Author Archives

رویش کمار

رویش کا بلاگ: ووٹر کا ہلکا ہونا ہی جمہوریت کا کھوکھلا ہونا ہے

نوجوانوں نے اپنی طرف سے 2014 کی طرح مودی-مودی نہیں کیا۔ 2014 کے انتخابات میں کسی کے سامنے مائک رکھتے ہی مودی-مودی شروع ہو جاتا تھا۔ کچھ بھی سوال پوچھنے پر جواب مودی-مودی آتا تھا۔ اس بار ایک بار بھی ایسا نہیں ہوا۔ کیا یہ نوجوان مودی کو ووٹ نہیں کریں‌گے؟

رویش کا بلاگ: گڑگاؤں کی سی حالت اب ہر شہر کی ہو گئی ہے

گڑگاؤں لگاتار نشانے پر ہے۔ انجان لوگوں سے بسا یہ شہر ہر کسی کو اجنبی سمجھنے کی فطرت پالے ہیں، اس لئے وہ مذہب کی بنیاد پر شک کئے جانے یا کسی کو پیٹ دئے جانے کو برا نہیں مانتا۔ ہندوستان کا یہ سب سے جدید شہر سسٹم سے لےکر ایک صحت مند سماج کے فیل ہونے کا شہر ہے۔ اس شہر میں دھول بھی سیمنٹ کی اڑتی ہے، مٹی کی نہیں۔

رویش کا بلاگ: چراغ پٹیل کا جلنا، پنیہ پرسون باجپئی کا نکال دیا جانا اور آپ کا خاموش رہنا…

پنیہ پرسون باجپئی کو نکالنے والوں نے آپ کو پیغام بھیجا ہے۔ اب آپ پر ہے کہ آپ خاموش ہو جائیں، ہندوستان کو بزدل انڈیا بن جانے دیں یا آواز اٹھائیں۔ کیا واقعی بولنا اتنا مشکل ہو گیا ہے کہ بولنے پر سب کچھ ہی داؤ پر لگ جائے۔

رویش کا بلاگ: اب کی بار پچکاری سرکار ؟

نہرو چپ ہو گئے لیکن نریندرچپ نہیں رہیں‌گے۔ جو نہرو نہیں کر پائے، وہی تو نریندر کرتے ہیں۔ وہ جھولا جھلاتے ہیں تو چین کو جھلسا بھی دیں‌گے۔ مار پچکاری، مار پچکاری رنگ دیں‌گے۔ چین کا چہرہ بدل دیں‌گے۔ مسعود اظہر کا جو دوست ہے، وہ چین ہمارا دشمن ہے۔

رویش کا بلاگ: وزیر اعظم چاہیں تو پاتال میں جا کر رافیل کی فائل تلاش کر سکتے ہیں

سیکریٹ آؤٹ ہونے پر ہی گھوٹالہ آؤٹ ہوتا ہے۔ گھوٹالہ آؤٹ ہونے پر فائل کو سیکریٹ بتانے کا فارمولہ پہلی بار آؤٹ ہوا ہے۔ وزیر اعظم کو ہر بات میں خود کو چوکیدار نہیں کہنا چاہیے۔ خود کو چوکیدار اور پردھان سیوک کہتےکہتے بھول گئے ہیں کہ وہ ہندوستان کے وزیر اعظم ہیں، اس لئے جاگتے رہو، جاگتے رہو بول‌کر کچھ بھی بول جاتے ہیں۔

رویش کا بلاگ: وزیر اعظم کا راشٹرواد ووٹ پانے کا راستہ ہے

آپ سمجھ سکتے ہیں کہ کیوں وزیر اعظم نریندر مودی بےروزگاری پر بات نہیں کر رہے ہیں۔ پلواما کے بعد ایئر اسٹرائک ان کے لئے بہانہ بن گیا ہے۔راشٹر واد راشٹر واد کرتے ہوئے انتخاب نکال لیں‌گے اور اپنی جیت‌کے پیچھے خوفناک بےروزگاری چھوڑ جائیں‌گے۔

رویش کا بلاگ: اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ کھیتی  میں آمدنی کو دوگنا کرنے کا نعرہ جملہ ہی رہنے والا ہے

