حسین الحق کو ساہتیہ اکادمی انعام تخلیقی ریاضتوں کا اعتراف تو ہے لیکن…
حبیب تنویر اور مالک رام کی کنوینر شپ کے زمانے میں کئی بار اردو کی کسی کتاب کو انعام کے لائق نہیں سمجھا گیا ۔اس زمانے میں بھی یہ سوالات اٹھے کہ یہ کیسی بد نصیب زبان ہے کہ تین برس کے دورانیے میں ایک بھی ایسی کتاب شائع نہ ہوسکی جسے ساہتیہ اکادمی قابل توجہ سمجھتی ۔سچا علمی حلقہ اسی زمانے میں یہ بات سمجھنے لگا تھا کہ کسی مصلحت ،سازش یا حسد میں کچھ لوگوں کو انعام کا مستحق نہیں ماننے کے لیے یہ روایت قائم کی گئی تھی۔