ملک میں بےحد تیزی سے بڑھ رہے کورونا انفیکشن کے معاملوں کے مدنظر اب تک ویکسین کی پیداواری صلاحیت کو بڑھا دیا جانا چاہیے تھا۔ ظاہر ہے کہ اس سمت میں مرکزی حکومت کی پلاننگ پوری طرح ناکام رہی ہے۔
ویڈیو:مرکز کے نئے زرعی قوانین کی مخالفت کر رہے سنیکت کسان مورچہ نے سوموار کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ‘آندولن جیوی’ والےبیان پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کسانوں کی توہین ہے۔تحریکوں کی وجہ سے ہندوستان کو نوآبادیاتی اقتدارسے آزادی ملی اور انہیں فخر ہے کہ وہ ‘آندولن جیوی’ ہیں۔
سرکار امید کر رہی ہے کہ طبعیاتی اور سماجی دونوں طرح کے بنیادی ڈھانچے پر اس کی جانب سے کیا جانے والا بڑا خرچ نئی آمدنی پیدا کرےگا، جس سے خرچ بھی بڑھےگا۔سرمائی اخراجات میں اس اضافے کا فائدہ 4-5 سال میں نظر آئے گا، بشرطیکہ اس پر صحیح سے عمل ہو۔
موجودہ اقتصادی تناظر میں ہندوستان عالمی کمپنیوں کے لیے نسبتاً کم کشش کابازار بن رہا ہے، جس کے اسٹرکچرل طور پر ٹھیک ہونے میں وقت لگ سکتا ہے۔ کئی عالمی برانڈ ہندوستان میں یا تو بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری کو کم کرنا چاہتے ہیں یا معیشت کو دیکھتے ہوئے مزید توسیع کے لیے سرمایہ کاری نہیں کر رہے ہیں۔
چیف اکانومک ایڈوائزر کے ذریعےہندوستانی معیشت میں اصلاحات کے پرامیداندازوں کی حمایت نہ کرتے ہوئے آر بی آئی گورنر شکتی کانت داس نے خبردار کیا ہے کہ معیشت میں بتدریج بہتری آئے گی۔
اگلے چھ مہینوں میں دنیا کی دوسری معیشت کے مقابلے ہندوستانی معیشت میں زیادہ تیزی سے ہونے والی جن اصلاحات کو لےکر وزیر اعظم اتنے مطمئن ہیں، وہ بھاری بھرکم سرکاری خرچ کے بغیر ناممکن معلوم ہوتے ہیں۔معیشت کو اتنا نقصان پہنچایا جا چکا ہے کہ اصلاحات کاکوئی لائحہ عمل مرتب کرنے یا حکمت عملی پیش کرنے سے پہلے سنجیدگی سے اس کامطالعہ کرنا ضروری ہے۔
اگرآر بی آئی کے اعلانات اورمرکز کے پہلے کو رونا راحت پیکیج کی رقم کوجوڑ دیں تووزیر اعظم نریندر مودی کے20 لاکھ کروڑ روپے کے پیکیج میں تقریباً13 لاکھ کروڑ روپے کی ہی اضافی رقم بچتی ہے، جس کی تفصیلات دی جانی ابھی باقی ہیں۔
اگر وزیراعظم نریندر مودی کو لگتا ہے کہ ہندوستان باقی ممالک کی طرح لگاتار چل رہے ایک مکمل لاک ڈاؤن کے اثرات کو کم کرنے کے لیے بڑا اقتصادی پیکج نہیں دے سکتا تو انہیں لازمی طور پر لاک ڈاؤن میں چھوٹ دینے کے بارے میں سوچ سمجھ کر اگلا قدم اٹھانا چاہیے۔
جب حکومت کورونا وائرس کاسامناکرنے کے لئے معاشی سرگرمیاں بند کردے گی ، تب معلوم ہو گا کہ اس سے بے روزگاری میں اور اضافہ ہوگا ،ساتھ ہی لوگوں کی آمدنی میں بھی کمی واقع ہوگی۔ ا س صورتحال میں ، ملک کے یومیہ مزدوروں اوراپنے روزگار میں لگےافراد کے لئے آمدنی کا ٹرانسفر حکومت کی ترجیحاٹ میں ہونی چاہیے۔
یس بینک کے ذریعہ دیے گئے کل قرض میں مالی سال 2017 سے 2019 کےدرمیان 132000 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ بینک نے اپنے قیام کے بعد 17 سالوں میں جتنا قرض دیا تھا، تقریباً اتنا ان دو سالوں میں دیا گیا۔ وہ کارپوریٹ قرض دار کون تھے، جن کو پرائیویٹ سیکٹرکے اس بینک نے نوٹ بندی اور جی ایس ٹی کے بعدکے دو سالوں میں بنا کچھ سوچے-سمجھے اتنا قرض دیا؟
ویڈیو: شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فسادات کےبعد ہیٹ اسپیچ دینے کے لیے بی جے پی رہنماؤں -کپل مشرا، انوراگ ٹھاکر، پرویش ورما پر ایف آئی آر درج کرانے کے لیے سماجی کارکن ہرش مندر نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔اس بارے میں ان سے دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو کی بات چیت۔
