تیزی سے ناپید ہوتے گِدھ اور انسانوں کی موت
گِدھ ماحولیات کو آلودگی سے پاک رکھنے اور ماحول کی بالیدگی میں انتہائی مؤثر کردار ادا کرتے ہیں۔ کسان طویل عرصہ سے مردہ جانوروں کو ٹھکانے لگانے کے لیے ان پر انحصار کرتے رہے ہیں۔
گِدھ ماحولیات کو آلودگی سے پاک رکھنے اور ماحول کی بالیدگی میں انتہائی مؤثر کردار ادا کرتے ہیں۔ کسان طویل عرصہ سے مردہ جانوروں کو ٹھکانے لگانے کے لیے ان پر انحصار کرتے رہے ہیں۔
پٹنہ کا سمر چیریٹیبل ٹرسٹ گزشتہ چار سالوں سے پنچایتی سطح پر ‘سدبھاونا کپ’ کے نام سے ایک کرکٹ ٹورنامنٹ کا اہتمام کر رہا ہے، جس میں حصہ لینے والی ٹیموں کے لیے پہلی شرط یہ ہوتی ہے کہ اس کے کھلاڑی سماج کے ہر طبقے اور کمیونٹی سے ہوں۔
مرکزی وزیراشونی چوبے نے گزشتہ دنوں کہا کہ انتخاب کے دوران افسروں کے مصروف ہونے کی وجہ سے اس بیماری کو لےکر بیداری کاپروگرام نہیں ہو سکا جس کی وجہ سے یہ بیماری قہر برپا کررہی ہے۔
بہار میں مہاگٹھ بندھن کے لئے راستہ یہ ہے کہ وہ اس بڑی ہارکے بعد بھی اپنے اتحاد اور یکجہتی کو بنائے رکھے۔ حالانکہ ابھی تو انتخاب کے بعد جیتن رام مانجھی نے تیجسوی کی قیادت پر ہی سوال اٹھا دیا ہے۔
سیاسی گلیاروں میں ایک تذکرہ یہ بھی ہے کہ پہلے مرحلے کے رائے دہندگی کے بعد بی جے پی کے پاس حلقے سے جو خبریں پہنچیں اس سے پارٹی کو اشرافیہ کی ناراضگی کا احساس ہوا ہے۔ ایسے میں اب وہ اشرافیہ ا س کے رہنماؤں کو منانے میں جٹ گئی ہے۔
دوسرے مرحلے کی پانچ سیٹوں میں اس بار بھی مہاگٹھ بندھن آگے دکھائی دے رہا ہے۔یہ مرحلہ پہلے مرحلے کے انتخاب سے ان معنوں میں الگ ہے کہ پہلے مرحلے میں جہاں تمام چار سیٹوں پر سیدھا مقابلہ ہوا وہیں اس مرحلے میں دو سیٹوں پر سہ رخی مقابلہ ہے۔
امیدواروں کے انتخاب کے لحاظ سے دیکھیں تو لالو کی غیر موجودگی میں کہیں سے ایسا نہیں لگا کہ تیجسوی کی قیادت میں کوئی نیا آر جے ڈی سامنے آ رہا ہے۔ ایک طرف سنگین جرم میں قصوروار قرار دئے گئے رہنماؤں کی بیویوں (سیوان اور نوادہ)کو ٹکٹ ملا تو دوسری طرف امیدواروں میں جوان چہرے تقریباً غائب رہے۔
مہ جبیں کے مطابق اپنی رینک کے حساب سے ایڈمنسٹریٹو اور پولیس سروس سے لےکراپنی پسند کے ہر محکمے میں ان کی تقرری ہو سکتی تھی ،لیکن انہوں نے اپنے شوہر کے محکمہ میں افسر بننا منتخب کیا جس میں وہ پچھلے آٹھ سالوں سے بطور کلرک کام کر رہی تھیں۔
جتنے لوگ ریلی میں جمع ہوئے اس لحاظ سے اس کو فلاپ تو نہیں کہا جا سکتا لیکن یہ ریلی این ڈی اے رہنماؤں کے دعووں کے آس پاس بھی نہیں پہنچی۔ یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ یہ صرف نریندر مودی کی ریلی ہی نہیں نتیش کمار اور رام ولاس پاسوان کی بھی ریلی تھی۔
مبینہ گئورکشا مہم سے صرف مسلمانوں کا ہی نقصان نہیں ہوا ہے، ہندوؤں کا بھی ہوا ہے۔مویشی کی قیمت آدھی رہ گئی ہے۔ اس سے پریشانی بڑھی ہے۔
ریلی سے پہلے لگتا تھا کہ بہار میں پارٹی کی کوئی اپنی پہچان نہیں ہے، پارٹی کسی کے بھروسے اور رحم پر ہے۔ جن آکانشا ریلی سے بہار کانگریس کی یہ امیج ٹوٹی ہے۔
خصوصی رپورٹ:2016 سے موازنہ کریں تو گزشتہ دو سالوں میں تقریباً ہر طرح کے سنگین جرائم میں اضافہ ہوا۔مثلاً2016 میں اوسطاً ہر مہینے 215 قتل ہوئے مگر اس کے بعد 2017 میں یہ اوسط پہلے سے بڑھکر 234 ہوا اور 2018 میں یہ اوسط 250 کے اعداد و شمار کو بھی پارکر گیا۔
