امریکی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ کانگریس نے کسی سابق صدر کے خلاف فوجداری مقدمے کی سفارش کی ہے۔
ڈونالڈ ٹرمپ امریکی تاریخ کے پہلے صدر ہیں، جن کے خلاف فوجداری مقدمے کی باقاعدہ کارروائی شروع کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔ کانگریس کی ایک کمیٹی کے مطابق گزشتہ برس جنوری میں کیپیٹل ہل پر حملوں کی ذمہ داری ٹرمپ پر عائد ہوتی ہے۔
امریکی ایوان نمائندگان کی ایک خصوصی تحقیقاتی کمیٹی نے سابق صدرڈونالڈ ٹرمپ کو گزشتہ برس چھ جنوری کو کیپیٹل ہل پر مظاہروں اور پر تشدد حملے کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف فوجداری مقدمہ قائم کرنے کی سفارش کی ہے۔ اس کمیٹی کے چیئرپرسن بینی تھامسن نے سابق صدر پر جمہوری نظام پر اعتماد کو مجروح کرنے کا ذکر کرتے ہوئے تنقید بھی کی۔ تھامسن نے کہا، اگر یقین ریزہ ریزہ ہو جائے تو جمہوریت کا بھی یہی حال ہوتا ہے۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے اس یقین کو توڑا۔
ڈیموکریٹ اور ری پبلکن اراکین پر مشتمل اس کمیٹی نے متفقہ طور پر امریکی محکمہ انصاف کو سفارش کی ہے کہ وہ سابق صدر ٹرمپ کے خلاف چار جرائم بشمول بغاوت، سرکاری کارروائی میں رکاوٹ، دھوکہ دہی اور جھوٹا بیان دینے پر باقاعدہ فرد جرم عائد کرے۔
ٹرمپ بولے– یہ مجھے کنارے لگانے کی کوشش ہے
ٹرمپ نے سوموارکوجوابی حملہ کرتے ہوئے کمیٹی کے ارکان پر الزام لگایا کہ وہ انہیں (ٹرمپ کو) مستقبل میں صدارتی انتخاب لڑنے سے روکنے کے لیے ‘جعلی الزامات‘ کے تحت ان کے خلاف کارروائی کی سفارش کر رہے ہیں۔
ڈونالڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل پلیٹ فارم ٹروتھ پر ایک پوسٹ میں کہا، مجھ پر مقدمہ چلانے کا یہ سارا معاملہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے کہ ممکنہ مواخذہ تھا۔ یہ مجھے اور ری پبلکن پارٹی کو سائیڈ لائن کرنے کی ایک متعصبانہ کوشش ہے۔
غورطلب ہے کہ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ امریکہ میں 2024 میں ہونے والے اگلےصدارتی الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کیا تھا۔
کمیٹی کی حتمی رپورٹ بدھ اکیس دسمبر کو جاری کی جائے گی اور اس میں ٹرمپ کے خلاف باقاعدہ الزامات عائد کیے جانے کی سفارش کا جواز بھی پیش کیا جائے گا۔ تھامسن نے کہا کہ فوجداری انصاف کا نظام احتساب کر سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ہمیں پورا اعتماد ہے کہ اس کمیٹی کا کام انصاف کے لیے روڈ میپ فراہم کرنے میں مدد دے گا۔
ٹرمپ کے خلاف شواہد
کمیٹی کے رکن جیمی راسکن نے کہا، کمیٹی نے ایسے اہم شواہد مہیا کیے ہیں، جن کے مطابق صدر ٹرمپ ہمارے آئین کے تحت اقتدار کی پرامن منتقلی میں خلل ڈالنے کا ارادہ رکھتے تھے۔
امریکی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ کانگریس نے کسی سابق صدر کے خلاف فوجداری مقدمے کی سفارش کی ہے۔