پچھلے سال سرکار نے ریزرو بینک آف انڈیا سے 1.76 لاکھ کروڑ روپے لینے کا فیصلہ کیا۔ اس سال یہ ایل آئی سی سے 50000 کروڑ سے زیادہ لے سکتی ہے۔ بی پی سی ایل، کانکور جیسے کچھ پبلک سیکٹر کے انٹر پرائززکو پوری طرح سے بیچا جا سکتا ہے۔
بجٹ ریونیو میں شدید کمی دیکھی جا رہی ہے۔ مرکزی وزیر خزانہ نرملاسیتارمن اس سے کیسے نپٹیںگی؟
شہریت قانون کو لےکر 2003 اور اس کے بعد ہوئی بحث میں نہ صرف کانگریس اور لیفٹ بلکہ بی جے پی رہنماؤں اٹل بہاری واجپائی اور لال کرشن اڈوانی نے بھی مذہبی طورپر مظلوم پناہ گزینوں کو لےکرمذہب کی بنیاد پر جانبداری نہ کرنے کی پیروی کی تھی۔
نہ ہی وزیر اعظم اور نہ ہی وزیر داخلہ کو سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ایسے طاقتور مظاہرہ کے اٹھ کھڑے ہونے کی امید رہی ہوگی۔اب عالم یہ ہے کہ وزیر اعظم ملک گیر این آر سی کے منصوبہ سے ہی انکار کر رہے ہیں، جبکہ ان کے ہی وزیر داخلہ نے پارلیامنٹ میں اس بابت بیان دیا تھا۔
بابری مسجد-رام جنم بھومی زمینی تنازعہ میں’امن اور ہم آہنگی’بنائےرکھنے کے لئے متنازعہ زمین کو نہ بانٹنے کا ججوں کا فیصلہ اکثریتی دباؤ سے متاثرلگتا ہے، جس میں مسلم فریقوں کے قانونی دعویٰ کو نظرانداز کر دیا گیا۔
ویڈیو: ملک کے انتظامیہ میں نوکر شاہی پر آئی سابق آئی اے ایس افسر نریش چندر سکسینہ سے ان کی کتاب ’وہاٹ ایلس دی آئی اے ایس اینڈ وہائی اٹ فیلس ٹو ڈیلیور‘ پر بات کر رہے ہیں دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو۔
ویڈیو: پی ایم سی بینک نے 8 ہزار کروڑ روپے کے کل لون میں سے 73 فیصدی حصہ ہاؤسنگ کمپنی ایچ ڈی آئی ایل کو 2100 جعلی بینک کھاتوں کے ذریعے دیا گیا۔ دی وائر کے بانی مدیر ایم کے وینو بتا رہے ہیں بینکوں کی وجہ سے پیدا ہونے والا اقتصادی بحران آگے کتنا بڑا ہوگا۔
15ویں فنانس کمیشن کے سینٹرلائزیشن کی کوششوں پر روک لگنی چاہیے۔
کیا نریندر مودی یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ مسلمانوں کو جس ڈر کی سیاست کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، وہ اس کو ختم کرنے کی کوشش کریںگے؟ اگر ان کو سنجیدگی کے ساتھ اس کے لیے کام کرنا ہے تو اس کی شروعات سنگھ پریوار سے نہیں ہونی چاہیے؟
اتر پردیش کے کسی شہر میں امت شاہ کا روڈ شو لوگوں کے دل میں ڈر اور خوف پیدا کر سکتا ہے، لیکن مغربی بنگال یوپی نہیں ہے۔
دی وائر کی خصوصی رپورٹ: سی جے آئی پر لگے جنسی استحصال کے الزامات کی جانچکر رہی کمیٹی میں ایک باہری ممبر شامل کرنے کی مانگ کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کےکے وینو گوپال نے سپریم کورٹ کے تمام ججوں کو خط لکھا تھا۔اس پر مرکزی حکومت کے ذریعے ان کو وضاحت دینے کو کہا گیا کہ یہ ان کی’ذاتی رائے ‘ہے نہ کہ مرکز کی۔
2014 لوک سبھا انتخاب میں بی جے پی کی زبردست جیت کا اعادہ 2019 میں نہیں ہوگا کیونکہ اس وقت کے مقابلے اتر پردیش، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ، راجستھان، جھارکھنڈ، بہار اور دہلی جیسی ریاستوں میں بی جے پی اپنی بنیاد کھوتی نظر آ رہی ہے۔
آخر ٹاٹا، بھارتی ایئرٹیل اور زی گروپ جیسے ایک سے زیادہ ڈی ٹی ایچ آپریٹرس صرف ایک اسپیشل سروس چینل کے تئیں اتنی فیاضی کیوں دکھا رہے ہیں؟
