وشو ہندو پریشد کو اپنی رام مندر تحریک کی تاریخ میں پہلی بار ایسا لگ رہا ہے کہ اس کی مہم سے بی جے پی کو سیاسی فائدے کے بجائے نقصان ہو سکتا ہے۔ اس کو لےکر کسی بھی طرح کی شدت پسندی مودی حکومت کے خلاف جائےگی، اس لئے اس نے مدافعتی رویہ اختیار کرتے ہوئے کچھوے کی طرح اپنے ہاتھ پاؤں سمیٹ لئے ہیں۔
ملک میں سماج کی نچلی سطح تک ڈر اور عدم اعتماد کا ایسا ماحول بنا دیا گیا ہے کہ مزاحمت کی ساری آوازیں گھٹکر رہ گئیں اور اب اوپری سطح پر کوئی عامر خان اپنا ڈر یا نصیرالدین شاہ غصہ جتانے لگتے ہیں ، تو ان کا منھ نوچنے کی سرپھری کوششیں شروع کر دی جاتی ہیں۔
ہندوؤں کے 6 دعویداروں میں سے دو ایودھیا واقع متنازعہ مقام پر وراجمان رام للا کے خلاف ہی عدالت گئے ہیں۔ ایودھیا کی رام جنم بھومی-بابری مسجد تنازعہ کو آپ اب تک ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان کا تنازعہ ہی مانتے رہے ہیں تو اب اس نظریے کی […]
مذہبی سیاحت بڑھانے کے نام پر روشنی کے تیوہاردیوالی سمیت کئی سرکاری پروگراموں میں جذبات کا استعمال کرنے کے لئے بھاری بھرکم منصوبوں کے بڑے-بڑے اعلانات کے ذریعے مسلسل ایسی تشہیر کی جا رہی ہیں جیسے ایودھیا میں جنت اتارکر ہر کسی کے لئے لال غالیچہ بچھا دئے گئے ہیں، لیکن زمینی سچائی اس کے بالکل برعکس ہے۔
دین الہٰی کے بانی اکبر نے ملک میں کسی نالے تک کا نام بدلنے کی کوشش نہیں کی، تو اس کو پریاگ سے کیونکر چڑھ ہو سکتی تھی؟
ماہر ماحولیات پروفیسر جی ڈی اگروال نے 100 سے زیادہ دنوں تک اپنی بھوک ہڑتال جاری رکھی تو صرف اس لئے کیونکہ حکومتوں کی غیر سنجیدگی کے باوجود ان کے دل و دماغ میں جمہوریت کو لےکر کوئی نہ کوئی امید ضرور باقی رہی ہوگی۔ ان کے جانے کا غم اس معنی میں کہیں زیادہ تکلیف دہ ہے کہ یہ بھوک ہڑتال کے رہنما مہاتما گاندھی کی پیدائش کے ایک 150 سال میں ہوا ہے۔
اب کئی لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ خیر منائیے کہ مذکورہ بچی کے ساتھ ریپ کرنے والا مسلمان نہیں نکلا ورنہ کون جانے، 2002 کا اعادہ ہو جاتا۔
پانچ ریاستوں میں مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، راجستھان، تلنگانہ اور میزورم کےاسمبلی انتخابات کے اعلان کے لئے بلائے گئے پریس کانفرنس کو لےکراپوزیشن پارٹی کانگریس کی طرف سے اٹھائے گئے سوالات سنگین ہیں۔
اب تک ہماری جمہوریت کی تاریخ یہی رہی ہے کہ جس نے بھی اقتدار کے تکبر میں خود کو رائےووٹر سے بڑا سمجھنے کی حماقت کی،ووٹراس کو اقتدار سے بے دخل کرکے ہی مانے۔صاف ہے کہ ووٹ کی ایسی سیاست سے ووٹر کو نہیں، ان کو ہی ڈر لگتا ہے جو ڈرانے کی سیاست کرتے ہیں
ملک میں ارب پتیوں کی تیزی سے بڑھتی تعداد کے درمیان آپ روتے رہیے کہ سیاست کا زوال ہو گیا ہے اور اب وہ سماجی خدمت یا ملک کی خدمت کا ذریعہ نہیں رہی،ان اکثریت والوں کو کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ انہوں نے اس حالت کو سماجی و ثقافتی پہچان بھی دلا دی ہے۔
