رویش کمار نے جس اعتماد کے ساتھ نوکری پر جمے رہنے کی بات کی ہے وہ بلا وجہ نہیں ہے۔ان کی مقبولیت کو دیکھتے ہوئے کوئی بھی مینجمنٹ ہو انھیں رکھنا چاہے گا کیونکہ انھیں نکالنے سے این ڈی ٹی وی کی ساکھ کو زبردست دھچکا پہنچنے کا خطرہ ہے۔
این آر سی سے باہر رہ جانے والوں کی اکثریت مسلمان ہے۔ ہندو بھی اچھی خاصی تعداد میں ہیں۔ چنانچہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے ان ہندوؤں کو بچانے کا ایک حل تلاش کر لیا۔ جو مسلمان ہیں انھیں بی جے پی “گھس پیٹھیا” کہتی ہے اور جو ہندو ہیں انہیں “شررنارتھی” یعنی رفیوجی۔ گھس پیٹھیوں کو پارٹی ملک بدر کرنا چاہتی ہے جبکہ شررنارتھیوں کو شہریت سے نوازنا چاہتی ہے۔ اس کام کے لئے مرکزی حکومت نے 2016 میں ایک بل پیش کیا اور 2018 میں اسے لوک سبھا سے پاس کرانے میں کامیاب ہو گئی۔
امریکہ نے یہ کہتے ہوئےہندوستان پر دباؤ بنایا ہے کہ اس نے پلواما حملے کے بعد جیش محمد کے سرغنہ مسعود اظہر کو اقوام متحدہ کے ذریعہ دہشت گرد قرار دئے جانے میں ہندوستان کا ساتھ دیا تھا لہٰذا اب وہ ایران کے معاملے میں اس کا ساتھ دے۔اس بحث سے قطع نظر کہ یہ دلیل کتنی صحیح یا غلط ہے، ہندوستان کے لئے امریکی مانگ کو خارج کرنا آسان نہیں۔
فوج خود کو عوام کا دوست بتا رہی ہے مگر عوام اس جھانسے میں آنے کو تیار نہیں۔ وہ فوج کو بھی اپنی بدحالی کا ذمہ دار مانتی ہے۔ یہ فوج ہی تھی جس نے ملک کے پہلے آزادانہ انتخابات کو پورا نہیں ہونے دیا تھا
اقلیتوں کے معاملے میں دونوں طرف کے لیڈران ، سیاسی پارٹیاں اور حکومتیں مخلص نظر نہیں آتی ہیں۔ دونوں طرف سے محض بیان بازیاں ہوتی ہیں۔ اور ان بیان بازیوں کا مقصد وقتی طور پر سیاسی فائدہ اٹھانا ہوتا ہے۔
میڈیا کا کام آگ بجھانے کا ہوتا ہے نہ کہ آگ لگانے کا۔ ہندی کے بعض اخبارات نے اور ٹی وی چینلوں نے عموماً پوری قوم کو جنگی جنون میں مبتلا کر کے رکھا۔ اس تجربے کے بعد ایک بار پھر سے میڈیا ریگولیشن کے قوانین پر نظر ثانی کرنے اور ان پر سختی سے عمل کرنے کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے۔
حسینہ نے الیکشن جیتنے کے لئے جو حرکتیں کی ہیں اس پر ہمارے کان کھڑے ہوجانےچاہییں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ آگے چل کر وہ ہندوستان کے لئے گھاٹے کا سودہ بن جائے۔ ہمیں اپنی خارجہ پالیسی پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔
یوگی آدتیہ ناتھ کی پولیس بھلے ہی یوگیش راج کے بجرنگ دلی ہونے کی بات نہیں کر رہی ہے،مگر جو خبریں آرہی ہیں ان کے مطابق بلند شہر کے تمام چھوٹے بڑے پولیس افسر کے یوگیش راج سے تعلقات رہے ہیں۔ہر ایک کے پاس اس کے فون نمبر موجود ہیں۔
دارالعلوم دیوبند کو دہشت گردی کا مرکز بتانے والے لوگوں کو ان کے اپنے ادارے بھونسلا ملٹری اسکول کی یاد دلانا ضروری ہے۔یہ وہ ادارہ ہے جہاں دہشت گردی کی ٹریننگ پاکر ابھینو بھارت جیسی تنظیم نے ہندوستان کی منتخب شدہ حکومت کا تختہ پلٹنے کی سازش کی تھی۔
