خصوصی رپورٹ: ایک آر ٹی آئی درخواست کے جواب میں موصولہ دستاویز بتاتے ہیں کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے ٹوئٹ کیے جانے کے بعد وزارت کھیل کو راجیو گاندھی کھیل رتن ایوارڈ کا نام بدل کر میجر دھیان چند کے نام پر رکھنا پڑا تھا۔وزیر اعظم نے […]
خصوصی رپورٹ: گزشتہ دنوں راجیو گاندھی کھیل رتن ایوارڈ کا نام بدل کر میجر دھیان چند کے نام پر رکھنے کااعلان کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ ملک کے کئی لوگوں نے ان سے ایسا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ اب پی ایم او نے یہ بتانے سے انکار کیا ہے کہ انہیں ایوارڈ کا نام بدلنے کے لیے کتنے درخواست ملے تھے۔
گزشتہ مارچ مہینے میں وزیراعظم نریندر مودی کی موجودگی میں اتر پردیش اور مدھیہ پردیش کے بیچ متنازعہ کین-بیتوا لنک پروجیکٹ سےمتعلق معاہدے پر دستخط کیے گئے۔ سپریم کورٹ کی ایک کمیٹی نے اس پر سنگین سوال اٹھائے تھے، حالانکہ دستاویز دکھاتے ہیں کہ مودی حکومت نے انہیں نظرانداز کیا۔
صحافی آشیش ساگر پچھلے کچھ دنوں سے اتر پردیش کے باندہ ضلع میں کین ندی میں غیر قانونی ریت کان کنی کی رپورٹنگ کر رہے ہیں۔الزام ہے کہ ضلع کے پیلانی حلقہ کی املور مورم کان سے اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ریت نکالی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے ندی اور ماحولیات کو شدید نقصان ہو رہا ہے۔ اس سلسلے میں ضلع انتظامیہ سے شکایت کی گئی ہے۔ وہیں علاقے کے ایس ڈی ایم کا کہنا ہے کہ غیرقانونی کان کنی نہیں ہو رہی ہے۔
خصوصی رپورٹ:جس وقت کسانوں کااحتجاج شروع ہوا، اس وقت وزارت خزانہ نے زراعت سے متعلق قومی غذائی تحفظ مشن، سینچائی، قومی زرعی ترقیاتی اسکیم جیسے کئی اہم منصوبوں کے بجٹ کو کم کرنے کو کہا تھا۔ محکمہ اخراجات نے ریاستوں کو دال مختص کرنے والی اسکیم کووزارت زراعت کے بجٹ میں شامل کرنے پر سوال اٹھائے تھے۔
خصوصی رپورٹ :سال 2018 میں سی اے جی (کیگ) نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ 2013-14 سے 2015-16 کے بیچ ایف سی آئی نے ہریانہ کے کیتھل میں اڈانی گروپ کے گودام میں اس کی صلاحیت کے مطابق گیہوں نہیں رکھا اور خالی جگہ کا کرایہ بھرتے رہے۔ مودی حکومت اب اس رپورٹ سے یہ بات ہٹوانے کی کوشش کر رہی ہے۔
گراؤنڈ رپورٹ: شمال – مشرقی دہلی کے موج پور علاقے میں پچھلے سال ہوئے فرقہ وارانہ فسادات کے دوران تمام دکانوں کو نقصان پہنچایا گیا تھا۔ دکانداروں کا دعویٰ ہے کہ انہوں نے جتنے نقصان کا دعویٰ کیا تھا، اس سے کافی کم معاوضہ انہیں دیا گیا۔
گراؤنڈ رپورٹ:شمال-مشرقی دہلی میں ہوئے دنگوں میں متاثرہ موج پور،اشوک نگر جیسے علاقوں کے55 دکانداروں نے نقصان کی بھرپائی کے لیےکل 3.71 کروڑ روپے کا دعویٰ کیا تھا، لیکن دہلی سرکار نے اس میں سے 36.82 لاکھ روپے کی ہی ادائیگی کی ہے۔ جودعوے کے مقابلے9.91 فیصدی ہی ہے۔
ویڈیو:گزشتہ 26 جنوری کو دہلی میں ٹریکٹر ریلی کے بعد اتر پردیش انتظامیہ نے غازی پور بارڈر پرمظاہرہ کر رہے کسانوں کو ہٹانے کا آرڈر دیا تھا۔ حالانکہ بھارتیہ کسان یونین کے رہنما راکیش ٹکیت کی اپیل کے بعدیہاں کسانوں کا ہجوم امنڈ پڑا ہے۔
