سینئر ادیب اشوک واجپئی نے بتایا ہے کہ انہیں دہلی میں منعقد ’ارتھ–دی کلچر فیسٹ‘ کی کویتا سندھیا میں مدعو کیا گیا تھا، لیکن منتظمین نے انہیں سیاسی یا حکومت پر تنقید کرنے والی نظمیں پڑھنے سے منع کیا۔ انہوں نے کہا، ہم اختلاف کرنے والے لو گ ہیں، ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ ہمیں جگہ دیتے ہیں یا نہیں۔
انڈین کونسل آف ہسٹوریکل ریسرچ (آئی سی ایچ آر) کے زیر اہتمام گزشتہ ماہ قرون وسطیٰٰ کے ہندوستان کے شاہی خاندانوں پر منعقد نمائش میں کسی بھی مسلم حکمران کو جگہ نہیں دی گئی۔ اسے تاریخ کی بے توقیری قرار دیتے ہوئے ماہرین نے کونسل کے ارادوں پر سوال کھڑے کیے ہیں۔
ویڈیو: اس ہفتے نارتھ-ایسٹ ڈائری میں پیگاسس پروجیکٹ کے تحت سامنے آئی ممکنہ سرولانس کی فہرست میں آسام اور ناگالینڈ کے رہنمااورمنی پور کےرائٹر کا نمبر ملنے اور آسام-میزورم سرحد پرجاری کشیدگی کو لےکردی وائر کی نیشنل افیئرس ایڈیٹر سنگیتا بروآ پیشاروتی سے میناکشی تیواری کی بات چیت۔
ایسےصوبے میں جہاں این آرسی کی وجہ سےتقریباً20 لاکھ آبادی‘اسٹیٹ لیس’ ہونے کے خطرے کا سامنا کر رہی ہو، وہاں کے سب سے اہم انتخاب میں اس بارے میں تفصیلی بحث کی عدم موجودگی سے کئی سوال پیدا ہوتے ہیں ۔
معاشرتی عدم مساوات سے گھرے ہوئے ہندوستانی قصبوں اورگاؤں کی عورتیں اپنے حالات کو بدلنے کی جدوجہد میں مصروف اپنی سطح پر کسی بھی طرح اگر پدری نظام کو چیلنج دے رہیں ہیں تو کیا وہ بڑے شہروں میں تانیثیت کی آواز بلند کر رہی خواتین سے کسی طور پرکمتر ہیں؟
این آر سی کی حتمی فہرست کی اشاعت کے ایک سال بعد بھی اس میں شامل نہ ہونے والےلوگوں کو آگے کی کارروائی کے لیے ضروری ریجیکشن سلپ کا انتظار ہے۔ کارروائی میں ہوئی تاخیر کے لیے تکنیکی خامیوں سے لےکر کورونا جیسے کئی اسباب بتائے جا رہے ہیں، لیکن جانکاروں کی مانیں تو بات صرف یہ نہیں ہے۔
خصوصی رپورٹ: ملک بھر کے مختلف سرکاری اور نجی ہاسپٹل میں زیادہ تروسائل کووڈ 19 سے نپٹنے میں لگے ہیں۔ کئی جگہوں پر او پی ڈی اور سنگین بیماریوں سےمتعلق محکمے بند ہیں اور ایمرجنسی میں خاطر خواہ ڈاکٹر نہیں ہیں۔ ایسے میں سنگین بیماریوں میں مبتلا مریض اور ان کے اہل خانہ کے لیے مشکلیں بڑھ گئی ہیں۔
اتر پردیش کے الہ آباد شہر کے روشن باغ میں شہریت قانون، این آر سی اوراین پی آر کے خلاف گزشتہ 12 جنوری سے لگاتار مظاہرہ چل رہا ہے، جس میں خواتین بڑی تعداد میں حصہ لے رہی ہیں۔
ویڈیو: آسام سے غیر ملکیوں کو نکالنے کے لیے 2009 میں آسام پبلک ورکس (اے پی ڈبلیو)نامی غیر سرکاری تنظیم نے سپریم کورٹ میں عرضی دائرکی تھی۔ 31 اگست کو آئی این آر سی کی فائنل لسٹ سے تنظیم مطمئن نہیں ہے اور اس کے 100 فیصدی ری ویری فیکیشن کی مانگ کر رہی ہے۔ اے پی ڈبلیو کے صدر ابھیجیت شرما سے میناکشی تیواری کی بات چیت۔
ویڈیو: آسام میں جاری این آر سی کی مخالفت میں نئی دہلی کے جنتر منتر پر آل بنگالی یوتھ اینڈ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیر اہتمام بنگالی ہندو تنظیم کا مظاہرہ۔
این آر سی کو لے کر ایک مدعا یہ بھی رہا کہ این آر سی کے بہانے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ ایک بڑا طبقہ اس کے لئے ریاست کی بی جے پی حکومت کو ذمہ دار مانتا ہے، لیکن یہ سچ نہیں ہے۔
خصوصی رپورٹ : این آر سی کا پہلا مسودہ جاری ہونے کے بعد سے امت شاہ سمیت کئی بی جے پی رہنما ‘گھس پیٹھیوں’ کو نکالنے کے لئے پورے ملک میں این آر سی لانے کی پیروی کر رہے تھے۔ اب آسام میں این آر سی کی اشاعت سے پہلے بی جے پی نے اس کے خلاف مورچہ کھول دیا ہے۔
ویڈیو: آسام میں چل رہے این آر سی کی وجہ سے بھلے ہی اس کی چرچہ اب پورے ملک میں ہو رہی ہے لیکن اس کی جڑیں بے حد پرانی ہیں۔ این آر سی سے جڑے مختلف پہلوؤں کے بارے میں بتا رہی ہیں میناکشی تیواری۔
گزشتہ دنوں گیان پیٹھ ایوارڈیافتہ ادیبہ کرشنا سوبتی کا انتقال ہو گیا۔ ان کا مشہور ناول ‘مترو مرجانی’کے پچاس سال پورے ہونے پر سال 2016 میں ان سے ہوئی بات چیت۔
ویڈیو: داستان گوئی کا فن اور ہندوستان میں سال 2005 کے بعد اس کے احیاء پر داستان گوہمانشو باجپئی سے میناکشی تیواری کی بات چیت۔
انٹرویو: دہلی یونیورسٹی کے ایم اے کے نصاب سے مصنف اور مفکر کانچہ ایلیا شیفرڈ کی کتاب ہٹانے کی تجویز پر ان کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی الگ الگ خیالات کو پڑھانے، ان پر بحث کرنے کے لئے ہوتی ہیں، وہاں سو طرح کے خیالات پر بات ہونی چاہیے۔ یونیورسٹی کوئی مذہبی ادارہ نہیں ہیں، جہاں ایک ہی طرح کے مذہبی افکار پڑھائے جائیں۔
بی جے پی صدر امت شاہ کے علاوہ پارٹی کے کئی لیڈر آسام میں این آر سی کی آخری فہرست آنے سے پہلے ہی 40 لاکھ لوگوں کو گھس پیٹھیا بتا چکے ہیں۔
گھروں میں کام کرنے والوں کے ساتھ غیر قانونی اور غیر انسانی سلوک کو نظر انداز کرنا ان کے زخموں کو اور گہرا بنا رہا ہے۔