خبریں

کھیل کی دنیا: بلغاریہ میں بجرنگ پونیا اور پوجاکو گولڈ

 بلغاریہ میں پوجا ڈھانڈا کو  گولڈ ملا۔انہیں یہ کامیابی 59کلو گرام کے زمرمے میں ملی۔65کلو گرام فری اسٹائل مقابلے میں ساکشی ملک کو سلور میڈل ملا۔

فوٹو بہ شکریہ ٹوئٹر:@jswsports

فوٹو بہ شکریہ ٹوئٹر:@jswsports

 گزشتہ کئی بڑے مقابلوں میں گولڈ جیتنے والے ہندوستانی پہلوان بجرنگ پونیا نے بلغاریہ میں بھی کما ل کیا اور گولڈ میڈل حاصل کرنے میں کامیاب رہے۔گولڈ جیتنے کے بعد اپنی یہ کامیابی ونگ کمانڈر ابھی نندن کو معنون  کرنے والے پونیا نے 65کلو گرم فری اسٹائیل مقابلے میں یہ کارنامہ انجام دیا۔

پونیا دولت مشترکہ کھیل اور ایشین گیمز میں گولڈ میڈل حاصل کر چکے ہیں۔گزشتہ پانچ ٹورنامنٹ میں سے چار میں وہ گولڈ جیتنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ایک بار انہیں سلور میڈل سے اطمینان کرنا پڑا۔پونیا کی بہتر کارکرگی کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ اب وہ دس انٹرنیشنل ٹورنامنٹ میں دس میڈل حاصل کر چکے ہیں۔

 بلغاریہ میں پوجا ڈھانڈا کو بھی گولڈ ملا۔انہیں یہ کامیابی 59کلو گرام کے زمرمے میں ملی۔65کلو گرام فری اسٹائیل مقابلے میں ساکشی ملک کو سلور میڈل ملا۔

جنوبی افریقہ کے تجربہ کار لیگ اسپنرعمران طاہر نے عالمی کپ کے بعد ون ڈے کرکٹ کو الوداع کہہ دینے فیصلہ کیا ہے۔جنوبی افریقہ کے اہم کرکٹروں میں شمار اور جنوبی افریقہ کی جیت میں اہم رول ادا کرنے والے طاہر چاہتے ہیں کہ وہ ٹی20کھیلتے رہیں۔

27مارچ 1979کو لاہور میں پیدا ہونے والے عمران طاہر نے افریقہ کی جانب سے کئی ریکارڈ بنایا ہوا ہے۔وہ افریقہ کے پہلے ایسے گیند باز ہیں جنہوں نے ون ڈے میچوں کی ایک اننگ میں سات وکٹ حاصل کئے۔اپنے58ویں میچوں میں انہوں نے اپنے وکٹوں کی تعداد100تک پہنچا دی اور سب سے کم میچ میں سو وکٹ لینے والے افریقی کھلاڑی بنے۔

فروری 2017میں طاہر ون ڈے اور ٹی20دونوں میں دنیا کے پہلے نمبر کے کھلاڑی بنے۔طاہر نے اپنے ون ڈے کیریئر کا آغاز24 فروری2011کو کیا تھا۔اس کے بعد اس سطروں کے لکھے جانے تک انہوں نے95میچو ںمیں 156وکٹیں حاصل کی ہیں۔

دھیرے دھیرے دنیا کے بہت سے ممالک میں مقبول ہوتے جارہے  کرکٹ کو اب دوبارہ ایشین گیمز میں شامل کیا جا جاسکتا ہے۔2010اور2014کے ایشین گیمز میں کرکٹ کو شامل کیا گیا تھا مگر ہندوستانی ٹیم اس میں شامل نہیں ہوئی تھی۔

تب ہندوستان نے اس کی وجہ یہ بتائی تھی کہ بہت مصروف  شیڈول کی وجہ سے ایشین گیمز میں ہندوستان کی شمولیت ممکن نہیں ہے۔ایشین گیمز سے پہلے 1998میں دولت مشترکہ کھیلوں میں بھی کرکٹ کو شامل کیا گیا تھاتب جنوبی افریقہ نے آسٹریلیا کو شکست دے کر گولڈ میڈل حاصل کیا تھا۔2010کے ایشین گیمز میں بنگلہ دیش فاتح رہا تھا اور2014کے ایڈیشن میں سری لنکا نے بازی ماری۔

