پیدائشی پہچان کے ذریعے ان کو خوف زدہ کیا جاتا ہے تاکہ ان کو تعلیم سے ہی ڈر لگنے لگے۔ مگر کچھ لوگ سب جھیلتے ہوئے باہر نکل ہی آتے ہیں اور اب ایسے لوگوں کی تعداد اچھی خاصی ہوتی جا رہی ہے۔وہ باباصاحب بھیم راؤ امبیڈکر کی اس صلاح پر عمل کرنے لگے ہیں-
مسلمان خواتین کا مدعا صرف طلاق، حلالہ، کثرت ازدواج یا شرعی عدالت قطعی نہیں ہے۔ ان کو بھی آگے بڑھنے کے لئے پڑھائی اور روزگار کی ضرورت ہے۔ گھر کے اندر اور باہر تشدد سے آزاد ماحول کی ضرورت ہے۔
وہ ساری نفرت بھری باتیں جو ایک دوسرے کے کھان پان، رہن سہن اور اخلاقیات کے بارے میں پہلے اتنی شدت سے نہیں سنی جاتی تھیں، اب ان باتوں میں ؛’ہم سب،اُو سب ،ای لوگ اُو لوگ ، اوکنی کے ‘ زیادہ اثردار ہونے لگا ہے۔
یہ نفرت اور تشدد، بہاری سماج کو گہرا زخم دینے والا ہے۔ سڑکوں پر اترے لوگوں کے تیور دیکھئے۔ اس تیور میں نفرت کی گرمی دیکھئے۔ ان کی چال، ان کے ہاتھ سے اٹھتی تلوار، ہاکی سٹک اور منھ سے نکلے قول اس کی تصدیق کر رہے ہیں۔
’ہم سنتے ہیں، کہ زمین سے، غلامی کا نظام ختم ہو گیا ہے، لیکن کیا، ہماری غلامی، ختم، ہوئی ہے؟ نہیں نا ! ‘ ’میں جب کرشیانگ اور مدھو پور گھومنے گئی تو وہاں سے خوبصورت پتھر اکٹھے کرکے لائی۔ جب اڑیسہ اور مدراس کے سمندر کنارے پر […]
لوک سبھا نے طلاق بد عت یا ایک مجلس کی تین طلاق سے متعلق بل کواکثریت سے پاس کر دیا ہے۔ اب اس بل کو راجیہ سبھا سے پاس ہونا ہے۔ عام طور پر قانون انسانی زندگی سے اٹھے سوالوں کا جواب دینے کے لئے ہوتے ہیں۔ انسانی […]
اس وقت تو سب سے بڑا سوال بھروسے کا ہی ہے۔ ویسے، ڈاکٹر ایماندار ہو اور اس پر بھروسا ہو تو کڑوی سے کڑوی دوا آسانی سے پی جا سکتی ہے۔