مودی حکومت نے ملک میں ٹی بی کے خاتمے کے لیے 2025 کا ہدف طے کیا ہے، حالانکہ گلوبل ٹیوبرکلوسس رپورٹ 2024 بتاتی ہے کہ یہ ممکن نہیں ہوگا۔ دنیا بھر میں ٹی بی کے کل معاملوں کا 26 فیصد معاملہ ہندوستان میں ہے۔ اس وقت ملک میں ایک اندازے کے مطابق ٹی بی کے 20 لاکھ کیس ہیں جو دنیا میں سب سے زیادہ ہے۔
نیشنل فارماسیوٹیکل پرائسنگ اتھارٹی آف انڈیا (این پی پی اے) کا کہنا ہے کہ دواسازوں نے بعض وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے قیمتوں پر نظر ثانی کا مطالبہ کیا تھا، جس کے باعث اس نے وسیع تر عوامی مفاد میں دواؤں کی قیمت میں اضافہ کیا ہے۔
ویڈیو: ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی ایک رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان میں تقریباً سات کروڑ لوگ مختلف ذہنی امراض میں مبتلا ہیں، جن کی شناخت نہیں ہو پاتی اور اس وجہ سے ان کا علاج نہیں ہو پاتا۔ تاہم، یہ مسائل ان کی زندگی کو بڑے پیمانے پر متاثر کرتے ہیں۔ سوال صحت کا کے اس ایپی سوڈ میں ہم ذہنی صحت اور اس سے متعلق ممنوعات کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔
مودی سرکار کے ترقی کے تمام دعووں کے باوجود دنیا میں سب سے زیادہ 19.5 کروڑ ناقص غذائیت کے شکار افراد ہندوستان میں ہیں۔ یو این کے فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کے نصف سے زیادہ لوگ (79 کروڑ) اب بھی ‘مقوی یا صحت بخش غذا’ کے اخراجات برداشت کرنے کےمتحمل نہیں ہیں، جبکہ 53 فیصد خواتین خون کی کمی کا شکار ہیں۔
بی ایچ یو کی جانب سے جاری ایک اسٹڈی، جس میں 926 افراد نے حصہ لیا تھا، میں کہا گیا تھا کہ ان میں سے 33 فیصد لوگوں کو کوویکسین لینے کے بعد کسی نہ کسی طرح کے مضر اثرات کا سامنا کرنا پڑا۔ اب آئی سی ایم آر نے اس تحقیق پر سوال اٹھاتے ہوےئے خود کو اس سے الگ کر لیا ہے۔
ویڈیو: جولائی میں وزارت صحت نے این ایف ایچ ایس تیار کرنے والے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پاپولیشن سائنسز کے ڈائریکٹر کو معطل کر دیا تھا، کیونکہ وہ این ایف ایچ ایس —5 کے ‘ڈیٹا سے ناخوش’ تھے۔ گزشتہ دنوں ان کے استعفیٰ کے بعد یہ معطلی منسوخ کر دی گئی تھی۔ اس بارے میں تفصیل سے بتا رہی ہیں بن جوت کور۔
ویڈیو: حال ہی میں جاری گلوبل ہنگر انڈیکس رپورٹ میں ہندوستان 125 ممالک میں 111 ویں مقام پر ہے، جہاں یہ صرف چند بہت چھوٹے افریقی ممالک کو ہی پیچھے چھوڑ سکا۔ حکومت ہند نے اس رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے تیار کرنے کے طریقہ کار کو غلط قرار دیا ہے۔ انڈیکس بنانے والی ایجنسیوں نے حکومت کے اعتراض پر کہا ہے کہ ان میں کوئی میرٹ نہیں ہے۔
گزشتہ 28 جولائی کو وزارت صحت نے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ آف پاپولیشن سائنسز (آئی آئی پی ایس) کے ڈائریکٹر کو معطل کر دیا تھا، کیونکہ وہ این ایف ایچ ایس— 5 کے تحت ‘جاری کردہ ڈیٹا سے ناخوش’ تھے۔ ان کی معطلی گزشتہ ہفتے باضابطہ طور پر منسوخ کی گئی تھی۔ ڈائریکٹر کی معطلی اس وقت تک جاری رہی جب تک کہ انہوں نےاپنا استعفیٰ نہیں دے دیا۔