سمجھوتہ ایکسپریس معاملے کی سماعت کر رہے جج نے کہا کہ استغاثہ کئی گواہوں سے پوچھ تاچھ اور مناسب ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا اس لئے مجبوراً ملزمین کو بری کرنا پڑا۔ جب این آئی اے جیسی اعلیٰ جانچ ایجنسی ایک خوفناک دہشت گرد حملے کے ہائی پروفائل معاملے میں اس طرح برتاؤ کرتی ہے، تو ملک کی جانچ اور استغاثہ نظام کی کیا عزت رہ جاتی ہے؟
پلواما حملے کے بعد حالات ایسے ہیں کہ بی جے پی اس کا سیاسی فائدہ لینے کے لالچ سے بچ ہی نہیں سکتی۔ نریندر مودی کے لئے اس سے بہتر اور کیا ہوگا کہ نوکریوں کی کمی اور زرعی بحران سے دھیان ہٹاکر انتخابی بحث اس بات پر لے آئیں کہ ملک کی حفاظت کے لئے سب سے زیادہ اہل کون ہے؟
مودی حکومت کے ذریعے کسی بھی طرح کی فاسٹ ٹریک کارروائی کے ارادے کے بغیرجانچ ایجنسیوں کے مبینہ طورپر جانبدارانہ استعمال کو متحد اپوزیشن کے ذریعے بخوبی بھنایا جائےگا۔
رافیل معاہدے میں ٹکنالوجی ٹرانسفر سے قیمت میں آئے فرق، ہندوستان کے لئے خاص طورپر کی جانے والی تبدیلیوں اور یوروفائٹر کی تجویز سے جڑے سوال اب بھی باقی ہیں۔
جب وزیر اعظم دفتر پر ہی سوال ہوں، تب وزیر اعظم اس سے جڑے کسی معاملے میں فیصلہ کیسے کر سکتے ہیں؟
سرکاری فائلوں میں درج ہے کہ دسمبر 2015 میں جب سمجھوتے کو لے کر بات چیت نازک موڑ پر تھی، اس وقت وزیر اعظم دفتر نے مداخلت کی تھی۔
مودی نے شہری علاقوں سے کچھ وسائل ہٹاکر دیہی علاقوں کی طرف موڑنے کا داؤ چلا، لیکن کیا یہ کامیاب رہا ہے؟
اگر کل ممکنہ این پی اے کا تقریباً40 فیصد 10 کے قریب بڑے کاروباری گروپوں میں پھنسا ہوا ہے، تو بینک اس کا حل کئے بغیر قرض دینا شروع نہیں کر سکتے ہیں۔یہ بات واضح ہے لیکن حکومت بڑے بقائے والے بڑے کاروباری گروپوں کے لئے الگ سےاصول چاہتی ہے، جو ان کے مفادات کا خیال رکھتے ہوں۔
ریزرو بینک آف انڈیا کے فنڈز ملک کی سماجی جائیداد ہیں اور مفاد عامہ کا حوالہ دےکر من مانے طریقے سے ان کا استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
آر بی آئی ایکٹ کی دفعہ 7 کا استعمال مفاد عامہ میں نہیں ہے-یہ موقع کےتلاش میں بیٹھے کاروباریوں کو آر بی آئی کے ذریعے پیسہ دینے کے لئے مجبور کرنے کے ارادے سے اٹھایا گیا ایک بےشرمی بھرا قدم ہے۔
اپنی شخصی ایمانداری کا حوالہ دےکر وزیر اعظم مودی بڑے سرمایہ داروں سے اپنے قریبی رشتوں کو لےکر ہو رہی تنقید کو نہیں ٹال سکتے۔
سنگھ کےسربراہ کے حالیہ بیانات کی سنجیدگی اور بھروسہ کو اس کسوٹی پر پرکھا جانا چاہیے کہ آر ایس ایس سے وابستہ تنظیم اپنی آئندہ انتخابی مہم کس طرح سے چلاتے ہیں۔
اب یہ دیکھا جانا باقی ہے کہ کیا مودی حکومت ان بڑے کارپوریٹ گھرانوں کے خلاف کارروائی کرنے میں کامیاب ہو پاتی ہے، جو آنے والے عام انتخابات میں نامعلوم انتخابی بانڈس کے سب سے بڑے خریدار ہو سکتے ہیں۔
ارون جیٹلی کو این ڈی اے بنام یو پی اے حکومت کے جھگڑے سے نکلکر عالمی اقتصادی خطروں کے کالے بادلوں پر دھیان لگانا چاہیے۔ یہ پچھلی حکومت کے مظاہرہ سے موازنہ کرکے اپنی پیٹھ تھپتھپانے کا وقت نہیں ہے۔
کیا گاندھی،جی ڈی بڑلا کے کسی کھدائی پروجیکٹ کی وجہ سے لوگوں کو ہٹانے کے لئے سرکاری نظام کے ذریعےہو رہے تشدد کی حمایت کرتے؟ گاندھی-بڑلا کے رشتے کو کسی جوابی حملے کی طرح استعمال کرنے کے بجائے وزیر اعظم کو اس پر گہرائی سے سوچنے کی ضرورت ہے۔
2019 کے عام انتخابات کے لئے گاندھی پریوار پر لگاتار حملہ کرتے ہوئے خود کو قومی سلامتی کے واحد محافظ کے طور پر پیش کرنا ہی نریندر مودی کا سب سے بڑا داؤ ہوگا۔