ہندی کے صحافی عام طور پر نیم خواندہ اور غیر تربیت یافتہ ہوتے ہیں۔ ان کی تحریریں پڑھیے یا ان سے گفتگو کیجئے تو اندازہ ہوگا کہ ان کی معلومات اور دلچسپی کا دائرہ ہندی پٹی سے آکے بڑھتا ہی نہیں۔ ان کی نظر میں اسلام، مسلمان، پاکستان، علی گڑھ، اردو، عربی اور اب کشمیر سب ایک ہی ہیں۔ یہ لوگ کشمیر کے مسئلے کو صرف اور صرف دیش بھکتی کے نظریہ سے دیکھتے ہیں اور کشمیریوں کو ایک الگ مخلوق بنا کر پیش کرتے ہیں۔
مدیر کی حیثیت سے جمال خاشقجی نے ایسی تحریریں شائع کیں جو سعودی حکام کی قدامت پسند سوچ سے مطابقت نہیں رکھتی تھیں۔مگر ان کی اسی انقلابی سوچ کی وجہ سے مغرب میں ان کے بہت سارے مداح پیدا ہو گئے جو انھیں ایک آزاد خیال اور ترقی پسند صحافی کے طور پر دیکھنے لگے۔
سر سید اور ان کے عہد کے لوگوں کو جو کرنا تھا وہ کر کے چلے گئے۔ اب ہمیں آج کے حالات کا مقابلہ کرنا ہے۔ آج کا سب سے بڑا چیلنج اپنے اوپر چھا رہے مایوسی کے بادل کو چھانٹنا ہے اور اپنے لوگوں میں، خاص کر نئی نسل میں، عزم اور حوصلہ پیدا کرنا ہے۔
فلم میں منٹو کی کہانیوں کے کردار بھی پیش ہوۓ ہیں-یہ بھی اپنا اثر چھوڑنے میں ناکام ہیں- انہیں دیکھتے ہوۓ کئی بار ایسا لگا کہ ہم فلم کی بجائے اسٹیج پلے دیکھ رہے ہیں-
جسٹس کاٹجو کی تجویز پر ٹی وی چینلس کے مالکان نے زبردست واویلا مچایا اور اسے میڈیا کی آزادی پر حملہ قرار دیا۔ ان کی تجویز سرد خانے میں پڑ گئی۔ مگر یہ مسئلہ اب بھی باقی ہے بلکہ وقت گزرنے کے ساتھ اور بھی سنگین ہو گیا ہے۔
کلدیپ نیئر نے اپنے کاموں سے ایک پوری نسل کی ذہن سازی کا کام کیا۔ نو واردان صحافت میں ان کی خاص دلچسپی تھی۔ اس کا ندازہ ذاتی طور پر مجھے علیگڑھ مسلم یونیورسیٹی میں اپنی طالب علمی کے زمانے میں ہوا۔
فوج میں بھرتی ہونے والے عام انسان ہیں جنہیں وردی ایک خاص مقصد سے پہنائی جاتی ہے۔ان کی بے جا حرکتوں کو ’دیش ہِت ‘ میں نظر انداز کرنا دراصل دیش کے ساتھ غدّاری ہے۔ عوام کا اعتماد سسٹم میں باقی رہے اس کے لئے قانون نافذ کرنے والوں کو قانون کا پابند بنانا ہی ہوگا۔
اندریش کماراور ان جیسوں کے رد عمل پر حیرت نہیں ہوتی لیکن جب ہم دیکھتے ہیں کہ وہ قرآن اور حدیث کا حوالہ دے کر جھوٹ گڑھ رہے ہیں اور ان کے ارد گرد بیٹھے مدرسوں کے فارغین عالم فاضل لوگ خاموش ہیں تو حیرت کے ساتھ افسوس بھی ہوتا ہے۔
ہمارے وزیر اعظم گفتار کے غازی ہیں۔اپنی اسی صلاحیت کی بنا پر وہ یہاں تک پہنچے ہیں۔پارلیامنٹ میں اپنی حکومت کا دفاع کرتے ہوئے انہوں نے اپنی اس صلاحیت کا بھرپور استعمال کیا مگر سننے والوں کے لئے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں تھا کہ حقیقتاً ان سے جواب بن نہیں پڑ رہا ہے۔
RahulGandhi_Modi
ایڈوائزری میں دو دن قبل جاری عدالتی حکم کی جھلک بھی تھی۔مگر جو ہوشیاری حکومت نےکی تھی کہ اس میں گئو رکشکوں ذکر نہیں تھا۔سارا زور صرف بچہ چوری کی افواہوں پر تھا،حیرت ہےکہ سپریم کورٹ نے حکومت کی اس ہوشیاری کا کوئی نوٹس نہیں لیا ہے۔
تنظیمیں چاہے کوئی بھی ہوں ان سب کی فکر ایک ہی ہے: ہندو دھرم کی رکشا کے نام پر مسلمانوں، عیسائیوں اور دلتوں سے بے انتہا نفرت کا اظہار اور اپنے مقصد کے حصول کے لئے جھوٹ اور فریب کے ساتھ تشدد اور دہشت گردی کا استعمال۔