ویڈیو: اتر پردیش میں بندیل کھنڈ کے سات اضلاع میں کسانوں کو زراعتی بازار مہیا کروانے کے مقصد سے 625.33 کروڑ روپے خرچ کر ضلع، تحصیل اور بلاک سطح پرکل 138 منڈیاں بنائی گئی تھیں ۔ آج اکثر منڈیوں میں کوئی خرید وفروخت نہیں ہوتی، احاطوں میں زنگ آلود تالے لٹک رہے ہیں اور مقامی کسان پریشان ہیں۔
خصوصی رپورٹ: نئے زرعی قوانین کی مخالفت کے بیچ مرکزی حکومت نے کہا تھا کہ اس کو کافی غوروخوض کے بعد بنایا گیا ہے۔ آر ٹی آئی کے تحت اس سے متعلق دستاویز مانگے جانے پر وزارت زراعت نے سپریم کورٹ میں معاملے کے زیرسماعت ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے اس کو عوامی کرنےسے انکار کیا۔ حالاں کہ آر ٹی آئی ایکٹ میں کہیں بھی ایسا اہتمام نہیں ہے۔
خصوصی رپورٹ: پچھلے سال نومبر میں چیف انفارمیشن کمشنر اور تین انفارمیشن کمشنرز کی تقرری ہوئی تھی۔ اس سے متعلق دستاویز بتاتے ہیں کہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود سرچ کمیٹی نے بنا شفاف عمل اورمعیار کے ناموں کو شارٹ لسٹ کیا تھا۔ وہیں وزیر اعظم پر دو کتاب لکھ چکے صحافی کو بنا درخواست کے انفارمیشن کمشنر بنا دیا گیا۔
دی وائر کےذریعےانڈین ریل کے 18زون میں دائر آر ٹی آئی درخواست کے تحت پتہ چلا ہے کہ شرمک ٹرینوں سے سفرکرنے والے کم سے کم 80 مزدوروں کی موت ہوئی ہے۔مرکزی حکومت کے ریکارڈ میں یہ جانکاری دستیاب ہونے کے باوجود اس نے پارلیامنٹ میں اس کو عوامی کرنے سے منع کر دیا۔
کوروناسے لڑنے کے لیے مودی سرکار کی جانب سے اپریل میں لایا گیا آروگیہ سیتو ایپ شروعات سے ہی شہریوں کی نجی جانکاری کے تحفظ اور اس کی افادیت کو لےکر تنازعہ میں ہے۔
سپریم کورٹ نے 28 مئی کو دیےایک فیصلے میں کہا تھا کہ ٹرین یا بس سے سفر کرنے والے کسی بھی مہاجر مزدور سے کرایہ نہیں لیا جائےگا۔آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق عدالت کے احکامات کے باوجود ریلوے نے شرمک ٹرینوں کے مسافروں سے کرایہ لیا۔
خصوصی رپورٹ: کووڈ 19سےمتعلق کاموں کو دیکھنے کے لیے آئی سی ایم آر وزارت صحت کا اعلیٰ ترین ادارہ ہے۔ ہندوستان اور چین کےمابین جاری کشیدگی اور چین کی کمپنیوں کے بائیکاٹ کی مانگ کے بیچ اس کی جانب سے 33 لاکھ کووڈ جانچ کٹ کے لیے ٹینڈر نکالا گیا تھا، جس میں13.10 لاکھ کی خریداری چینی کمپنی سے ہوئی ہے۔
حال ہی میں مرکزی حکومت نے ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ2005 کے تحت بنائے گئے نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فنڈ میں افراداور اداروں کے ذریعے چندہ دینےکو منظوری دی ہے۔ لیکن کووڈ 19جیسی آفت کے دور میں جب طبی سہولیات کی بہتری کے لیے اس میں جمع رقم کا استعمال کیا جا سکتا ہے، اس میں چندہ دینے کے بارے میں عوام کو بےحد کم جانکاری ہے۔
دی وائر کی جانب سےآرٹی آئی کے تحت حاصل کیے گئے دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ مرکزی حکومت نے ربیع 2020خریداری سیزن میں20ریاستوں سے کل58.71 لاکھ ٹن دال اور تلہن خریدنے کا ہدف رکھا تھا، حالانکہ اس میں سے صرف 29.25 لاکھ ٹن پیداوار کی خریداری ہو پائی ہے۔
شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کو لےکر دی وائر کی جانب سے دائر آر ٹی آئی درخواست پر اپیلیٹ اتھارٹی کی ہدایت کے بعد بھی دہلی پولیس نے جانکاری دینے سے منع کر دیا۔ پولیس نے صرف گرفتار کیے گئے لوگوں، درج کی گئی ایف آئی آر، ہلاک ہونے والوں اور زخمی ہونے والوں کی تعداد کی جانکاری دی ہے۔