2015 – 2016 سےتین سال تک 10.4 فیصد کی شرح سے ترقی کرنے پر ہی ہم زراعتی شعبے میں دوگنی آمدنی کے ہدف کو پا سکتے تھے۔ اس وقت یہ 2.9 فیصد ہے۔ مطلب صاف ہے ہدف تو چھوڑئیے، آثار بھی نظر نہیں آ رہے ہیں۔ اب بھی اگر اس کو حاصل کرنا ہوگا تو باقی کے چار سال میں 15 فیصد کی شرح نمو حاصل کرنی ہوگی جو کہ موجودہ آثار کے حساب سے ناممکن ہے۔

رویش کا بلاگ: نیوزچینل صرف مودی کے لیے راستہ بنا رہے ہیں،ڈھائی مہینے کے لیے چینل دیکھنا بند کر دیجیے

کیا آپ پبلک کے طور پر ان چینلوں میں پبلک کو دیکھ پاتے ہیں؟ ان چینلوں نے آپ پبلک کو ہٹا دیا ہے۔ کچل دیا ہے۔ پبلک کے سوال نہیں ہیں۔ چینلوں کے سوال پبلک کے سوال بنائے جا رہے ہیں۔

رویش کا بلاگ: آشیش جوشی معاملے میں حکومت کا پیغام، گالی اور دھمکیاں دینے والے ہمارے لوگ ہیں

حکومت نے پیغام دیا ہے کہ گالی اور دھمکیاں دینے والے ہمارے لوگ ہیں۔ان کو کچھ نہیں ہونا چاہیے۔اس کی یہ کارروائی ایک ایماندار اور باضمیر افسر کو مایوس کرتی ہے اور بد قماش لوگوں کی جماعت کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔

رویش کا بلاگ: جو چینل ملک کی حکومت سے سوال نہیں پوچھ سکتے وہ پاکستان سے پوچھ رہے ہیں

نیوز چینلوں کی حب الوطنی سے ہوشیار رہیے۔ اپنی حب الوطنی پر بھروسہ کیجئے۔ جو چینل ملک کی حکومت سے سوال نہیں پوچھ سکتے وہ پاکستان سے پوچھ رہے ہیں۔ فوج اپنے جوانوں سے کہے کہ نیوز چینل نہ دیکھیں ورنہ گولی چلانے کی جگہ ہنسی آنے لگے‌گی۔

اور ایک دن نریندر مودی صفائی ملازمین کے پاؤں دھوکر میڈیا میں عظیم بن گئے…

کیا کسی بے روزگار کے گھر سموسہ کھالینے سے بے روزگاروں کی عزت ہوسکتی ہے ؟ ان کو نوکری چاہیے یا وزیر اعظم کے ساتھ سموسہ کھانے کا موقع؟ اگر پاؤں دھونا ہی عزت ہے تو پھر آئین میں ترمیم کرکے پاؤں دھونے اور دھلوانے کا حق جوڑ دیا جانا چاہیے۔

رویش کا بلاگ: دی ہندو کی رپورٹ سے اٹھا سوال، کس کے لئے رافیل ڈیل میں ڈیلر اور کمیشن خور پر مہربانی کی گئی؟

آخر مودی حکومت فرانس کی دونوں کمپنیوں کو بد عنوانی کی حالت میں کارروائی سے کیوں بچا رہی تھی؟ اب مودی جی ہی بتا سکتے ہیں کہ بد عنوانی ہونے پر سزا نہ دینے کی مہربانی انہوں نے کیوں کی۔ کس کے لئے کی۔

رویش کا بلاگ: رافیل معاملے میں امبانی کے لئے وزیر اعظم نے وزارت دفاع اور سپریم کورٹ سے جھوٹ بولا

دی ہندو میں این رام نے جو نوٹ چھاپا ہے وہ کافی ہے وزیر اعظم مودی کے کردار کو صاف صاف پکڑنے کے لئے۔ یہی نہیں حکومت نے اکتوبر 2018 میں سپریم کورٹ سے بھی یہ بات چھپائی ہے کہ اس ڈیل میں وزیر اعظم دفتر بھی شامل تھا۔

رویش کا بلاگ: کیا وزیر اعظم کو نہیں معلوم  کہ ڈپریشن بورڈ اگزام کی وجہ سے نہیں تعلیمی صورت حال کی وجہ سے ہے

ملک کے سرکاری اسکولوں میں دس لاکھ اساتذہ نہیں ہیں۔ کالجوں میں ایک لاکھ سے زیادہ اساتذہ کی کمی بتائی جاتی ہے۔ سرکاری اسکولوں میں آٹھویں کے بچّے تیسری کی کتاب نہیں پڑھ پاتے ہیں۔ ظاہر ہے وہ ڈپریشن سے گزریں‌گے کیونکہ اس کے ذمہ دار بچّے نہیں، وہ سسٹم ہے جس کو پڑھانے کا کام دیا گیا ہے۔