گلوبل ہنگر انڈیکس رپورٹ میں ہندوستان سے نیچے کی رینکنگ والے ممالک میں تیمور-لیستے، موزمبیق، افغانستان، ہیتی، لائبیریا، سیرا لیون، چاڈ، نائجر، کانگو، یمن، میڈگاسکر، جنوبی سوڈان، برونڈی اور صومالیہ شامل ہیں۔ ہندوستان نے اس رپورٹ کو یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا ہے کہ اس کو تیار کرنے کا طریقہ کار ناقص ہے۔
ویڈیو: گزشتہ کچھ عرصے سے ٹی بی کے مرض کے علاج میں استعمال ہونے والی ادویات کی قلت کے حوالے سے لگاتارخبریں آ رہی ہیں۔ اس مرض میں مبتلا مریضوں کے لواحقین کا کہنا ہے کہ قلت کے باعث انہیں ادویات کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ وہیں مرکزی حکومت کا دعویٰ ہے کہ ادویات کی قلت کی خبریں گمراہ کن ہیں۔
ویڈیو: ہندوستانی کمپنی میڈن فارما کی ادویات سے گیمبیا میں ستر بچوں کی موت کی تصدیق کرنے والی ایک اور رپورٹ سامنے آئی ہے ۔ گیمبیا کی حکومت مسلسل میڈن فارما اور ایکسپورٹراٹلانٹک فارما کے خلاف کارروائی کی بات کر رہی ہے۔ ساتھ ہی گزشتہ دنوں ہندوستانی وزیر صحت نے کہا تھا کہ بچوں کی موت ڈائریا سے ہوئی تھی۔
ویڈیو: منی پور میں اکثریتی میتیئی اور قبائلی کُکی کمیونٹی کے درمیان3 مئی کو شروع ہونے والا نسلی تشدد جاری ہے۔ تشدد کے دوران اب تک کم از کم 133 افراد کی جان جا چکی ہی اور لگ بھگ 50000 لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔
منی پور تشدد کے دوران پولیس کے اسلحہ خانے سے ہتھیارکی لوٹ کے سلسلے میں درج کی گئی مختلف ایف آئی آر کا دی وائر کےذریعے کیے گئے تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ اے کے 47 اور انساس رائفل، بم اور دیگر جدید ہتھیار لوٹے گئے ۔شرپسند بلیٹ پروف جیکٹ بھی لے گئے اور پولیس تھانوں میں آگ تک لگا دی۔
گیمبیا میں بین الاقوامی ماہرین کی تیار کردہ رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ ہندوستانی کمپنی میڈن فارما کی ادویات میں شامل ٹاکسن وہاں کے ستر بچوں کی موت کی وجہ بنا تھا۔ یہ چوتھی رپورٹ ہے جو اس طرح کا نتیجہ اخذ کرتی ہے۔ اب تک حکومت ہند مذکورہ ادویات میں ٹاکسن کی موجودگی سے انکار کرتی رہی ہے۔
گزشتہ 13 مارچ کو وزیر اعظم نریندر مودی نے کرناٹک میں دعویٰ کیا کہ ان کی حکومت میں ایمس جیسے اداروں کی تعداد پہلے کے مقابلے تین گنا بڑھ گئی ہے۔تاہم، وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق، 2014 میں ان کی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے مختلف ریاستوں میں شروع ہوئے ایمس میں سے ایک بھی مکمل طور پر کام نہیں کر رہا ہے۔
اکتوبر2022 میں ڈبلیو ایچ او نے بتایا تھا کہ ہریانہ کے میڈن فارماسوٹیکلز کی بنائی گئی کھانسی کی چار دوائیوں میں ڈائی تھیلین گلائیکول اور ایتھیلین گلائیکول پائے گئے ہیں، جو انسانوں کے لیے زہریلے مانے جاتے ہیں اور اس کی وجہ سے گیمبیا میں 66 بچوں کی موت ہوئی۔ تاہم، ہندوستان نے اپنی تحقیقات میں دوا بنانے والی کمپنی کو کلین چٹ دے دی تھی۔
ویڈیو: سوشل میڈیا سے لے کر ٹی وی چینل تک کووڈ کی ‘نئی’ لہر اور لاک ڈاؤن کے خدشات کے بارے میں بتا رہے ہیں۔ کیا کووڈ-19 کا بی ایف .7 ویرینٹ ابھی ہندوستان میں ملا ہے؟ مرکز کے مطابق، 90 فیصد سے زیادہ آبادی کو ویکسین کی دو خوراکیں مل چکی ہیں، تو پھر ڈرکی وجہ کیا ہے؟ بتار رہی ہیں بن جوت کور ۔