کانگریس کے نظریے سے دیکھیں تو اس کو آر جے ڈی کی ضرورت اس وجہ سے ہے کہ 1990 میں اقتدار سے بےدخل ہونے کے بعد اب تک یہ پارٹی بہار میں اپنا مینڈیٹ واپس نہیں حاصل کر پائی ہے۔
بھاگل پور اورآس پاس کے علاقے کئی مہینوں تک فسادات کی زد میں رہے تھے۔لوگوں کا گھروں سے نکلنا بہت کم ہو گیا تھا۔ ہندو اور مسلم کو ایک دوسرے کے محلے میں جانا دشمن ملک جانے جیسا خطرناک لگنے لگا تھا۔ لیکن اس میلے کی پہل نے ایک بار پھر سے بھائی چارگی کو قائم کرنے میں کلیدی رول ادا کیا۔
شراب بندی نافذ ہونے کے قریب تین سال بعد آج عام نظریہ بن گیا ہے کہ غریبوں کے نام پر لیا گیا یہ فیصلہ موٹے طور پر نہ صرف ناکام ہے بلکہ یہ ایک غریب مخالف فیصلہ ہے۔
کشواہا کے فیصلے کے بعد لوگوں کی نظر رام ولاس پاسوان پر بھی ہے۔ خاص طور پرکشواہا کمیونٹی کی اچھی خاصی موجودگی والے حاجی پور، سمستی پور اور ویشالی جیسی اپنی قبضے والی سیٹوں پر لوک جن شکتی پارٹی کی مشکلیں بڑھیںگی۔
2013 میں نتیش کمار فرقہ پرستی کے مدعے پر ہی این ڈی اے سے الگ ہوئے تھے اور آج جب فرقہ پرستی کا خطرہ زیادہ سنگین ہو چلا ہے وہ پھر سے این ڈی اے میں شامل ہو گئے ہیں۔
یہ بات سی اے جی کی اسمبلی میں پیش رپورٹ سے سامنے آئی ہے۔ سی اے جی نے اس سلسلے میں ان تمام6 کمپنیوں اور حکومت سے جواب مانگا ہے۔
اس معاملے میں آرگنائزر راجہ خان، ڈی جے پلیئر آشیش کمار سمیت 8لوگوں اور تقریباً 20 نامعلوم لوگوں کو ملزم بنایا گیا۔اب تک 8 لوگوں کی گرفتاری ہو چکی ہے۔
اگر آپ ویڈیو سنیں تو آپ کو پس منظر میں ایک گاڑی کی آواز سنائی دےگی، جو ٹکٹک گاڑی کی آواز لگتی ہے۔ بیک گراؤنڈ میں شور بھرا ہلچل بھی ہے۔ لیکن جب قابل اعتراض نعرے کی آواز سنائی دیتی ہے تب شور سنائی نہیں دیتا ہے جو […]
مسلم لڑکیاں آہستہ آہستہ سیدھے پولیس فورس میں بحال ہو رہی ہیں۔ ایسا ان لڑکیوں کے جذبے، مسلم سماج کے بدلتے نظریے کے ساتھ ساتھ بہار حکومت کی مدد سے ممکن ہو پا رہا ہے۔
اس بار اسٹوڈنٹ یونین انتخاب میں اسٹوڈنٹس نے رائے دہندگی میں کھلکر حصہ نہیں لیا۔ تقریباً 43 فیصد اسٹوڈنٹس نے ہی ووٹ ڈالے۔ خاص کر طالبات نے بہت کم دلچسپی دکھائی۔ پٹنہ یونیورسٹی اس معنی میں غالباً اکیلی یونیورسٹی ہے جہاں آدھی سے زیادہ تعداد طالبات کی ہے۔
’جب تک گاؤں میں کھیلتی تھی تب تک میرے گاؤں کے لوگوں اور رشتہ داروں کو اتنی دقت نہیں تھی۔ لیکن جب کھیلنے کے لئے باہر جانے لگی،اس دوران مجھے جینس اور ہاف پینٹ پہننا پڑا تو مذہب کے نام پر لوگوں کی ناراضگی سامنے آنے لگی۔‘ ہندوستانی خاتون […]
حفاظت کے اس حق کو حاصل کرنے کے لئے ہو سکتا ہے کہ ہمیں مرکزی حکومت سے بہت سے سمجھوتے کرنے پڑیں اور آپ کو ایسا لگے کہ غلط ہو رہا ہے لیکن غلط مت سمجھیےگا۔ پٹنہ :اقلیتوں کو بھی انسدادتشدد ایکٹ[Scheduled Caste and Scheduled Tribe (Prevention of […]
بھاگلپور کا علاقہ ہنرمند بُن کروں اور کاریگروں کی نرسری بھی ہے۔ یہاں سے لوگ ملک بھرکی کپڑا صنعت کے مراکزپر کام کرنے کے لئے بھی جاتے رہتے ہیں۔ پٹنہ : بہار کا بھاگلپور شہر سلک سٹی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ سلک کے کپڑے تیار […]