بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے اپنے دہلی کے دورے پر کانگریس لیڈر راہل گاندھی، عام آدمی پارٹی کے صدر اروند کیجریوال اور بائیں بازو کے لیڈروں سمیت کئی اہم اپوزیشن لیڈروں سے ملاقات کی۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ بائیں بازو، کانگریس اور تمام علاقائی جماعتوں کو متحد کرکے ایک مضبوط اپوزیشن بنائیں۔
نئی دہلی: بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے منگل کو بائیں بازو کی جماعتوں اور دہلی کے وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی (عآپ) کے کنوینر اروند کیجریوال سمیت حزب اختلاف کے کئی سرکردہ رہنماؤں سے ملاقات کی اور کہا کہ وہ نہ تو وزیر اعظم کے عہدےدعویدار ہیں اور نہ ہی اس کے خواہشمند ہیں۔ ان کا مقصد بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کومتحد کرنا ہے۔
این ڈی اے سے الگ ہوکر بہار میں راشٹریہ جنتا دل، کانگریس اور بائیں بازو کی جماعتوں کے ساتھ مل کر مہا گٹھ بندھن کی حکومت بنانے کے بعد پہلی بار دہلی پہنچے کمار نے اپنے دورے کے دوسرے دن سی پی آئی ایم کے دفتر میں سیتارام یچوری سے ملاقات کی اور کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ بائیں بازو کی جماعتوں، کانگریس اور تمام علاقائی جماعتوں کو متحد کرکے ایک مضبوط اپوزیشن بنائیں۔
یچوری اور کیجریوال کے علاوہ انہوں نے سماج وادی پارٹی کے بزرگ رہنما ملائم سنگھ یادو، ان کے بیٹے اور سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) کے جنرل سکریٹری ڈی راجہ اور بھارتیہ راشٹریہ لوک دل کے اوم پرکاش چوٹالہ سے بھی ملاقات کی۔
انہوں نے سوموار کو کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی اور جنتا دل (سیکولر) کے سربراہ ایچ ڈی کمار سوامی سے ملاقات کی تھی۔
نتیش کمار کے اس دورہ کو اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈر بننے کی ان کی قواعد کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ سماج وادی پارٹی کے بانی اور بزرگ لیڈر ملائم سنگھ یادو، بھارتیہ راشٹریہ لوک دل کے اوم پرکاش چوٹالہ، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) کے شرد پوار سمیت کئی دیگر اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں سے بھی ان کی ملاقات کا امکان ہے۔
بائیں بازو کے لیڈروں سے ملاقات کے بعد کمار نے کہا، میرا سی پی آئی (ایم) سے پرانا رشتہ ہے۔ آپ سب نے نہیں دیکھا ہوگا، لیکن میں جب بھی دہلی آتا تھا، اس دفتر میں ضرور آیا کرتا تھا۔ آج پھر ہم سب ایک ہیں۔ ساتھ ہیں۔ ہماری پوری توجہ تمام بائیں بازو کی جماعتوں، علاقائی جماعتوں، کانگریس کو متحد کرنے پر ہے۔ ہم سب کے ایک ساتھ آنے کےبڑے معنی ہوں گے۔
کمار نے کہا کہ سی پی آئی (ایم) کے ساتھ ان کے تعلقات ان دنوں سے ہیں جب وہ پہلی بار رکن پارلیامنٹ بنے تھے۔
جب ان سے وزیر اعظم بننے کے عزائم کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ غلط ہے۔ میں نہ تو اس عہدے کا دعویدار ہوں اور نہ ہی کوئی خواہش ہے۔
دوسری جانب یچوری نے کہا کہ کمار کی اپوزیشن کیمپ میں واپسی اور بی جے پی کے خلاف لڑائی کا حصہ بننے کی ان کی خواہش ہندوستانی سیاست کے لیے ایک اہم تبدیلی ہے۔
انہوں نے کہا، ہماری پہلی کوشش اپوزیشن جماعتوں کو متحد کرنے کی ہے نہ کہ وزیر اعظم کے عہدے کے لیے امیدوار کا انتخاب کرنے کی۔ وقت آنے پر ہم وزارت عظمیٰ کے امیدوار کا انتخاب کریں گے اور آپ کو بتائیں گے۔
سی پی آئی (ایم) جنرل سکریٹری نے کہا کہ ابھی تک اس سمت میں کوئی ٹھوس ایکشن پلان تیار نہیں کیا گیا ہے لیکن بات چیت جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ،ہمیں امید ہے کہ جو سیاسی جماعتیں ملک کے اتحاد، تنوع، اس کے منفرد کردار اور اس کے آئین کی حفاظت کرنا چاہتی ہیں، سب ایک ساتھ آئیں گی۔
سی پی آئی لیڈر ڈی راجہ نے کہا کہ انہوں نے کمار کے ساتھ ملک میں موجودہ سیاسی پیش رفت پر تبادلہ خیال کیا۔
Met Bihar CM Shri @NitishKumar at Ajoy Bhawan, CPI HQ in Delhi. We discussed the evolving political situation of the country.