آر ٹی آئی کے تحت حاصل کیے گئے دستاویزوں سے پتہ چلتا ہے کہ ماحولیاتی اثرات کی تشخیص کے متنازعہ ڈرافٹ(ای آئی اے) کو لےکرعوام کی جانب سے بھیجے گئے مشوروں کی بنیاد پر وزارت ماحولیات کے افسران نے تجاویز ارسال کرنے کی مدت60 دن بڑھانے کی مانگ کی تھی، لیکن وزیرماحولیات پرکاش جاویڈکر نے اس میں محض 20 دن کا اضافہ کیا۔
ہندوستان اور چین کے مابین تجارتی پابندیاں عائدکرنے سے سب سے زیادہ نقصان متوسط طبقہ اورکم آمدنی والے لوگوں کوبرداشت کرنا پڑےگا۔ ہندوستان میں چین کے بنے سامانوں کی مانگ اس لیے زیادہ ہے، کیونکہ دوسرے ممالک کے سامانوں کے مقابلےیہ سستے اور ہندوستان کی بڑی آبادی کی صلاحیت کے مطابق دستیاب ہیں۔
لداخ کی گلوان گھاٹی میں ہندوستان اور چین کے جوانوں کے بیچ پرتشدد جھڑپ میں 20 ہندوستانی جوانوں کی ہلاکت کے بعد دونوں ممالک کے مابین رشتوں میں تلخی آگئی ہے۔ وہیں ہندوستان میں اس کو لےکر سیاسی بیان بازی بھی تیز ہو گئی ہے۔
گزشتہ مارچ مہینے میں ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹرجنرل نے کہا تھا کہ اگر ہمیں پتہ ہی نہیں ہوگا کہ کون متاثر ہے تو ہم اس وبا کو نہیں روک سکتے۔ انہوں نے کورونا وائرس سے بچنے کے لیے زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ کرنے کی ضرورت پرزوردیا تھا، لیکن اس وقت ہندوستان میں ڈبلیو ایچ او کی اس صلاح کے برعکس ہوتا دکھ رہا ہے۔
جھارکھنڈ جن ادھیکار مہاسبھا کے زیر اہتمام منعقد ایک ویب نار میں ریاست کے مختلف مزدوروں نے لاک ڈاؤن کے دوران پیش آئی پریشانیوں کے تجربات بیان کیے۔ مزدوروں کی مانگ ہے کہ سرکار ان کے لیے راشن اور پیسے کا انتظام کرے۔
پی ایم کیئرس فنڈ میں حاصل ہوئی رقم اور اس کے خرچ کی تفصیلات عوامی کرنے سے منع کرنے کے بعد اب وزیر اعظم دفتر نے فنڈ میں چندہ کوٹیکس فری کرنے اور اس کوسی ایس آر خرچ ماننے کے سلسلے میں دستاویزوں کا انکشاف کرنے سے منع کر دیا ہے۔
نظام الدین مرکز میں کو رونا انفیکشن ملنے کے بعد یہاں آئے تبلیغی جماعت کے ہزار لوگوں کو نریلا کے ایک سینٹر میں کورنٹائن کیا گیا تھا۔ ملک کے مختلف حصوں سےآئے ان لوگوں کا کہنا ہے کہ اکثر لوگوں کی کووڈ 19رپورٹ نگیٹو ہونے اور کورنٹائن کی طے مدت پوری ہونے کے باوجود انہیں گھر نہیں جانے دیا جا رہا ہے۔
پی ایم او نے لاک ڈاؤن نافذ کرنے کے فیصلے، اس کو لے کر ہوئی اعلیٰ سطحی میٹنگ، اس بارے میں وزارت صحت اورپی ایم او کے بیچ ہوئے خط و کتابت اور شہریوں کی ٹیسٹنگ سے جڑی فائلوں کو بھی عوامی کرنے سے منع کر دیا ہے۔
ملک کی 24 ریاستوں کے 529 اضلاع میں کل ملاکر 14.13 کروڑ راشن کارڈ ہیں، جس میں سے اب تک میں 8.49 کروڑ راشن کارڈ پر ہی اناج دیا گیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اب بھی 5.64 کروڑ راشن کارڈ پر اضافی راشن ملنا باقی ہے۔
ایک آر ٹی آئی کے جواب میں دہلی پولیس نے بتایا ہے کہ فروری میں نارتھ -ایسٹ دہلی میں ہوئے تشدد میں 23 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ اس سے پہلے وزارت داخلہ نے پارلیامنٹ میں کہا تھا کہ اس تشدد میں 52 جانیں گئی ہیں۔
