خصوصی رپورٹ : دہلی ہائی کورٹ نے راکیش استھانا کے خلاف مبینہ رشوت لینے کے معاملے کی تفتیش پوری کرنے کے لئے سی بی آئی کو چار مہینے کاوقت دیا تھا، جو 30 ستمبر کو ختم ہو رہا ہے۔
پی چدمبرم ، رابرٹ واڈرا، اور ڈی کے شیو کمار سے ای ڈی درجنوں بار پوچھ تاچھ کر چکی ہے، لیکن پھر بھی انتخاب کی دستک کے ساتھ ہی ای ڈی کو پوچھ تاچھ کے لیے ان کی حراست چاہیے۔
2019 کے لئے واحد مدعے کے طور پر شدت پسند ہندوتوا کو اٹھانا آر ایس ایس اور مودی-شاہ کا مشترکہ فیصلہ تھا۔ شاید اس وجہ سے کہ مودی اپنے کام کاج کے ریکارڈ کی بنیاد پر تو انتخابی منجدھار کو پار نہیں کر سکتے ہیں،شدت پسند ہندوتوا کے مدعے پر داؤ کھیلنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نیرو مودی معاملے پر پی ایم او خاص نظر بنائے ہوئے ہے اور ای ڈی کے جوائنٹ ڈائریکٹر ستیہ ورت کمار اس معاملے میں سیاسی دخل اندازی کو روکنے کی کوشش کر رہے تھے۔
مودی کی تشہیر کرنے والے ان کو چوکیدار کہنے والی مہم کا سہارا لے کر ان کی امیج بدلنا چاہتے ہیں۔ حالانکہ ان کی بد عنوانی مخالف امیج کا پتہ ان کے دفتر اور حکومت کے ذریعے بڑے صنعت کاروں کی مبینہ مجرمانہ بد عنوانی کے معاملوں پر کارروائی نہ کرنے سے لگایا جا سکتا ہے۔
بیورو کی آپسی لڑائی بد عنوانی کے بدنما چہرے کو سامنے لانے کے ساتھ ساتھ سیاسی قیادت کی اعلیٰ کمان پر بھی سوال قائم کرتاہے۔
پارلیامنٹ کی Estimates Committee کو بھیجے خط میں آر بی آئی کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے ان طریقوں کے بارے میں بتایا ہے جن کے ذریعے بےایمان بزنس گھرانوں کو حکومت اور بینکنگ نظام سے گھوٹالہ کرنے کی کھلی چھوٹ ملی۔
مرکزی وزیر نتن گڈکری نے اپنا امریکہ، کناڈا اور عزرائیل دورہ آخری وقت پر رد کر دیا، جہاں وہ آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت کے ساتھ منچ شیئر کرنے والے تھے۔
کانگریس کو لگتا ہے کہ اس نے بی جے پی کی کمزور نبض پکڑ لی ہے اور وہ اس کو 2019 کے عام انتخابات تک ہاتھ سے جانے نہیں دینا چاہتی ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈروں کے مطابق یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ کس طرح مودی –شاہ کی جوڑی پارٹی کی اندرونی جمہوریت اور اس کی روایات کو ختم کر رہی ہے۔
ملک کے اعلیٰ اداروں کے اہم عہدوں پر وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے چہیتے نوکرشاہوں کو جگہ دی ہوئی ہے اور گجرات کے ان ‘ مودی فائیڈ ‘ افسروں کو مرکز میں لانے کے لئے اکثر اصولوں کو طاق پر رکھا گیا ہے۔
فنانس سیکرٹری ہنس مکھ ادھیا کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ قیمتی تحفہ توشہ خانہ بھجوا دیا تھا، لیکن وہ یہ نہیں بتا پائے کہ انہوں نے اس بارے میں جانچکے حکم کیوں نہیں دئے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے دور کو پورا ہونے میں تقریباً16 مہینے کا وقت باقی رہ گیا ہے۔ لیکن انہیں خود کو اور اپنی حکومت کو آزاد پریس کےتئیں جواب دہ بنانے کی ضرورت آج تک محسوس نہیں ہوئی ہے۔
ایسا لگتا ہے کہ مودی کے لئے بد عنوانی بھی بس ایک اور ‘ جملہ ‘ تھا کیونکہ بی جے پی کے ذریعے بد عنوانی کے لئے جن کو نشانہ بنایا گیا، وہ نہ صرف زندہ ہیں، بلکہ ان کی قیادت میں پھل پھول بھی رہے ہیں۔ 2014 […]
مودی حکومت کے وزراءکو جونیئر ڈوبھال سے سبق لیکر پاکستان اور پاکستانیوں کے تئیں نفرت کے بازارکو بند کر دینا چاہئے۔ 2015کے بہار اسمبلی انتخاب کے دوران امت شاہ نے کہا تھا کہ اگر بی جے پی کی شکست ہوئی تو پورے پاکستان میں جشن منایا جائے گا۔بی […]
خاص رپورٹ :نیشنل سیکورٹی ایڈوائزر اجیت ڈوبھال کے صاحبزادے شوریہ ڈوبھال کے ذریعے چلائے جارہے انڈیا فاؤنڈیشن سےکئی مرکزی وزیر ڈائریکٹر کے طور پر جڑے ہیں۔ یہ ادارہ ایسے غیر ملکی اور ہندوستانی کارپوریٹ کی فنڈنگ پر منحصر کرتاہے جو حکومت کے ساتھ ڈیل بھی کرتی ہیں۔ نئی […]
کیا مودی سپر مین ہیں ،جن سے سوال نہیں کیا جاسکتا؟ جمہوریت کے چوتھے ستون کے ممبروں سے اقتدار میں بیٹھے لوگوں کے ساتھ یاری گانٹھنے کی امید نہیں کی جاتی۔ ان سے یہ امید بھی نہیں کی جاتی کہ وہ وزیر اعظم کو دلاسا دیتے رہیں کہ […]