ملک کی یونیورسٹیاں، بالخصوص مرکزی یونیورسٹیاں، ایک طرح سے مرکزی حکومت کے ‘توسیعی دفاتر’ میں تبدیل ہو چکی ہیں۔ کوئی بھی تعلیمی شعبہ انتظامیہ کے ‘فلٹر’ سے گزرے بغیر کسی قسم کی تقریب منعقد نہیں کر سکتا۔
یہ المیہ ہی ہے کہ مریادا پرشوتم کہے جانے والے رام کے نام پرآئین کے تقدس کو پامال کیا جا رہا ہے اور ہندو اس میں جوش و خروش کے ساتھ حصہ لے رہے ہیں اور فخر بھی محسوس کر رہے ہیں۔
رام چرت مانس کی جو تنقیدبہار کے وزیر تعلیم نے کی ہے اس میں کوئی نئی بات نہیں ہے اور نہ ہی اس میں کسی طرح کی کوئی غلطی ہے۔ ان پر حملہ کر کے نام نہاد ہندو سماج اپنی ہی روایت اور فیاضی کی توہین کر رہا ہے۔