نارتھ -ایسٹ دہلی میں ہوئے فسادات کو لے کر پولیس پر اٹھ رہے سوالوں کو لے کر دی وائر نے آر ٹی آئی کے تحت کئی درخواست دائر کر کے اس دوران پولیس کے ذریعے لیے گئے فیصلے اور ان کی کارروائی کے بارے میں جانکاری مانگی تھی۔
ہریانہ کے پانی پت میں رہ رہے کئی مہاجر مزدوروں نے شکایت کی ہے کہ یا تو انتظامیہ انہیں کھانا مہیا نہیں کرا رہا ہے اور اگر کہیں پر کھانا پہنچ بھی رہا ہے تو وہ بے حد خراب ہے۔
ہریانہ کے پانی پت ضلع کے مہاجر بنکروں، رکشہ ڈرائیوروں سمیت ہزاروں یومیہ مزدوروں کو راشن نہیں مل پارہا ہے۔ اس میں سے کئی لوگ اپنے گاؤں واپس لوٹ رہے تھے، لیکن انتظامیہ نے ان کو یہ یقین دلا کر روکا ہے کہ ان کو کھانے پینے کی کوئی کمی نہیں ہونے دی جائے گی۔
خصوصی رپورٹ : کورونا وائرس سے نپٹنے میں معاشی مدد دینے کے لئے مرکز نے ‘پی ایم کیئرفنڈ’ کا اعلان کیا ہے۔ حالانکہ اس کے جیسا ہی پہلے سے موجود پرائم منسٹر ریلیف فنڈ میں حاصل رقم کا کافی کم حصہ خرچ کیا جا رہا ہے اور 2019 کے آخر تک میں اس میں3800 کروڑ روپے کا فنڈ بچا تھا۔
انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ نے کورونا وائرس کی جانچ کے لئے پرائیویٹ لیب اور نان-یو ایس ایف ڈی اے / یوروپین سی ای کٹ کو منظوری دینے کا کام تیز کر دیاہے۔ کونسل نے اب تک اس طرح کے کل تین کٹ کو منظوری دی ہے، جس میں ‘ مائی لیب’ نام کی ایک ہندوستانی کمپنی شامل ہے۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) نے 27 فروری کو ہدایات جاری کر کےتمام ممالک سے کہا تھا کہ وہ اس وبا سے لڑنے کے لئے اپنے یہاں بھاری مقدار میں حفظان صحت کے آلات کا اسٹاک اکٹھا کر لیں۔ حالانکہ اس کے باوجود ہندوستان نےماسک، دستانے، وینٹی لیٹر جیسے ضروری آلات کی ایکسپورٹ جاری رکھی۔
ماتری سدن کے سنتوں کی مانگ ہے کہ گنگا میں غیر قانونی کھدائی بندہونی چاہیے، تمام مجوزہ اور زیرتعمیر باندھ پر فوراً روک لگائی جائے اور گندی نالی کا پانی بنا صاف کئے یا صاف کرنے کے بعد بھی ندی میں نہ ڈالا جائے۔
دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں ہوئے فسادات کے بعد کئی فیملی کےممبر گمشدہ ہیں۔ اہل خانہ کا الزام ہے کہ پولیس اس کو لےکر ایف آئی آر درج نہیں کر رہی ہے اور حکومت سے بھی ان کو ضروری مدد نہیں مل رہی ہے۔
شمال مشرقی دہلی کے شیو وہار میں گزشتہ دنوں ہوئے فسادات کے بعد سینکڑوں مسلم فیملی نے مصطفیٰ آباد میں پناہ لی ہے۔ متاثرین کو ڈر ہے کہ اگر وہ واپس جائیںگے، تو ہندوتوا تنظیم کے لوگ ان پر حملہ کر سکتے ہیں۔ نئی دہلی: دہلی کے فساد […]
دی وائر کی خصوصی رپورٹ: آر ٹی آئی کے تحت حاصل کئے گئے دستاویز بتاتےہیں کہ مہاراشٹر، راجستھان، اتر پردیش سمیت کئی دیگر ریاستوں نے مرکز کے ذریعےطےشدہ ایم ایس پی پر اتفاق نہیں کیا تھا۔ ریاستوں نے اپنے یہاں کی پیداواری لاگت کے حساب سے امدادی قیمت طے کرنے کی سفارش کی تھی، لیکن مرکز نے تمام تجاویز کوخارج کر دیا۔
ویڈیو: دہلی کے براڑی اسمبلی حلقہ سے عام آدمی پارٹی کے سنجیو جھا، بی جے پی-جے ڈی یو اتحاد کے شیلندر کمار اور کانگریس-آرجے ڈی اتحاد کے پرمود تیاگی انتخابی میدان میں ہیں ۔ یہاں کے رائے دہندگان نے ریاست اور مرکزکی اسکیموں کے علاوہ شہریت قانون پر اپنی رائے دی۔