بعض لوگوں کو یہ موازنہ کچھ عجیب لگ سکتا ہے مگر یہ حقیقت ہے کہ دونوں ہی اپنے اپنے ملک میں مذہب کی بنیاد پر بنی پارٹیوں کے پروردہ ہیں۔ دونوں کا عروج لبرل اور سیکولر طاقتوں کے زوال کے ساتھ ہوا ہے۔
کانگریس کے لئے لازم ہے کہ دیگر پارٹیوں کے ساتھ معاملات میں وضع داری کا مظاہرہ کرے اور تدبر سے کام لے ورنہ کیجریوال کے ساتھ اس نے جو سلوک کیا وہ مستقبل میں کیجریوال سے زیادہ خود کانگریس کے لئے تباہ کن ثابت ہو سکتا ہے۔
مکتی واہنی کے کارکن ’ بہاری مسلمان‘سے موسوم بہار اور اتر پردیش سے ہجرت کر کے گئی اردو بولنے والی آبادی پر بھوکے شیر کی طرح ٹوٹ پڑے۔پورا ملک ان کی نسل کشی کی پالیسی پر گامزن ہو گیا۔ انہیں سرکاری، نیم سرکاری، پرائیویٹ اداروں اور فکٹریوں کی […]
شہزادہ محمّد کو الیکشن تو نہیں جیتنا ہے مگر اقتدار میں آنے کے لئے عوامی حمایت ضرور چاہیے ہوگی کیونکہ اکیسویں صدی کا شہری، چاہے وہ سعودی ہی کیوں نہ ہو، اپنی حصّہ داری چاہتا ہے۔ گزشتہ ہفتے سعودی عرب میں ہوئی گرفتاریوں کے بعد ولی عہد شہزادہ […]
سعودی قانون 45 سال سے اوپر کی عورتوں کو بغیر محرم کے سفر کی اجازت دیتا ہے۔ ہم نے سعودی سفارت خانے سے اس کی تصدیق بھی کر لی ہے۔ ہم نے صاف طور پر کہا ہے کہ جس کا مسلک اس کی اجازت دیتا ہے اسے جانے […]
افغانستان تقریباً چالیس سالوں سے عدم استحکام کا شکار ہے جس کی براہ راست ذمّہ داری عالمی طاقتوں پر عائد ہوتی ہے۔ ایک طرف پاکستان ہے جو افغانستان میں ہندوستان کے لئے کوئی رول نہیں دیکھتا ہے۔دوسری طرف امریکہ ہے جو افغانستان میں ہندوستان کے رول کو ناگزیر […]
ملک کا تجارتی مفاد تو محض ایک بہانہ ہے اصل حقیقت وہ فکری میلان ہے جس کی بنیاد مسلمانوں سے شدید نفرت ہے۔ روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار پر آخر کار مرکزی حکومت لچک دکھانے پر مجبور ہو ہی گئی۔وزارت خارجہ کے ذریعہ جاری ایک بیان میں یہ […]
ایمنسٹی انٹرنیشنل انڈیا کی رپورٹ: بہت سارے خاندان عارضی طور پر بنائی گئی کالونیوں میں زندگی بسر کر رہے ہیں جہاں انہیں بنیادی سہولتیں مہیّہ نہیں۔ دو سو خاندانوں کو معاوضہ بھی نہیں ملا ۔ نئی دہلی : آج مظفر نگر اور شاملی میں ھوۓ فسادات کی چوتھی […]
دورۂ میانمار سے پہلے وزیراعظم مودی کو اس اہم سوال کا جواب ڈھونڈنا ہوگا ورنہ ہندوستان کو دنیا کے سامنے شرمندگی اٹھانی پڑ سکتی ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی اس ہفتے چین میں برکس سربراہی اجلاس میں شرکت کے بعد میانمار کا دورہ کرنے والے ہیں جہاں وہ […]
ائرپورٹ جاتےہوئےحج کا ایک قافلہ گریٹر نوئیڈا کی ایک مسجد کے سامنے رکا، مرد حضرات جمعہ کی نماز پڑھنے گئے مگر عورتیں باہر ٹہلتی رہیں کیونکہ مسجد میں ان کے لئے گنجائش نہیں تھی۔ اگلے چند دنوں میں مسلمان عید الاضحیٰ کا تہوار منائیں گے۔صبح صبح لوگ نماز […]
انتظامیہ پر ایسا خوف ضرور طاری تھا کہ سزا سنانے کے لیے مجرم کو عدالت میں نہیں لایا گیا بلکہ جج جگدیپ سنگھ کو روہتک کے سوناریا جیل میں جہاں تین دن قبل مجرم قرار دیے جانے کے بعد رام رحیم کو رکھا گیا تھا جانا پڑا اور […]