انتظار حسین

NavalKishorePress

’اگر نول کشور نہ ہوتے تو ہم  تخیلاتی ادب کے عظیم ترین کارناموں سے محروم رہ جاتے‘

’یہ کہنا شاید صحیح نہیں کہ ہمیں اپنے اسلاف کے کارناموں کا علم نہیں ‘ لیکن کیا کیجیے کہ ہم اپنے کلچر ہیرو کو کہانیوں میں تلاش کرتے پھرتے ہیں۔منشی نولکشورکو میں کلچر ہیرو کے طور پر جانتا ہوں کہ انہوں نے کتابوں کی صورت آب حیات کے چشمے جاری کیے۔‘

Intizar Husain, Credit: Tanveer Shehzad, White Star/Herald

جب انتظار حسین کے افسانے کا عنوان منٹو نے رکھا…

انتظار حسین کی پانچویں برسی پر خصوصی تحریر: پھر آئے گی، جی یہی نام ہے اُس افسانے کا اور یہ نام منٹو کا رکھا ہوا ہے۔انتظار حسین کے مطابق منٹو نے افسانے کا مسودہ نکال کر کہا یہ تم نے کیا لکھا ہے۔یہ “وہ” کون ہے۔ “وہ” اس کہانی کا پہلا نام تھا۔ انہوں نے کچھ اور اعتراض بھی کیے اور نہ نظر آنے والی لڑکی کا کردار ایک بار پھر لکھنے کو کہا۔ وہ تبدیل شدہ افسانہ لکھ کر لے گئے تو منٹو نے کہا “یہ عنوان بھی ٹھیک نہیں۔ “وہ” کیا ہوتا ہے؟ “بکواس”۔