مشیر الحسن ہر طرح کی فرقہ پرستی کے خلاف تھے
معروف مؤرخ مشیرالحسن کا آج طویل علالت کے بعد انتقال ہوگیا۔وہ ایک ایسے مؤرخ تھے جن کی تحریروں میں اکثریت اور اقلیت کی فرقہ پرستی کے خلاف سخت احتجاج نظر آتا ہے۔
معروف مؤرخ مشیرالحسن کا آج طویل علالت کے بعد انتقال ہوگیا۔وہ ایک ایسے مؤرخ تھے جن کی تحریروں میں اکثریت اور اقلیت کی فرقہ پرستی کے خلاف سخت احتجاج نظر آتا ہے۔
پروفیسر ریاض الرحمن شیروانی یوں تو عربی زبان و ادب کے پروفیسر رہے ہیں لیکن ان کی اردو نثر مفرس اور معرب نہیں ہے بلکہ سادگی اور برجستگی کا خاص خیال رکھا ہے۔ آج کے خبر نویسوں اور کالم نویسوں کو اس کتاب کامطالعہ لازمی طور پر کرنا چاہیے۔
1977 میں اندرا کی مخالفت میں کرپلانی نے یہ صاف کردیا تھا کہ اظہار رائےکی آزادی صرف دانشوروں کی ضرورت نہیں بلکہ غربا اور مظلوموں کی بھی اہم ضرورت ہے۔ وہ آمرانہ حکومت کے خلاف عوام کو سڑکوں پر احتجاج کے لیے آمادہ کرنےمیں بھی یقین رکھتےتھے۔
1855میں”آئین اکبری”کی تدوین کرنے کے بعد غالب کے پاس تقریظ لکھوانے کے لیےگئے۔غالب نے اس ترجیح کو بے سود قرار دیتے ہوئےسر سید کو مشورہ دیا کہ زوال شدہ ماضی میں جھانکنےکے بجائےیہ دیکھا جائے کہ مغرب نےسائنسی علوم کے ذریعے مادی ترقی حاصل کر کے دنیا پر حکمرانی کر نا شروع کر دیا ہے۔ سر سید کو یہ بات پسند نہیں آئی۔