برف سے مجسمے تراشنا کشمیر کے لیے نیا نہیں ہے تاہم گزشتہ دنوں کشمیر کے شہرہ آفاق سیاحتی مقام گلمرگ میں برف سے تراشا ہوا ریستوراں ان دنوں دنیا بھر میں مقبول ہوتا جارہا ہے۔ برف سے تراشے گئے اس ریستوراں کو ایگلو کیفے نام دیا گیا ہے۔ ایگلو کیفے نہ صرف ملک کا برف سے تیار کردہ پہلا ایسا ریستوراں ہےبلکہ ایشیا میں سب سے بڑا بھی ہے۔
کشمیر میں ان دنوں شدت کی سردی محسوس کی جارہی ہے۔گزشتہ دنوں کشمیر کے تمام اضلاع میں خاصی برف باری ہوئی تھی جس کے بعد سے لےکر اب تک سردی کی لہر مسلسل برقرار ہے۔ برف گرنے کے ساتھ ہی پوری وادی سفید چادر میں لپٹ جاتی ہے جس سے کشمیر کا حسن دوبالا ہوجاتا ہے۔
کشمیر میں برف گرنے کے بعد عموماً جہاں لوگوں کو اس سے پیدا شدہ صورتحال کی وجہ سے کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے وہیں برف سے سجی وادی کھیت کھلیان، میدان اور پہاڑوں پر خوبصورتی اور دل کو چھو لینے والے مناظر تسکین فراہم کرتے ہیں۔
گزشتہ ایک دہائی سے کشمیر میں برف سے مجسمے تراشنے کا فن زور پکڑتا جارہا ہے رواں ماہ برف باری کے بعد سوشل میڈیا پر برف سے تراشے گئے مختلف فن پارےبہت زیادہ وائرل ہوئے اور کشمیر اور کشمیر سے باہر بھی صارفین نے ان کی تعریف کی۔
حالاں کہ برف سے مجسمے تراشنا کشمیر کے لیے نیا نہیں ہے تاہم کشمیر کے شہرہ آفاق سیاحتی مقام گلمرگ میں برف سے تراشا ہوا ریستوراں ان دنوں دنیا بھر میں مقبول ہوتا جارہا ہے۔ برف سے تراشے گئے اس ریستوراں کو ایگلو کیفے نام دیا گیا ہے۔ ایگلو کیفے نہ صرف ملک کا برف سے تیار کردہ پہلا ایسا ریستوراں ہے بلکہ ایشیا میں سب سے بڑا بھی ہے۔
گلمرگ کی سفید وادیوں میں برف سے تراشے گئے ایگلو کیفے کی اونچائی 15 فٹ اور گولائی 26 فٹ ہے۔ہندوستان میں اپنی نوعیت کے اس پہلے اور منفرد کیفے میں برف سے بنائی گئی چار میزیں موجود ہیں اور اس میں ایک ساتھ لگ بھگ 16 مہمانوں کے بیٹھنے کی جگہ ہے۔
مہمانوں کے بیٹھنے کے لیے بھی برف سے ہی تراشی گئی خاص طرح کی کرسیاں بنائی گئی ہیں جن پر بھیڑوں کی کھال سے تیار کردہ قالین رکھی گئی ہے تاکہ مہمانوں کو برف پر بیٹھ کر سردی محسوس نہ ہو۔ ادھر کھانے پینے کے لیے کشمیری قہوہ کے علاوہ انواع و اقسام کے پکوان رکھے گئے ہیں۔ ریستوراں میں کھانا کھانا عام بات ہے تاہم برف سے بنے ریستوراں میں بیٹھ کر کچھ لمحے گزارنے یا کچھ کھانے کی کیفیت ہی الگ ہے ۔
کیفے میں کشمیری قہوہ کی چسکیاں لیتے ہوئے جنیدکرار نامی ایک مقامی سیاح نے دی وائر کو بتایا؛
برف سے منجمد اس ٹھنڈے ایگلو میں بیٹھنے کا اپنا لطف ہے۔ اگرچہ منفی درجہ حرارت کی وجہ سے شدت کی سردی ہےلیکن ایگلو میں گرم قہوہ ایک حرارت بخشتا ہے۔
