سال 2021 میں اقلیتوں کے خلاف ہیٹ کرائم میں اضافہ ہوا، لیکن میڈیا خاموش رہا۔ اس سال کی ابتدا اور زیادہ نفرت سے ہوئی، لیکن اس کے خلاف ملک بھر میں آوازیں بلند ہوئی۔ اقلیتوں اور خواتین سے نفرت کی مہم کا نشانہ بننے کے بعد میں اپنے آپ کو سوچنے سے نہیں روک پاتی کہ کیا اب بھی کوئی امید باقی ہے؟
مسلم خواتین کو نشانہ بنانے کے پس پردہ ، اس سازش کا مقصد یہ ہے کہ اس قوم کو اس قدر ذلت دی جائے، ان کےعزت نفس کو اتنی ٹھیس پہنچائی جائے کہ تھک ہارکر وہ ایک ایسی’شکست خوردہ قوم’کے طور پر اپنے وجود کو قبول کر لیں، جوصرف اکثریت کے رحم و کرم پر زندگی گزارنے کو مجبور ہے۔
ملک کے رہنماگزشتہ کوئی بیس سالوں کی انتھک کوششوں سے سماج کا اتنا پولرائزیشن پہلے ہی کر چکے ہیں کہ آنے والے کئی سالوں تک ان کی انتخابی جیت یقینی ہے۔ پھر کچھ لوگ اقلیتوں کو ہراساں کرنے اور انہیں ذلیل وخوارکرنے کے لیے جوش و خروش کا مظاہرہ کیوں کر رہے ہیں؟
جس طرح ملک میں فرقہ وارانہ عداوتیں بڑھ رہی ہیں، اس سے مسلمانوں کے افسردہ اور اس سے کہیں زیادہ خوف زدہ ہونے کے متعدد اسباب ہیں۔سماج ایک‘بائنری سسٹم’سے چلایا جا رہا ہے۔ اگر آپ اکثریت سے متفق ہیں تو دیش بھکت ہیں، نہیں تو جہادی،اربن نکسل یاغدار، جس کی جگہ جیل میں ہے یا ملک سے باہر۔
ایک آدمی کو پیٹ پیٹ کر مار ڈالنے میں کافی وقت لگتا ہے۔ بھیڑ میں کسی کی نظر تو اخلاق کی فیملی کے کسی ممبر سے ملی ہوگی۔ کبھی انہوں نے ایک ساتھ کرانے کی دکان سے ساتھ میں سامان لیا ہوگا۔ کبھی وہ یوں ہی آنگن پر […]