اس کمیٹی کی نائب چیئرپرسن اور ری پبلکن پار ٹی کی رکن لز چینی نے کہا، ہماری تاریخ میں ہر صدر نے اقتدار اور اختیارات کی منظم منتقلی کا دفاع کیا ہے، سوائے ایک صدر کے۔
سماعت ختم ہوتے ہی کمیٹی نے 154 صفحات پر مشتمل اپنی رپورٹ کا خلاصہ جاری کر دیا۔
اس سمری کے مطابق ٹرمپ 2020 کے انتخابات کے نتائج کو الٹنے کے لیے ایک ‘کثیرالجہتی سازش‘ میں مصروف تھے اور یہ کہ وہ جان بوجھ کر ووٹروں سے فراڈ کے جھوٹے الزامات پھیلا رہے تھے۔ وہ کانگریس، محکمہ انصاف اور اپنے نائب صدر پر دباؤ ڈال رہے تھے کہ وہ انتخابی نتائج کو کالعدم قرار دینے کی کوششوں میں شامل ہو جائیں تاکہ خود ٹرمپ اقتدار ہی میں رہیں۔ ڈونالڈ ٹرمپ چھ جنوری کو کئی گھنٹوں تک اپنے حامیوں کوکیپیٹل ہل چھوڑنےسے منع کرتے رہے۔
اگرچہ اس رپورٹ میں اخذ کیے گئے زیادہ تر اہم نتائج نئے نہیں تاہم مجموعی طور پر یہ حالیہ تاریخ میں امریکی صدر کے طور پر کسی بھی شخصیت کے سب سے تباہ کن تشخص کی عکاسی بھی کرتی ہے۔ کمیٹی کی سفارش زیادہ تر علامتی ہےکیونکہ اس امر کا انحصار امریکی محکمہ انصاف پر ہے کہ آیا وہ واقعی کمیٹی کی سفارش پر عمل بھی کرتا ہے۔
تحقیقاتی کمیٹی نے طلب کیے جانے کے باوجود پیشی سے انکار پر کانگریس کے چار ارکان کا معاملہ ایوان نمائندگان کی اخلاقیات کی کمیٹی کو بھیج دیا ہے۔ ان چار ری پبلکن اراکین کی شناخت کیون میک کارتھی، جم جارڈن، اینڈی بگس اور سکاٹ پیری کے طور پر کی گئی ہے۔
کمیٹی فیصلے پر کیسے پہنچی؟
پیر انیس دسمبر کے روز اس کمیٹی نے چھ جنوری 2021 ء کو ہونے والے فسادات کے بعد شروع کردہ اپنی 18 ماہ کی چھان بین مکمل کر لی۔ چھ جنوری کو ٹرمپ کے حامیوں نے صدر جو بائیڈن کی بطور صدر تعیناتی روکنے کی کوشش میں کانگریس کی عمارت پر دھاوا بول دیا تھا۔
اس واقعے کے دوران یا اس کے فوراً بعد ایک پولیس افسر سمیت پانچ افراد ہلاک اور 140 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہو گئے تھے جبکہ توڑ پھوڑ سےکیپیٹل ہل کی عمارت کو لاکھوں ڈالر کا نقصان بھی پہنچا تھا۔ اس کے نتیجے میں سینیٹ میں ری پبلکنز نے تشدد کی تحقیقات کے لیے دونوں ایوانوں کے اراکین پر مشتمل کمیشن کی تشکیل کی کوشش روک دی تھی۔
اس کے بعد حال ہی میں سبکدوش ہونے والی ہاؤس اسپیکر نینسی پیلوسی نے موجودہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی تھی، جس میں سات ڈیموکریٹس اور دو ریپبلکن ارکان شامل تھے اور اس کمیٹی کی اولین میٹنگ جولائی 2021ء میں ہوئی تھی۔
اس کمیٹی نے اپنی کارروائی کے دوران ایک ہزار سے زائد انٹرویو کیے اور دس عوامی سماعتیں بھی منعقد کیں جبکہ دس لاکھ سے زائد دستاویزات بھی جمع کی گئیں۔ اگلے ماہ ریپبلکنز کی طرف سے ایوان نمائندگان کا کنٹرول سنبھالے جانے کے ساتھ ہی چھ جنوری کو اس کمیٹی کا تحلیل کر دیا جانا متوقع ہے۔
Categories: عالمی خبریں