جھارکھنڈ میں مہاگٹھ بندھن نے کسی اقلیت کو ٹکٹ کیوں نہیں دیا؟
جھارکھنڈ کی تمام 14 لوک سبھا سیٹوں کے لئے مہاگٹھ بندھن میں شامل کانگریس، جھارکھنڈ مکتی مورچہ، جھارکھنڈ وکاس مورچہ اور آرجے ڈی نے کسی بھی اقلیتی چہرے کو انتخابی میدان میں نہیں اتارا ہے۔
جھارکھنڈ کی تمام 14 لوک سبھا سیٹوں کے لئے مہاگٹھ بندھن میں شامل کانگریس، جھارکھنڈ مکتی مورچہ، جھارکھنڈ وکاس مورچہ اور آرجے ڈی نے کسی بھی اقلیتی چہرے کو انتخابی میدان میں نہیں اتارا ہے۔
اس معاملہ میں برواڈیہہ کے بی ڈی او دنیش کمار کہتے ہیں کہ مزدوروں کو ادائیگی مکھیا کو کرنی ہے۔ مزدور ہمارے پاس بھی آئے تھے، ہم نے ان سے بھی یہی بات کہی۔
بچپن سے ہی میرے من میں یہ بات بہت کھٹکتی تھی کہ ہمارے جل، جنگل اور زمین، وکاس کے جھوٹے نام پر چھینے جا رہے ہیں۔ ہم کہاں جائیںگے۔ ایسی کئی بات من میں رہ رہ کر ابھر آتی۔
گراؤنڈ رپورٹ : کمیٹی میں بی جے پی کے 7 اور سنگھ کے مسلم راشٹریہ منچ سے 3 لوگ شامل ہیں۔ساتھ ہی مرکزی وزیر مختار عباس نقوی کو جھارکھنڈ اسٹیٹ حج کمیٹی کا ممبر بنائے جانے پر بھی سوال کھڑا کیا جا رہا ہے۔
جھارکھنڈ میں جس طرح سے اقلیتوں سے جڑے ادارے کو ٹھپ رکھا جا رہا، اس سے حکومت کی نیت پر سوال اٹھتا ہے۔
عزیز انصاری نے ناگپوری بولی میں تقریباً 4ہزار نغمے لکھے اور گائے۔ان کے ٹھیٹ اور قدیم ناگپوری نغمات میں گاؤں کا دردوغم ہے تو مقامی تہذیب کی خوشبو بھی ہے۔ خیرسگالی کے پیغام ہیں تو سماجی برائیوں پر طنز بھی۔