اتر پردیش کے غازی آباد میں گل دھر ریلوے اسٹیشن کے قریب کوی نگر علاقے میں ہندو رکشا دل کے کارکنوں نے مسلمانوں کو غیر قانونی بنگلہ دیشی قرار دیتے ہوئے حملہ کر دیا، جبکہ پولیس کے مطابق حملے کا نشانہ بننے والے ہندوستان کے شہری ہیں۔
گزشتہ 31 جولائی کو نوح میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے بعد سے کسانوں نے ہریانہ میں فرقہ پرستی کا مقابلہ کرنے کے لیےعلاقے میں تین بڑی بیٹھکیں کی ہیں۔ اس کے علاوہ کھاپ پنچایتوں کی اسی طرح کی 20 سے زیادہ بیٹھکیں ہو چکی ہیں۔ کسانوں کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ لوگ آئندہ ریاستی اور پارلیامانی انتخابات سے قبل ‘پولرائزیشن کو روکنے’کے لیے متحد’ ہوگئے ہیں۔
منی پور میں پچھلے کچھ دنوں سے تشدد جاری ہے، جبکہ جموں و کشمیر میں دہشت گردانہ حملے میں پانچ جوان شہید ہوگئے ہیں، لیکن وزیر اعظم نریندر مودی کرناٹک میں انتخابی مہم میں مصروف ہیں۔ انہوں نے ان دونوں واقعات پر اب تک نہ تو کوئی بیان دیا ہے اور نہ ہی اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر اس کےبارے میں کسی طرح کی تشویش کا اظہار کیا ہے۔
گزشتہ دنوں تمل ناڈو میں بہار کے مزدوروں پر مبینہ حملے کی افواہیں پھیلانےکے الزام میں خود کو صحافی کہنے والے یو ٹیوبرمنیش کشیپ کو بہار پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ اب ریاست کی سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی بی جے پی منیش کشیپ کو ‘اشرافیہ’ کمیونٹی کے ایک مظلوم کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہے، تاکہ حکمران مہا گٹھ بندھن کا مقابلہ کرسکے۔
گزشتہ دنوں رام نگر ضلع میں ‘گئو رکشکوں’ کے ایک گروپ نے ٹرک میں مویشی لے جا رہے تین لوگوں پر مبینہ طور پر حملہ کیا تھا، جن میں ایک کی موت ہو گئی تھی۔ اس معاملے میں ایک ملزم پنیت کیریہلی ہیں، جو ریاست میں مسلم دکانداروں کومندروں کے باہر کاروبار کرنے سے روکنے کی مہم چلا نے والی ایک ہندوتوا تنظیم کے صدر ہیں۔
ویڈیو: پچھلے ہفتے کئی میڈیا آؤٹ اداروں نے تمل ناڈو میں بہار کے مزدروروں پر حملوں کی خبریں چلائیں۔ سوشل میڈیا پر کئی ویڈیو وائرل ہوئے تھے، جن میں مزدروں پر حملہ کرنے کا دعویٰ کیا گیا۔ تمل ناڈو پولیس نے ان تمام خبروں اور ویڈیوز کی تردید کی ہے۔ اس پورے واقعے کے بارے میں بتا رہے ہیں علی شان جعفری۔
آن لائن کارآنر شپ ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ جنید–ناصر کو اغوا کرنے کے لیے استعمال کی گئی سفید رنگ کی اسکارپیو کار ہریانہ حکومت کے پنچایت اورڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ کی ہے۔ تاہم، پولیس نے دی وائر کو بتایا کہ حال ہی میں اس کی ‘نیلامی ‘ کر دی گئی تھی۔ بتادیں کہ گائے اسمگلنگ کے الزام میں دونوں مسلم نوجوانوں کوزندہ جلا دیا گیا تھا۔
راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے سربراہ موہن بھاگوت نے گزشتہ دنوں سنگھ کے ماؤتھ پیس‘آرگنائزر’ اور ‘پانچ جنیہ’ کو انٹرویو دیتے ہوئے ایل جی بی ٹی کیو + کمیونٹی کی حمایت میں مہابھارت کے ایک واقعہ کا حوالہ دیتے ہوئےتبصرہ کیا تھا۔ اسے ہندو مخالف بتاتے ہوئے بھاگوت کے خلاف مدھیہ پردیش کے اندور شہر میں شکایت درج کرائی گئی ہے۔
انٹرویو: چار سال پرانےایک ٹوئٹ کے لیے دہلی پولیس کے ذریعے حراست میں لیے جانے کے بعد آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر نےتقریباً تین ہفتے جیل میں گزارے۔ اس دوران یوپی پولیس نے ان کے خلاف کئی مقدمات درج کیے۔ تاہم، سپریم کورٹ نے انہیں یہ کہتے ہوئے ضمانت دے دی کہ ان کی مسلسل حراست کا کوئی جواز نہیں ہے۔ ان کے ساتھ علی شان جعفری کی بات چیت۔
اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری کے رہنے والے عقیل احمد 19 جولائی کو اپنے ساتھیوں کے ساتھ میلہ گھومنے گئے تھے، جہاں ان کے ایک ساتھی کی جھولے کی سواری کے سلسلے میں ایک شخص سے جھگڑا ہو گیا، جس میں عقیل کو شدیدچوٹیں آئیں اور انہوں نے دم توڑ دیا۔ پولیس نے اس سلسلے میں بی جے پی کے ایک مقامی لیڈر سمیت چار لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔
سدرشن نیوز کے سریش چوہانکے نے ایک نیا تنازعہ اس وقت کھڑا کردیا، جب ہفتہ روزقبل سوشل میڈیا پر 10 امیدواروں کی فہرست وائرل ہوئی۔ اس فہرست میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طالبعلموں کے نام تھے،جنہیں پون ہنس لمیٹڈ کمپنی کے اپرنٹس شپ پروگرام کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔ یہ سب مسلمان ہیں۔ چینل کا الزام ہے کہ ہندوؤں کو سرکاری اداروں کی جانب سے نوکریوں سے محروم کیا جا رہا ہے۔
ایک ملک میں اتنا تھوک کب آتا ہے؟تب، جب ماہرین تھوک اپنے قابل پرستش رام ، جنہوں نے شبری کے جھوٹے بیر کھائے تھے، کے نام پر جھوٹ کی تشہیر کرتے ہیں۔جب ایک صحت مند معاشرے کی قدروں پر زوال آتا ہے، اس کی شرم کھوکھلی اور اس کے آدرش بونے ہو جاتے ہیں ، تب جب اس کی ہرچھوٹی بڑی اخلاقیات ختم ہو جاتی ہے۔
گیارہ نومبر کو غازی آباد کے لونی بارڈر پر ہوئے‘انکاؤنٹر’میں سات مسلمانوں کو غیرقانونی اسمگلنگ کے الزام میں گرفتار کرنے سے پہلے گولی چلائی گئی تھی، جو تمام لوگوں کے پاؤں پر تقریباً ایک ہی جگہ لگی تھی۔ معاملے میں لونی تھانے کے ایس ایچ او کو سسپنڈ کر دیا گیا ہے اور جانچ کےآرڈر دیے گئے ہیں۔