An “India Model” of unity is emerging against the authoritarian misrule of the RSS-BJP. Also presented him a copy of my book on Marx & Ambedkar. pic.twitter.com/G9bsW7Mc0Q
— D. Raja (@ComradeDRaja) September 6, 2022
نتیش سے ملاقات کے بعد ایک ٹوئٹ میں انہوں نے کہا، راشٹریہ سویم سیوک سنگھ اور بی جے پی کی مطلق العنان حکمرانی کے خلاف اتحاد کا ‘ہندوستانی ماڈل’ شکل اختیار کر رہا ہے۔ میں نے انہیں (نتیش کو) مارکس اور امبیڈکر پر اپنی کتابوں کی ایک ایک کاپی بھی پیش کی۔
راجہ نے کہا، ‘ بہار میں گزشتہ دنوں جو سیاسی تبدیلی آئی ہے وہ صرف اس ریاست تک محدود نہیں ہے۔ اس کا ملکی سیاست پر بہت بڑا اثر پڑے گا۔ ہمارا ماننا ہے کہ جمہوریت کو بچانے کے لیے تمام بائیں بازو کی جماعتوں اور علاقائی جماعتوں کو بی جے پی کے خلاف ایک پلیٹ فارم پر آنا ہوگا۔ نتیش جی بھی یہی کوشش کر رہے ہیں۔
کیجریوال اور نتیش کے درمیان ملاقات کے دوران دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا اور جنتا دل (یونائیٹڈ) کے لیڈر سنجے جھا بھی موجود تھے۔
मेरे घर पधारने के लिए नीतीश जी का बहुत-बहुत शुक्रिया। देश से संबंधित कई गंभीर विषयों पर चर्चा हुई – शिक्षा, स्वास्थ्य, ऑपरेशन लोटस, इन लोगों द्वारा खुले आम MLA की ख़रीद फ़रोख़्त करके जनता द्वारा चुनी सरकारों को गिराना, भाजपा सरकारों का बढ़ता निरंकुश भ्रष्टाचार, महंगाई, बेरोज़गारी pic.twitter.com/iKkz4IWmCd
— Arvind Kejriwal (@ArvindKejriwal) September 6, 2022
اس ملاقات کے بعد کیجریوال نے ایک ٹوئٹ میں کہا، میرے گھر تشریف لانے کے لیے وزیر اعلیٰ نتیش کمار کا بہت بہت شکریہ۔ ملک سے جڑے بہت سے سنجیدہ موضوعات پر بات ہوئی – تعلیم، صحت، آپریشن لوٹس، ان لوگوں کے ذریعےکھلے عام ایم ایل اے کی خرید وفروخت کرنے عوام کی منتخبہ حکومتوں کو گرانا، بی جے پی حکومتوں کی بڑھتی ہوئی آمریت، مہنگائی، بے روزگاری۔
دونوں وزرائے اعلیٰ کے درمیان بات چیت تقریباً 90 منٹ تک جاری رہی۔ اس کے بعد کمار گڑگاؤں گئے اور اوم پرکاش چوٹالہ سے ملاقات کی۔
بھارتی راشٹریہ لوک دل کے رہنما نافے سنگھ راٹھی نے کہا کہ دونوں رہنماؤں کے درمیان گرمجوشی سے ملاقات ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ چوٹالہ نے بہار کے وزیر اعلیٰ کمار کو سابق وزیر اعظم دیوی لال کے یوم پیدائش پر منعقد پروگرام میں شرکت کے لیے مدعو کیا۔
اس کے بعد کمار میدانتا اسپتال گئے اور ملائم سنگھ یادو اور ان کے بیٹے اکھلیش سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے بعد نتیش نے کہا کہ ایس پی کی سوچ بھی اپوزیشن اتحاد کی ہے اور سب مل کر کام کریں گے۔
معلوم ہو کہ نتیش کمار پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ بی جے پی کے خلاف کوئی بھی اپوزیشن اتحاد میں کانگریس اور بائیں بازو کی جماعتوں کا ہونا ضروری ہے۔ تاہم، مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی، تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ اور عام آدمی پارٹی اس سے پوری طرح متفق نظر نہیں آتے۔
جے ڈی (یو) کے ترجمان کے سی تیاگی نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی کے خلاف کسی بھی اتحاد میں کانگریس اور بائیں بازو کی جماعتیں ‘ضروری’ ہیں۔ جے ڈی (یو) نے کمار کو تمام اپوزیشن جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کا اختیار دیا ہے۔
نتیش کمار بھلے ہی وزیر اعظم کے عہدے کے لیے اپنی امیدواری سے متعلق سوالات کو زیادہ اہمیت نہ دینے کی کوشش کر رہے ہوں، لیکن ان کی پارٹی میں یہ تاثر پایا جاتا ہے کہ اس وقت وہ وزیر اعظم کے عہدے کے سب سے زیادہ اہل دعویدار ہیں، کیوں کہ ان کے پاس ایک طویل سیاسی تجربہ ہےاور ان کی امیج بھی صاف ستھری ہے۔
Categories: خبریں