گلمرگ کے کولہوئی گرین ہوٹل میں قائم اپنی نوعیت کے پہلے اور واحد برف سے تراشے گئے کیفے میں مہمانوں کے لئے بریانی اور چکن ٹکہ، کشمیری قہوہ اور انواع و اقسام کے پکوانوں پر مشتمل ایک مکمل ‘ایگلو مینو’ رکھا گیا ہے۔
برف سے تراشے گئے اس ایگلو کو کو بنانے والے ایک کشمیری پیشہ ور ہوٹل مالک سید وسیم شاہ ہیں۔جنہوں نے اس خیال کو بیرون ملک سے لاکر یہاں عملی شکل دی ہے۔ سید وسیم کا کہنا ہے کہ انہوں نے بیرون ملکوں میں برف کے بنائے ہوئے ایگلو سے متاثر ہوکر کشمیر میں بھی اس کو متعارف کروانے کے بارے میں سوچا اور حال ہی میں جب برف باری ہوئی تو انہوں نے پہلے اپنے گھر کے صحن میں ایک برف کی مدد سے ایک چھوٹا ایگلو تراشا اور اسی دوران انہیں یہ خیال آیا کہ وہ گلمرگ میں بھی ایک بڑا ایگلو بنا سکتے ہیں۔
ان کے مطابق انہیں ایگلو کیفے کو تراشنے میں تقریباً 15 دن لگ گئے اور اس دوران 15 افراد پر مشتمل کاریگر اور مزدور اس پر کام کررہے تھے۔ وسیم شاہ اب کافی خوش ہیں کیونکہ جس محنت اور لگن سے انہوں نے اس پر کام کیا اس کے بہترین نتائج ظاہر ہورہے ہیں اور ایگلو کیفے نہ. صرف کشمیر بلکہ دنیا بھر میں کافی مقبول ہورہی ہے۔
کشمیر کا سیاحتی مقام گلمرگ اس سے قبل نہ صرف سیاحت کے لئے دنیا بھر میں معروف ہے بلکہ سرمائی کھیلوں کے حوالے سے بھی یہ اپنے آپ میں ایک مثال ہے اور ملک کے ساتھ ساتھ بیرونی ممالک سے بھی سیاح جب کشمیر میں وارد ہوتے ہیں تو گلمرگ کا رخ ضرور کرتے ہیں۔
Four table, Sixteeen Seater #IglooCafe in #Kashmir #BBPhotography #Gulmarg #snowfall pic.twitter.com/hB0FYRsREA
— Bilal Bhadur (@bhadur_clicker) January 29, 2021
نئی دہلی کے رہنے والے ہرشل اور جیا جو گلمرگ اپنی شادی کی پہلی سالگرہ کے موقع پر آئے ہیں انہوں نے دی وائر کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ گلمرگ میں کچھ دنوں سے ٹھہرے ہوئے تھے تاہم انہوں نے جب سوشل میڈیا پر ایگلو کیفے کے بارے میں دیکھا تو اس کا نظارہ کرنےکاتجسس پیدا ہوا اور وہ اس کو ڈھونڈتے ہوئے یہاں پہنچے۔ ہرشل کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایگلو کے بارے میں یا تو کتابوں میں پڑھا تھا یا کہانیوں میں سنا تھا تاہم ان کی زندگی میں وہ کہانی حقیقت میں تبدیل ہوگئی ہے۔
ہرشل ایگلو کیفے کو دیکھ کر کافی حیران تھے اور وہ اس دوران کیفے میں بیٹھ کر اپنی اہلیہ کے ساتھ تصویریں کھینچ رہے تھے جو ان کے مطابق ان کی زندگی کی یادگار تصویریں ہوں گی۔
قابل ذکر ہے کہ کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد اور پھر کورونا وائرس کے دنیا بھر میں پھیلاو کی وجہ سے یہاں کی سیاحت بری طرح متاثر ہورہی ہیں وہیں دوسری جانب ایگلو کیفے کے بعد کشمیر کے سیاحتی پہلو پر کچھ حد تک مثبت اثرات مرتب ہوسکتے ہیں اور یہ سیاحوں میں کشمیر کے حوالے سے مزید دلچسپی پیدا کرسکتا ہے۔
Categories: خبریں