سینٹر فار مانیٹرنگ دی انڈین اکانومی (سی ایم آئی ای) کے جاری کردہ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ کووڈ 19 کی وبا کے آغاز کے بعد سے ریاست میں نوجوانوں کی لیبر فورس میں شرکت کی شرح مسلسل گر رہی ہے۔ 20-24 سال کے نوجوانوں میں روزگار کی شرح میں تیزی سے گراوٹ آئی ہے۔
نئی دہلی: سینٹر فار مانیٹرنگ دی انڈین اکانومی (سی ایم آئی ای) کے جاری کردہ اعداد و شمار سے اتر پردیش میں روزگار کی صورتحال کے بارے میں تشویشناک صورتحال سامنے آئی ہے۔کووڈ 19 کے آغاز کے بعد سے ریاست میں نوجوانوں کی لیبر فورس میں شرکت کی شرح مسلسل گر رہی ہے۔
(1/4) #UP's plummeting #youth labour participation rateshttps://t.co/z7L4Li3V5H#employment#IndianEconomy pic.twitter.com/4idGIlFz8g
— CMIE (@_CMIE) March 6, 2023
اتر پردیش میں بے روزگاری کی شرح 4.2 فیصد ہے، جو پورے ہندوستان کےاوسط 7.1 فیصد سے بہت کم ہے۔ ایک بارروزگار اور لیبر فورس کی شرکت– خاص طور پر 20-24 سال کی عمر کے گروپ کے لیے—میں مجموعی طور پر گراوٹ کو دیکھتے ہیں تو منظر نامہ خوشگوار نظر نہیں آتا۔
لیبر فورس کی شرکت کی شرح کام کرنے کی عمر کی آبادی میں ان لوگوں کی تعداد کو ظاہر کرتی ہے جو فعال طور پر کام کر رہے ہیں یا کام کی تلاش میں ہیں۔ لیبر فورس میں شرکت کی کم ہوتی شرح اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ لوگ مکمل طور پر افرادی قوت سے باہر ہو رہے ہیں، کیونکہ انہیں اپنے لیے روزگار کے مواقع نظر نہیں آرہے۔
سی ایم آئی ای کے اعداد و شمار کے مطابق، وبائی مرض سے پہلے یوپی میں نوجوانوں کے لیے لیبر فورس میں شرکت کی شرح 41.2 فیصد تھی۔ کووڈ-19 کی وبا کی وجہ سے مئی-اگست 2020 میں یہ گر کر 31.3 فیصد پر آ گئی۔
اس کے بعد اس کا گرنا جاری رہا۔ مئی-اگست 2021 میں یہ 27 فیصد، مئی-اگست 2022 میں 22.5 فیصد اور ستمبر-دسمبر 2022 میں 22.4 فیصد رہی۔ لہذا تازہ ترین اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ کچھ عرصہ قبل وبائی امراض سے متعلق پابندیوں کو ہٹائے جانے کے باوجود گراوٹ اب بھی جاری ہے۔
سی ایم آئی ای کے مہیش ویاس لکھتے ہیں،اتر پردیش میں 20-24 سال کے نوجوانوں میں روزگار کی شرح میں بھی زبردست گراوٹ آئی ہے۔ روزگار کی گرتی ہوئی شرح، جو کہ کام کرنے والی عمر کی آبادی کا تناسب ہے، ریاست میں نوجوانوں کے لیے روزگار کے مواقع کی کمی کو ظاہر کرتی ہے۔
ویاس مزید کہتے ہیں، 20-24 سال کی عمر کے نوجوانوں کے لیے روزگار کی شرح ستمبر-دسمبر 2019 میں 27 فیصد سے کم ہو کر ستمبر-دسمبر 2022 میں 17.4 فیصد رہ گئی۔ یہ اس عمر گروپ میں نوکری کرنے والے نوجوانوں کی تعداد میں تقریباً 11 لاکھ کی گراوٹ کو ظاہر کرتا ہے۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ یوپی میں لیبر فورس میں شرکت کی شرح اور روزگار کی شرح دونوں میں خواتین کے مقابلے نوجوانوں کے لیے ڈرامائی طور پر گراوٹ آئی ہے۔
ستمبر-دسمبر 2019 میں 20-24 سال کی عمر کے مردوں کے لیے روزگار کی شرح 47 فیصد تھی، لیکن ستمبر-دسمبر 2022 تک یہ گر کر 27.8 فیصد ہو گئی تھی۔
اس کے ساتھ ہی، 20-24 سال کی عمر کی خواتین کے لیے روزگار کی شرح ستمبر-دسمبر 2019 میں انتہائی کم 1.6 فیصد سے شروع ہوئی اور ستمبر-دسمبر 2022 تک گر کر 1 فیصدہو گئی۔
مردوں میں شہری کے مقابلے دیہی علاقوں میں روزگار کی شرح میں گراوٹ زیادہ تھی۔
ویاس کہتے ہیں،اتر پردیش میں 20-24 سال کی عمر کے نوجوانوں میں لیبر فورس کی شرکت کی شرح اور روزگار کی شرح میں گراوٹ ایک سنگین مسئلہ ہے۔
وہ کہتے ہیں،’اس عمر کے زیادہ تر گروپ میں وہ لوگ شامل ہیں جو صرف تعلیم کے بعد لیبر مارکیٹ میں داخل ہو ہی رہے ہوتے ہیں۔ ان نوجوانوں میں لیبر کی شرکت میں کمی سے پتہ چلتا ہے کہ وہ ریاست میں لیبر مارکیٹ کے موجودہ حالات سے مایوس ہیں، اور اس کے بجائے لیبر فورس سے باہر رہنے کا انتخاب کر رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں ریاست کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اگلے تین چار سالوں میں ریاست کے نوجوانوں کے لیے دو کروڑ سے زیادہ نوکریوں کا وعدہ کیا تھا۔
آدتیہ ناتھ کے دعوے کوتنقید کا نشانہ بناتے ہوئے سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے کہا ہے، ‘چلیےیہ بھی مان لیں کہ وزیر اعلیٰ اگلے 4 سالوں میں اتر پردیش کے بے روزگاروں کو 2 کروڑ نوکریاں دیں گے تو اس کا مطلب ہوگا 13700یومیہ یا ماہانہ 4.17 لاکھ لوگوں کو روزگار ملے گا۔ بی جے پی حکومت سے درخواست ہے کہ وہ ہر روز یا ہر مہینے سچے اعداد و شمار شائع کرکے اس جھوٹ کو ثابت کرے۔
चलिए ये मान भी लिया जाए कि मुख्यमंत्री जी अगले 4 साल में उप्र के बेरोज़गारों को 2 करोड़ रोज़गार देंगे तो इसका मतलब होगा प्रतिदिन लगभग 13,700 या प्रति माह 4.17 लाख लोगों को रोज़गार मिलेगा। भाजपा सरकार से आग्रह है कि इस झूठ को हर दिन या हर माह सच्चे आँकड़े प्रकाशित करके साबित करे।
— Akhilesh Yadav (@yadavakhilesh) March 6, 2023
اس رپورٹ کو انگریزی میں پڑھنے کے لیےیہاں کلک کریں۔
Categories: فکر و نظر