتا ہے جہاں سے اس کو ضرورت کے حساب سےسوچھ بھارت ابھیان کے تحت مختلف کاموں کے لئے خرچ کیا جاتا ہے۔
مرکز کی Ministry of Drinking Water and Sanitation کے ذریعے دئے گئے جواب سے یہ پتہ چلتا ہے کہ سوچھ بھارت سیس کے تحت جمع کی گئی رقم میں سے تقریباً ایک چوتھائی رقم ابھی تک وزارت کو جاری نہیں کی گئی ہے۔سوچھ بھارت سیس کے تحت کل 20600 کروڑ روپے کی رقم جمع کی گئی ہے۔ اس میں سے ابھی تک وزارت کو 16300 کروڑ روپے ہی جاری کئے گئے ہیں۔اس حساب سے ابھی بھی 4332 کروڑ روپے جاری کیا جانا باقی ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ اتنی رقم ابھی تک خرچ نہیں کی گئی ہے۔ سال 2017 میں کمپوٹرولر اور آڈیٹر جنرل (کیگ) کی رپورٹ میں بھی بتایا گیا تھا کہ اس وقت تک جتنی رقم جمع کی گئی تھی، اس کا ایک چوتھائی حصہ جاری نہیں کیا گیا تھا۔کیگ نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ گزشتہ دو سالوں (2015سے17) میں کل 16401 کروڑ روپے کی وصولی ہوئی تھی اور اس کا 75 فیصد حصہ یعنی 12400 کروڑ روپے ہی نیشنل سیکورٹی فنڈ میں پہنچا ہے اور ان کا استعمال کیا گیا ہے۔باقی کے تقریباً 4000 کروڑ روپے کی رقم اب تک اس فنڈ میں نہیں پہنچی ہے۔
Categories: خبریں