لبرل دانشور جماعت کے لئے ہندوستان بھلےہی اب تک ہندو راشٹر نہ بنا ہو، لیکن گلیوں میں گھومنے والے ہندتووادیوں کے لئے یہ ایک ہندو راشٹر ہے۔ اس کی علامت بھلے چھپی ہوئی ہوں، لیکن اس کے حمایتی اور متاثرین، دونوں ہی بہت واضح طور پر اس کا تجربہ کر سکتے ہیں۔
بی جے پی کے بانی نے مخالفین کو اینٹی نیشنل کہنے پر اعتراض کیا ہے، جو مودی-شاہ کی حکمت عملی اور مہم کا اہم حصہ رہا ہے۔ ایسا ہی کچھ لال کرشن اڈوانی نے 1970 کی دہائی کے وسط میں ایمرجنسی کے وقت جیل میں بند ہونے کے دوران بھی لکھا تھا۔
قلمکار ایس ہریش کے ملیالم ناول ’ میشا ‘ کے کچھ حصے کو ہٹانے کی مانگ کرنے والی عرضی کو خارج کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا کہ قلمکار کی تخلیقیت کی عزت کی جانی چاہیے۔
اینٹی نیشنل، ہندوستان مخالف جیسے لفظ ایمرجنسی کے حکمرانوں کی فرہنگ کا حصہ تھے۔ آج کوئی اور اقتدار میں ہے اور اپنے ناقدین کو ملک کا دشمن بتاتے ہوئے اسی زبان کا استعمال کر رہا ہے۔