دس برسوں کی اسیری میں اجنبیت ،بیگانگی، علیحدگی اور زندگی کی صعوبتوں کے درمیان بھی جی این سائی بابا کے جینے کا عزم اور حوصلہ برقرار رہا۔ شاید انہی اقدار حیات کی بدولت انہوں نے صدیوں سے مظلوم قوموں کے جمہوری حقوق کے لیے اپنے غیر مشکوک کمٹ منٹ کو زندہ رکھا ہوگا۔
نیرج چوپڑہ کی شاندار کارکردگی کے بعد ان کی ماں کا ایک بیان دنیا بھر کے میڈیا میں سرخیوں میں ہے۔ نیرج کی ماں نے کہا کہ جس نے گولڈ میڈل جیتا ہے وہ بھی اپنا ہی لڑکا ہے۔ انہوں نے یہ بیان پاکستان کے ارشد ندیم کے گولڈ میڈل جیتنے کے بعد دیا۔ نیرج چوپڑہ کی ماں کا یہ بیان جنگی جنون میں مبتلا ہندوستان کے بیشتر میڈیا گھرانوں کو راس نہیں آئے گا۔ اور نہ ہی ان سیاستدانوں کو جو ہمیشہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان دشمنی کی تیز تلوار بھانجتے رہتے ہیں۔