ویڈیو: گزشتہ اکتوبر میں عالمی ادارہ صحت نے افریقی ملک گیمبیا میں 70 بچوں کی موت کی ممکنہ وجہ ہریانہ کی میڈن فارماسیوٹیکل کمپنی کی ادویات کو بتایا تھا۔ اب گیمبیا کی پارلیامانی کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں اس دعوے کی تصدیق کی ہے۔اس معاملے پر تفصیل سے بتا رہی ہیں دی وائر کی بن جوت کور ۔
یہ رپورٹ ہندوستانی بازار میں بڑے پیمانے پر فروخت ہونے والے دس طرح کے سینیٹری پیڈز پر کیے گئے ٹیسٹ پر مبنی ہے۔
طبی اور صحت کے مسائل پر کام کرنے والی امریکی ویب سائٹ اسٹیٹ کی رپورٹ کے مطابق، کوویکسین بنانے والی کمپنی بھارت بایو ٹیک کے ایک ڈائریکٹر نے اعتراف کیا ہے کہ ویکسین کوتیار کرنے کے عمل میں کچھ ‘ضروری’ اقدامات چھوڑ دیے گئے تھے۔
مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ میں ایک جواب میں کہا ہے کہ فارماسوٹیکلز کمپنیوں کی جانب سے ڈاکٹروں کو رشوت دینے سے روکنے کے لیےرضاکارانہ طور پر نافذ یونیفارم کوڈ آف فارماسوٹیکل مارکیٹنگ پریکٹس ہی کافی ہے۔ حالاں کہ، قبل میں حکومت لازمی قانون سازی کی ضرورت پر زور دیتی رہی ہے۔
ویڈیو: اس بیماری کی شروعات 1970 میں ایک افریقی ملک میں ہوئی۔ رواں سال کے قبل تک یہ بیماری صرف 11 افریقی ممالک تک محدود تھی۔ لیکن اب یورپ کے کئی ممالک سمیت 75 ممالک میں 19000 سے زائد افراد اس کا شکار ہو چکے ہیں۔ حالانکہ صرف 5 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ آخر ایسا کیا ہوا کہ یہ بیماری اتنے ممالک میں داخل ہو گئی؟ اس سے لڑنے کے لائحہ عمل کیا ہو سکتے ہیں؟ ہندوستانی حکومت اس سلسلے میں کیا کر رہی ہے؟ ان تمام سوالوں کا جواب جاننے کے لیےدی وائر کی یہ رپورٹ دیکھیں۔
ویڈیو: وزیر اعظم نریندر مودی نے 25 دسمبر 2021 کو ٹی وی پر اعلان کیا تھاکہ ہندوستان 10 جنوری 2022 سے کووڈ ویکسین کی تیسری خوراک یعنی بوسٹر ڈوز شروع کرے گا۔اس وقت تک اومیکرون ویرینٹ متعارف ہو چکی تھی۔ لیکن 24 دسمبر کو منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں کووڈ مینجمنٹ کی اعلیٰ قیادت نے تیسری خوراک کے سوال سے کنی کاٹ لی تھی۔
توآخر 24 گھنٹوں میں سائنس کیسے بدل گئی؟ ہندوستان کے کس سائنسی ادارے نے اسے راتوں رات منظوری دے دی ہے؟اس پیچیدہ سوال کا جواب جاننے کے لیے دی وائر نے کئی آر ٹی آئی درخواستیں دائر کیں۔ ہماری تحقیقات میں جو حقائق سامنے آئے وہ بے حد پریشان کن تھے۔ دیکھیے ہماری خصوصی رپورٹ۔
لانسیٹ جریدے کے ایک نئے تجزیے کے مطابق، 2020 اور 2021 میں کووڈ-19 کی وبا کے دوران ہندوستان میں ایک اندازے کے حساب سے 40.7 لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔ یہ تعداد سرکاری طور پر ہندوستان میں کووڈ-19 سے ہونے والی اموات سے آٹھ گنا زیادہ ہے۔ حالاں کہ حکومت نے اس رپورٹ کو خارج کر دیا ہے۔
مظفرپورضلع کا معاملہ۔ضلع میں22 نومبر کو منعقدہ ایک میڈیکل کیمپ میں موتیا بند کے شکار 65 لوگوں کی آنکھوں کا آپریشن کیا گیا تھا۔سرجری کے بعد کئی مریضوں نے آنکھوں میں درد کی شکایت کی، جس کے بعد ڈاکٹر کی صلاح پر کئی لوگوں کو اپنی آنکھیں نکلوانی پڑیں۔