رویش کا بلاگ: کیا وزیر اعظم مودی اور امت شاہ کے لئے’پریوارواد‘کا مدعا صرف راہل اور پرینکا کے لئے ہے؟

ایک شہری اور کارکن کے طور پر محتاط رہنا چاہیے کہ سیاست چند گھرانوں کے ہاتھ میں نہ رہ جائے۔ لیکن اس سوال پر بحث کرنے کے لائق نہ تو امت شاہ ہیں، نہ نریندر مودی اور نہ راہل گاندھی۔ صرف عوام اس کی صلاحیت رکھتی ہے ۔ جب تک یہ رہنما کوئی صاف لائن نہیں لیتے ہیں، پریوارواد کے نام پر ان کی بکواس نہ سنیں۔

ای وی ایم ہیکنگ معاملہ: یہ مذاق بھی ہوسکتا ہے اور مذاق ہے تب بھی اس کی جانچ ہونی چاہیے

لندن میں ہوئی ہیکر سید شجاع کی پریس کانفرنس کو دو حصے میں دیکھا جانا چاہیے۔ ایک ای وی ایم کو چھیڑنے کی تکنیک کے طور پر ، جس پر ہنسنے والوں کے ساتھ ہنسا جا سکتا ہے، مگر دوسرا حصہ قتل کے سلسلے کا ہے۔ ایک کمرے میں ای وی ایم چھیڑنے کی تکنیکی جانکاری رکھنے والے 11 لوگوں کو بھون دیا جائے، یہ بات فلمی لگ سکتی ہے تب بھی اس پر ہنسا نہیں جا سکتا۔

ڈی کمپنی: نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت ڈوبھال کے بیٹے کا بیرونی ممالک میں بلیک منی کا کارخانہ؟

ڈی کمپنی نام سے اب تک داؤد کا گینگ ہی ہوتا تھا۔ ہندوستان میں ایک اور ڈی کمپنی آ گئی ہے۔ نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت ڈوبھال اور ان کے بیٹے وویک اور شوریہ کے کارناموں کو اجاگر کرنے والی کارواں میگزین کی رپورٹ میں یہی عنوان دیا گیا ہے۔

رویش کا بلاگ: جیٹلی کو کیسے سمجھ آ گیا ایک جی ایس ٹی ریٹ، کیا آپ سمجھ پائے؟

جی ایس ٹی ریٹ ایک ٹیکس سے شروع ہوتا ہے اور بعد میں کئی ٹیکس آ جاتے ہیں یا بڑھنے لگتے ہیں۔ یا پھر کئی ٹیکس سے شروع ہوکر ایک ٹیکس کی طرف جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ایک ٹیکس کو لےکر کوئی ٹھوس سمجھ نہیں ہے۔ شاید عوام کا موڈ دیکھ‌کر ٹیکس سے متعلق سمجھداری آتی ہے۔

رویش کا بلاگ: پردھان منتری  جی، موبائل کمپنیاں 120 ہو گئی ہیں تو روزگار کتنوں کو ملا؟

وزیر اعظم مودی نے ٹوئٹ کیا ہے کہ 2014 سے پہلے ملک میں موبائل بنانے والی صرف 2 کمپنیاں تھیں، آج موبائل مینوفیکچرنگ کمپنیوں کی تعداد 120 ہو گئی ہے۔سوال ہے کہ کمپنیوں کی تعداد 2 سے 120 ہو جانے پر کتنے لوگوں کو روزگار ملا؟

رویش کا بلاگ: 5 ہزار کروڑ کے اشتہارات کے نیچے چھپا ہے 35 لاکھ لوگوں پر نوٹ بندی کی مار کا درد

میں گزشتہ دنوں دہلی اور ممبئی میں کئی لوگوں سے ملا ہوں جن کا نوٹ بندی اور جی ایس ٹی سے پہلے اچھاخاصہ کاروبار چل رہا تھا مگر اس کے بعد وہ برباد ہو گئے۔ کسی کا 60 لاکھ کا پیمنٹ پھنس گیا تو کسی کا آرڈر اتنا کم ہو گیا کہ وہ برباد ہو گیا۔ ان میں سے کئی لوگ اولا ٹیکسی چلاتے ملے جو نوٹ بندی کے پہلے 200سے300 لوگوں کو کام دیا کرتے تھے۔

