نوئیڈا واقع شاردا یونیورسٹی کے بی اے سال اول کے امتحان میں سیاسیات (آنرز) کے پیپر میں طالبعلموں سے پوچھا گیا تھا کہ ،کیا آپ فاشزم/نازی ازم اور ہندو رائٹ ونگ (ہندو ازم) میں کوئی مماثلت پاتے ہیں؟ دلائل کے ساتھ وضاحت کریں۔اس سوال پر تنازعہ کے بعد یونیورسٹی نے پرچہ تیار کرنے والے اسسٹنٹ پروفیسر وقاص فاروق کو معطل کر دیا تھا۔
نئی دہلی: یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) نے سوموار کو شاردا یونیورسٹی سے ایک امتحان میں ہندوتوا اور فاشزم کے درمیان مماثلت پر پوچھے گئے ایک سوال پر جواب طلب کیا۔ وہیں پرچہ تیار کرنے والے یونیورسٹی کے اسسٹنٹ پروفیسر وقاص فاروق نے مبینہ طور پر استعفیٰ دے دیا ہے۔
ہائر ایجوکیشن ریگولیٹری نے گریٹر نوئیڈا کی پرائیویٹ یونیورسٹی سے کہا ہے کہ وہ ایک مفصل کارروائی رپورٹ میں بتائے کہ اس نے مستقبل میں ایسے واقعات کو روکنے کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں۔
یو جی سی نے شاردا یونیورسٹی کو بھیجے گئے ایک خط میں کہا، یہ نوٹس میں آیا ہے کہ طالبعلموں نے سوال پر اعتراض کیا ہے اور یونیورسٹی میں شکایت درج کرائی ہے۔ یہ کہنے کی ضرورت نہیں کہ طالبعلموں سے ایسے سوال پوچھنا ہمارے ملک کی روح اور اخلاقیات کے خلاف ہے جو جامعیت اور یکسانیت کے لیے جانا جاتا ہے اور ایسا سوال نہیں پوچھا جانا چاہیے تھا۔
بی اے سال اول کے امتحان میں سیاسیات (آنرز) کے پرچے میں طالبعلموں سے ‘ہندو ازم-فاشزم’ کے بارے میں پوچھا گیا۔ سات نمبر کے اس سوال میں پوچھا گیا،کیا آپ فاشزم/نازی ازم اور رائٹ ونگ (ہندو ازم) میں کوئی مماثلت پاتے ہیں؟ دلائل کے ساتھ وضاحت کریں۔
سوشل میڈیا پر سوالیہ پرچہ وائرل ہونے کے بعد یونیورسٹی نے ‘سوالات میں تعصب کے امکان کو دیکھنے’ کے لیے ایک تین رکنی کمیٹی تشکیل دی۔ کمیٹی اس معاملے میں دیگر پروفیسرز، طلباء کے بیانات لے گی، جس کی بنیاد پر وہ اپنا فیصلہ دے گی۔
یونیورسٹی نے سنیچر (7 مئی) کو جاری ایک بیان میں کہا کہ کمیٹی نے سوال کو قابل اعتراض پایا ہے ۔ یونیورسٹی نے پرچہ تیار کرنے والے فیکلٹی ممبر کو وجہ بتاؤ نوٹس بھی جاری کیا ہے۔
شاردا یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر سبارام کھارا نے کہا کہ یو جی سی نے ایک خط بھیج کر پوچھا ہے کہ یونیورسٹی نے اس معاملے میں کیا کارروائی کی ہے۔ یونیورسٹی نے پہلے ہی سوالیہ پرچہ تیار کرنے والے اسسٹنٹ پروفیسر وقاص فاروق کو معطل کرکے معاملے کی تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
Categories: خبریں