بات چیت کی غلط فہمی پیدا کر کے بہت کچھ حاصل کرنے کی خواہش رکھنے والے سنگھ کی سب سے بڑی مشکل یہ ہے کہ وہ اپنے گھر کا دروازہ چوڑا اور اونچا کرنے کو تیار نہیں ہے۔
حکومت کا کہنا تھا کہ بند کئے گئے نوٹوں میں سے تقریباً 3 لاکھ کروڑ قیمت کے نوٹ بینکوں میں واپس نہیں آئیںگے اور یہ بلیک منی پر سخت وار ہوگا، لیکن ریزرو بینک کے مطابق اب نوٹ بندی کے بعد جمع ہوئے نوٹوں کا فیصد 99 کے پار پہنچ گیا ہے۔ یعنی یا تو ان نوٹوں میں کوئی بلیک منی تھا ہی نہیں یا اس کے ہونے کے باوجود حکومت اس کو نکالنے میں ناکام رہی۔
‘ چتر ‘وزیر اعظم نے انتخاب کے لئے طےشدہ وقت سے پہلے ہی خود کو اپنی پارٹی کےانتخابی مہم کی قیادت والے لیڈر کی صورت میں بدل لیا ہے۔ سرکاری نظام اور حمایتی میڈیا کی ہمنوائی کے ذریعے عوام کو یہ یقین کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے کہ ان کی حکومت خوب کام کر رہی ہے۔
ایودھیا میں سریو کے پانی سے وضو کرنے اوروہیں نماز پڑھنے سے مسلم راشٹریہ منچ کے مبینہ خیر سگالی پروگرام سے آر ایس ایس کے پلا جھاڑنے کے بعد پورے پروگرام میں تبدیلی کر دی گئی۔
بھیڑ کے ذریعے بےقصور لوگوں کو پیٹ پیٹکر مار ڈالنے کے واقعات کی روک تھام کی مرکزی حکومت کے پاس کوئی پروگرام نہیں ہے، اس لئے وہ صرف ریاستی حکومتوں کو محتاط رہنے کو کہہکر اپنے فرائض کو پورا کر لینا چاہتی ہے۔
بی جے پی رہنما رام مندر تنازعہ کا بھرپور استعمال کر اقتدار یا آئینی عہدوں پر جا پہنچے ہیں لیکن اب مندر بنانے کے لئے ‘ اپنوں ‘ کا مسلسل دباؤ نہیں جھیل پا رہے ہیں۔ اب ان کو اچانک آئین، قانون اور عدالت کے وقار کی فکر ہو گئی ہے۔
ضمنی انتخاب کے نتیجےبتا رہے ہیں کہ اب جملوں سے کام نہیں چلنے والا۔ دس ریاستوں میں پھیلی لوک سبھا کی چار اور اسمبلیوں کی دس سیٹوں کے ضمنی انتخابی نتائج کا پیغام،کم سے کم ملک پر حکومتکررہی بی جے پی کے لئے، آئینے کی طرح صاف ہے-جنوب […]
اوما بھارتی نے مدھیہ پردیش میں اپنے وزیراعلیٰ کے دور میں اسمبلی کے اندر آسارام کی تقریر کرائی تھی تو پورے کابینہ کے ساتھ حزب اقتدار کے سارے ایم ایل اے کے لئے اس کو سننا لازمی قرار دیا تھا۔ جودھ پور میں اسپیشل ایس سی ایس ٹی […]
ایک طرف ملک میں آگ لگی ہوئی ہے اور دوسری طرف کمیونسٹ اس دانشورانہ صلاح و مشورہ میں الجھے ہیں کہ اس کو بجھانے کے لئے کنواں کہاں کھودا جائے۔
لندن میں ویسٹ منسٹر کے سینٹرل ہال میں ہوئے دو گھنٹوں سے زیادہ کے پروگرام ‘ بھارت کی بات، سب کے ساتھ ‘ میں وزیر اعظم نریندر مودی شروع سے لےکر آخر تک اپنی ہی بات کرتے رہ گئے۔
دلتوں کا غصہ اس بنیاد پر ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ لمبی جد و جہد کے بعد ان کو جو آئینی اور قانونی حقوق ملے ہیں، حکمراں بی جے پی اور اس کی مادری تنظیم راشٹریہ سویم سیوک سنگھ ان کو چھیننا چاہتے ہیں۔
