خواجہ احمد عباس نے انہیں نکسلی تحریک پر مبنی فلم ‘دی نکسلائٹ’ (1980) ہی آفر کر دی۔ متھن کو یہ پیشکش قبول کرنے میں ہچکچاہٹ تھی کہ اس سے ان کے ماضی کی یادیں تازہ ہو رہی تھیں۔ انہیں وہ دن یاد آ رہے تھے کہ کیسے ہمیشہ ایک دوڑ سی لگی رہتی تھی۔
مودی جی کا اندور جانا اور بوہرہ مسلمانوں کی مجلس میں شامل ہونا ان کا ایک سیاسی داؤہے جو ملک کی اقلیت نہیں بلکہ اکثریت کا دھیان کھینچنے کی کوشش ہے۔
کانگریس کا موقف ہے کہ راہل کی کیلاش مان سروور یاترا ایک ذاتی اور مذہبی یاترا ہے۔ راہل جب کرناٹک الیکشن کے دوران ایک ہوائی سفر میں حادثے کا شکار ہوتے ہوتے بچے تھے تو کانگریس صدر نے منت مانی تھی۔
کانگریس کو اس وقت راہل گاندھی کی کمی کھل رہی ہے ۔دبے لفظوں میں کانگریس لیڈر یہ بھی کہتے پائے گئے ہیں کی اگر راہل کو اپنی شیو بھکتی ہی دکھانی تھی تو اجین کا شیو مندر مہاکل ایک مناسب جگہ ہو سکتی تھی۔
اگر کانگریس پارٹی نرسمہا راؤ کو بھی عزت بخشتی تو شاید نرسمہا راؤ کی وراثت کانگریس کو فائدہ پہنچا سکتی تھی؟
لوگوں کا ماننا ہے کہ آگرہ سربراہ کانفرنس اور رام جنم بھومی بابری مسجد تنازعہ حل کرنے میں اٹل بہاری واجپائی کو کامیابی ملی ہوتی تو ملک کی صورتِحال آج کچھ اور ہوتی۔ لیکن تاریخ میں اگر مگر کی گنجائش ہی کہاں ہوتی ہے!
جنوبی ہند کے قدآور سیاسی رہنما اور تمل ناڈو کے سابق وزیر اعلیٰ کی صحت لگاتار بگڑتی جارہی ہے ،وہ لمبے وقت سے زیر علاج ہیں ۔فلم سے سیاست تک کے ان کے سفر پر پڑھیے رشید قدوائی کا جائزہ ۔
الور قتل معاملے میں تو ایک نیا پینترا بھی سامنے آیا۔ وہ یہ کہ گاؤں والوں نے پولیس کو اور پولیس نے گاؤں والوں کو موردِ الزام ٹھہرانا شروع کر دیا۔ درحقیقت یہ پورا کھیل کیس کو قانونی طور پر کمزور کرنے کا ہے۔
کچھ لوگوں کا تو یہ بھی ماننا ہے کہ شاہ بانو پر لیے گئے اسٹینڈنے کانگریس کو سیاسی طور پر کافی نقصان پہنچایا اوربی جےپی جیسی سیاسی جماعت کو پھلنے پھولنے کا موقع فراہم کیا۔
کانگریس میں نئی عمرا ور تازی ہوا کا عمل دخل بڑھانے اور نئی تبدیلیوں کو لے کر راہل گاندھی سے کافی توقعات وابستہ ہیں، مگر نو تشکیل شدہ سی وی سی ان توقعات پر پوری نہیں اُتر رہی۔
راہل گاندھی کے لیے بہتر ہوگا کہ وہ ماضی کو دیکھیں کہ راجیو گاندھی نے شاہ بانو کیس کا معاملہ کیسے طے کیا اور اس کے کیا نتائج ہوئے۔
ڈائری کی طرز پر لکھی گئی یہ کتاب کارگل کی جنگ کا اولین سچا، مفصل اور معتبر دستاویز ہے۔ اس میں ان واقعات کی حقیقی تصویر ملتی ہے کہ کیسے ہماری افواج نے بہادری سے لڑتے ہوئے انہیں مار بھگایا۔
فی الحال تو کانگریس دہلی کی سیاست میں واپس اپنے قدم جمانے کے موقعے تلاش کر رہی ہے۔غورطلب ہے کہ کانگریس کے روایتی ووٹرس نے 2015 کے الیکشن میں عآپ کا دامن تھام لیا تھا۔
راہل کا اپنی سیاسی مہم میں مذہب کی آمیزش کرنا دقتیں پیدا کرنے جیسا اور نہرو کے سیکولرزم کے تصور کے خلاف ہے۔ جواہر لعل نہرو کا سیکولرزم کے متعلق پختہ اور واضح عقیدہ تھا کہ مذہب کو سیاست، معیشت، سماجی اور تہذیبی عوامل سے الگ رکھا جائے۔
مسلکی اختلافات جیسے سنگین مسئلے سے نمٹنے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں، تاکہ دنیا کے سامنے امت مسلمہ کا اتحاد پیش کیا جا سکے۔
ایک ہی دن عید منانے سے اتحاد کا سیدھا اور صاف پیغام ضرور جائے گا کہ اسی دن پورا ملک ایک ساتھ چھٹی بھی منا لے گا۔ مختلف مِلی و مذہبی گروپوں، تنظیموں اور اداروں کو اس سمت میں پہل کرنی چاہئے۔
کانگریس کے اس فیصلے نے پارٹی کے اندر ایک نظریہ کو جنم دیا ہے کہ کمل ناتھ اور دگوجئے سنگھ کے خیمے نے سندھیا خیمے پر ایک بڑی جیت حاصل کی ہے۔
یہ بات بالکل دو اور دو چار جیسی صاف ہے کہ کانگریس جنرل اسمبلی کے منچ سے جو بھی بولا جا رہا تھا وہ محض سیاسی بیان بازی تھی۔
سونیا گاندھی کے دورکی سب سے بڑی بدقسمت یہی کہی جائےگی کہ وہ فرقہ پرستی کے خلاف کانگریس کو بہت مضبوط نہیں کر پائیں۔ کانگریس صدر کے طور پرسونیا گاندھی کادور(Tenure) سب سے لمبا رہا ہے۔ وہ 19سال کانگریس کی صدر رہی ہیں۔ نہروگاندھی فیملی کے ممبروں میں […]