خواتین کی بات کریں تو اب تک دو بار کرکٹ کو ایشین گیمز میں شامل کیا گیاہے اور دونوں ہی بار پاکستان کی ٹیم فاتح رہی ہے۔

دنیا میں بیڈمنٹن کے بڑے ٹورنامنٹوں میں شمار کیا جانے والا آل انگلینڈ چمپئن شپ برمنگھم میں جاری ہے۔حالانکہ ہندوستان کی سائنا نہوال اور کدامبی سری کانت سے ابھی امیدیں برقرار ہیں مگر پی وی سندھو کو پہلے ہی دور میں شکست ہو گئی اور ان کا آل انگلینڈچمپئن شپ جیتنے کا سپنا پہلے دور میں ہی ٹوٹ گیا۔

سندھو کو پہلے ہی دور میں کوریا کی سونگ جی ہیون کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔سندھو کےلئے افسوس کی بات یہ ہے کہ وہ گزشتہ تین مقابلوں میں کسی میں بھی سونگ جی کے خلاف جیت حاصل نہیں کر سکی ہیں۔اب تک ن دونوں کھلاڑیوں کے درمیان پندرہ مقابلے ہو چکے ہیں جن میں سندھو نے آٹھ میں جیت حاصل کی ہے مگر آخری تین میچوں سے انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ان سطروں کے لکھے جانے تک سائنا نہوال اور سری کانت کوارٹر فائنل تک پہنچ چکے ہیں۔سائنا یہاں 2015میں رنر اپ رہ چکی ہیں۔ہندوستان کے لئے افسوس کا مقام یہ ہے کہ اس کا کوئی کھلاڑی گزشتہ 18سالوں سے کوئی خطاب نہیں جیت سکا ہے۔دنیا کے معیاری ٹورنامنٹ میں شمار اس ٹورنامنٹ میں سب سے پہلا خطاب پرکاش پادوکون نے جیتا تھا۔

سائنا نہوال، فوٹو: ٹوئٹر

سائنا نہوال، فوٹو: ٹوئٹر

 انہیں 1980میں یہاں خطاب ملا تھا۔اس کے بعد 2001میں پلیلا گوپی چند نے یہاں خطاب حاصل کیا۔واضح رہے کہ گوپی چند ابھی بیڈمنٹن کے قومی کوچ ہیں۔آل انگلینڈ چمپئن شپ میں دنیا کے ٹاپ32کھلاڑیوں کو کھیلنے کا موقع ملتا ہے۔

ملیشیا میں منعقد ہونے والے سلطان اذلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ کو دنیا کے بڑے ہاکی ٹورنامنٹوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ملیشیا کے ایپوہ میں 23سے30مارچ تک ہونے والئے اس ٹورنامنٹ کے لئے ہندوستانی ٹیم کا اعلان کر دگیا ہے۔زخمی ہونے کی وجہ سے کئی اہم کھلاڑیوں کی غیر موجوگی میں من پریت سنگھ کو ٹیم کی قیادت سونپی گئی ہے۔

ہندوستان اپنا پہلا میچ اس بار کے ایشین چمپئن جاپان سے کرے گا۔اس بار اس ٹورنامنٹ میں جو ٹیمیں شامل ہو رہی ہیں ان میں ہندوستان اور جاپان کے علاوہ ملیشیا، کناڈا،کوریا اور جنوبی افریقہ کی ٹیمیں شامل ہیں۔سلطان اذلان شاہ کپ کا آغاز1983میں ہوا تھا۔شروع میں یہ ہر دو سال کے بعد منعقد ہوتا تھا مگر 1998کے بعد اسے ہر سال منعقد کیا جانے لگا۔

یہاں آسٹریلیا کا جلوہ رہا ہے جس نے یہاں اب تک سب سے زیادہ دس بار اس ٹورنامنٹ پر قبضہ کیا ہے۔ہندوستان کو یہاں پانچ بار خطاب ملا ہے۔چار بار تو ہندوستان نے یہاں اکیلے خطاب جیتا البتہ2010میں ہندوستان اور جنوبی کوریا کو مشترکہ فاتح قرار دیا گیا۔پاکستان نے یہاں تین بار خطاب حاصل کیا ہے۔