راجستھان کے جھن جھونو میں وزیر اعظم نریندر مودی نے بیٹیوں کو لےکر جو کچھ بھی کہا، اس سے کئی سوال کھڑے ہوتے ہیں۔
جس سیاست کے پاس کوئی قیمت نہیں ہوتی، اس میں نفرت ہی سب سے بڑی قیمت ہو جاتی ہے۔ سائنٹفک سماجواد کے سرخیل کارل مارکس کی سالگرہ (14 مارچ) بھلےہی کچھ روز بعد ہے، لیکن ان کے تریپورہ کے شکست خوردہ پیروکاروں کے جیت کے جنون سے بھرے […]
آج جب دنیا میں مختلف قسم کی خرابی اجاگر ہونے کے بعد گلوبلائزیشن کی خراب پالیسیوں پر دوبارہ غور کیا جا رہا ہے، ہمارے یہاں انہی کو گلے لگائے رکھکر سو سو جوتے کھانے اور تماشہ دیکھنے پر زور ہے۔
ایک ملک، ایک انتخاب ‘کے ورد کے پیچھے چھپے مقصد سمجھنے کے لئے بہت باریکی میں جانے کی بھی ضرورت نہیں اور کچھ موٹی موٹی باتوں سے ہی اس کا پتا چل جاتا ہے۔ ان میں پہلی بات یہ کہ ابھی تک نہ ملک میں ایک تعلیمی نظام ہے، نہ ہی سارے شہریوں کو ایک جیسی طبی سہولت مل رہی ہے۔
کشمیر کے حالات اب نہ فوجیوں کے لئے اچھے رہ گئے ہیں، نہ وہاں کی عوام کے لئے۔ دونوں کے دل میں ایک دوسرے کے تئیں شک کا پہاڑ کھڑا کر دیا گیا ہے جو راستہ چھوڑنے کو تیار نہیں۔
پچھلے کچھ وقتوں میں کئی سنگین جرائم میں بچوں کے شامل ہونے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔
اتراکھنڈ حکومت کے وزیر زراعت سبودھ انیال کے ‘ جنتا دربار ‘ میں نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے قہر سے متاثر ایک ٹرانسپورٹ کاروباری نے زہر کھاکر خودکشی کر لی۔
اتر پردیش میں ایم ایل اے سرکاری خزانے سے غریبوں کو کمبل کے ساتھ سرکاری اسکولوں کے طلبا کو جوتے-موزے اور سویٹر بھی بانٹ رہے ہیں۔ مگر اس ادا سے جیسے ان کی بڑی مہربانی کہ جنوری میں بانٹ دے رہے ہیں ورنہ مارچ-اپریل میں بانٹتے تو کوئی کیا کر لیتا؟
ماحول کا اثر ہے یا کچھ اور کہ شری شری روی شنکر کو ایودھیا میں کوئی بھی سنجیدگی سے نہیں لے رہا ہے۔ لیکن شری شری کی خوش قسمتی کہ وہ میڈیا کی بھرپور سرخیاں بٹور رہے ہیں۔
سنگھ کو صرف اور صرف مندر مطلوب ہے اور وہ پھوٹی آنکھوں سے بھی مسجد کو برداشت نہیں کرنا چاہتا۔ اتر پردیش میں یہ سوال تو وزیراعلیٰ کے طور پر یوگی آدتیہ ناتھ کےپہلے ایودھیا سفر کے وقت سے ہی پوچھا جا رہا تھا کہ ایودھیا اور اس […]
صحیح معنوں میں ایودھیا اور یہاں رہنے والوں کی فکر کسی کو نہیں ہے۔1,71000دیوں سرکاری دیوالی مناکر یوگی حکومت صرف اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھا رہی ہے۔ 171000دیوں اور رام کی تاج پوشی والی سرکاری دیوالی والی تقریب کو گنیز بک آف ورلڈ میں شامل کرانے کی حسرت […]
یوگی حکومت سے پوچھنا چاہئے کہ یہ بیٹیوں کا تحفظ ہے یا ان سے دھوکا؟ لیکن کون پوچھے؟ جس میڈیا کو پوچھنا چاہئے اس نے تو سماجوادی پارٹی کی اکھلیش حکومت کی اقتدار سے بے دخلی کے ساتھ ہی ریاست میں جنگل راج ختم ہوا مان لیا ہے۔ […]