قابل ذکر ہے کہ 18 جولائی 2021 سے پیگاسس پروجیکٹ کے تحت ایک بین الاقوامی میڈیا کنسورٹیم، جس میں دی وائر سمیت دنیا بھر کے 17 میڈیا ادارے شامل تھے، نے ایسے موبائل نمبروں کی اطلاع دی تھی، جن کی نگرانی پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے کی گئی تھی یا وہ ممکنہ نگرانی کے دائرے میں تھے۔ اس میں بہت سے ہندوستانی بھی تھے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے اس کی تحقیقات کے لیے تشکیل دی گئی کمیٹی کی طرف سے حتمی رپورٹ ابھی دی جانی ہے۔
تکنیکی کمپنی ایپل نے شمالی کیلی فورنیا عدالت میں اسرائیل کے این ایس او گروپ پر مقدمہ دائر کیا ہے۔ ایپل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ این ایس او گروپ نے اپنے پیگاسس اسپائی ویئر کے ذریعے ایپل صارفین کےآلات کو نشانہ بنایا ہے۔ایپل کا یہ قدم امریکی حکومت کی جانب سے این ایس او گروپ کو بلیک لسٹ کرنے کے کچھ ہفتوں بعد آیا ہے۔
پیگاسس پروجیکٹ: لیک ہوئے دستاویز دکھاتے ہیں کہ پیگاسس کے ذریعے ممکنہ نگرانی کے دائرے میں ریلائنس کی دو کمپنیوں، اڈانی گروپ کے عہدیدار،گیل انڈیا کے سابق سربراہ، میوچل فنڈ سے وابستہ لوگوں اور ایئرسیل کے پرموٹر سی شیوشنکرن کے نمبر بھی شامل تھے۔
پیگاسس پروجیکٹ: دی وائر اور اس کے پارٹنرس کے ذریعے لیک ہوئے ڈیٹابیس کی جانچ میں سرائیلی کمپنی این ایس او گروپ کی کلائنٹ نامعلوم ہندوستانی ایجنسی نےنگرانی کے ممکنہ ٹارگیٹ کے طور پر انل امبانی اور ان کے ریلائنس گروپ کے ایک عہدیدار کےاستعمال کیے جانے والے فون نمبر بھی ملے ہیں۔
پی ایم کیئرس فنڈ کا طرزعمل شفاف نہیں ہے اور اس کوآر ٹی آئی ایکٹ کے دائرے سے بھی باہر کر دیا گیا، جس کی وجہ سے پتہ نہیں چل پا رہا ہے کہ واقعی یہ فنڈ کس طرح سے کام کر رہا ہے، کون اس میں چندہ دے رہا ہے اور اس جمع رقم کو کن کن کاموں میں خرچ کیا جا رہا ہے؟
پہلے بھی مرکزی حکومت کے قریبی مانے جانے والے افسر آر بی آئی تک پہنچے ہیں، لیکن انہوں نے اپنی آواز کو آزاد رکھا۔ کیا شکتی کانت داس ایسا کر پائیںگے؟
کسی زمانے میں وڈودرا کی کاروباری کمیونٹی میں بات چیت کے مرکز میں رہے سندیسرا بندھو کو تقریباً5000 کروڑ روپے کا قرض کا ول فل ڈفالٹر مانا جا رہا ہے، ساتھ ہی ان کو حکومت کے ذریعے اقتصادی بھگوڑا بھی اعلان کر دیا گیا ہے۔حالیہ سی بی آئی تنازعہ میں ایجنسی کے اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانا کے اسٹرلنگ بایوٹیک کے مالکوں سے نزدیکی کی بات سامنے آئی ہے۔