رویش کا بلاگ: کیا امت شاہ کبھی سوچتے ہوں‌گے کہ ہرین پانڈیا کا قتل اور انکاؤنٹرکی خبریں زندہ کیسے ہو جاتی ہے؟

کیا امت شاہ کبھی سوچتے ہوں‌گے کہ ہرین پانڈیا کا قتل اور سہراب الدین-کوثر بی-تلسی رام انکاؤنٹر کی خبر زندہ کیسے ہو جاتی ہے؟ امت شاہ جب پریس کے سامنے آتے ہوں‌گے تو اس خبر سے کون بھاگتا ہوگا؟ امت شاہ یا پریس؟

رویش کمار نے وزیر اعظم کے لیے اسپیچ لکھی ہے،کیا وہ اس کو پڑھ سکتے ہیں؟

بی جے پی کی حکومت نے اعلیٰ تعلیم پرسب سے زیادہ پیسے بچائے ہیں۔ ہمارا نوجوان خودہی پروفیسر ہے۔ وہ تو بڑےبڑے کو پڑھا دیتا ہے جی، اس کو کون پڑھائے‌گا۔ مدھیہ پردیش کے پونے 6لاکھ نوجوان کالجوں میں بنا پروفیسر،اسسٹنٹ پروفیسر کے ہی پڑھ رہے ہیں۔ ہمارا نوجوان ملک مانگتا ہے، کالج اور کالج میں ٹیچرنہیں مانگتا ہے۔

رویش کا بلاگ: کیا ہندوستان کینسر سے لڑنے کو تیار ہے؟

ہندوستان میں کینسر کو لےکر کوئی ضد کسی رہنما میں نظر نہیں آتی۔ کینسر ہوتے ہی مریض کے ساتھ پوری فیملی برباد ہو جاتی ہے۔ کئی ادارے کینسر کے مریضوں کے لئے کام کرتے ہیں مگر اس کو لےکر ریسرچ کہاں ہے، بیداری کہاں ہے، تیاری کیا ہے؟

رویش کا بلاگ: کسی دن یہ رہنما سپریم کورٹ سے کہہ دیں‌گے کہ ہمارے پاس مینڈیٹ ہے، فیصلہ ہم کریں‌گے

حکومت کے پاس اگر سپریم کورٹ کے حکم کو نافذ کرانے کا ڈھانچہ اور ارادہ نہیں ہے تو پھر سپریم کورٹ کو ہی حکومت سے پوچھ لینا چاہیے کہ ہم حکم دینا چاہتے ہیں، پہلے آپ بتا دیں کہ آپ نافذ کرا پائیں‌گے یا نہیں۔

رویش کا بلاگ: کیا ریزرو بینک کے ریزرو پرحکومت کی نظر ہے؟

این ڈی ٹی وی کی ویب سائٹ پر مہر شرما نے لکھا ہے کہ ریزرو بینک اپنے منافع سے ہرسال حکومت کو 50 سے 60 ہزار کروڑ دیتی ہے۔ اس کے پاس ساڑھے تین لاکھ کروڑ سے زیادہ کا ریزرو ہے۔ حکومت چاہتی ہے کہ اس ریزرو سے پیسہ دے تاکہ وہ انتخابات میں عوام کے بیچ گل چھرے اڑا سکے۔

سی بی آئی کی ’چندر مکھی‘ اور ’پارو‘ میں کس کا انتخاب کریں ‌گے حضور

آپ دیوداس کی چندر مکھی آلوک ورما اور پارو استھانا کا ڈولا رے ڈولا رے ڈانس دیکھیے۔ آپ کو مذہب کا نشہ دےکر حکومت کرنے کے سارے گھناؤنے کام کئے جا رہے ہیں۔ اب دیکھنا ہے کہ دیوداس پارو کو بچاتا ہے یا چندر مکھی کو۔

رویش کا بلاگ: مودی کو پردھان سیوک کے ساتھ ہندوستان کا پردھان اتہاس کار بھی بنا دینا چاہیے

وزیر اعظم اسی لئے آج کے اہم سوالوں کے جواب دینا بھول جا رہے ہیں کیونکہ وہ ان دنوں نایکوں کے نام، جنم دن اور ان کے دو چار کام یاد کرنے میں لگے ہیں۔ میری رائے میں ان کو ایک منوہر پوتھی لکھنی چاہیے، جو بس اڈے سے لےکر ہوائی اڈے پر بکے۔ اس کتاب کا نام مودی-منوہر پوتھی ہو۔