’پشتون تحفط موومنٹ‘ اور حکومتی جرگے کے مابین ابتدائی ملاقات ہو چکی اور اب وہ تحریک کے ارکان سے مشاورت کے بعد مذاکرات شروع کریں گے۔ اس پیش رفت کے بعد منظور پشتین کی ڈی ڈبلیو کے نمائندہ مدثر شاہ سے گفتگو۔
پاکستان کی طاقتور فوج جسے بیرونی طور پر شدت پسند مذہبی گروہوں کی حمایت کرنے کے الزام کا سامنا رہتا ہے، اسے اب اندرونی طور پر ایک بڑے چیلنج کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، یہ اندرونی چیلج ہے، پشتون تحفظ موومنٹ۔
پشتون تحفظ موومنٹ کے جلسوں کے میڈیا بائیکاٹ سے ایک بار پھر آزادیء اظہارِ رائے کے حوالے سے سوالات اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔کئی تجزیہ نگار کہتے ہیں کہ یہ غیر اعلانیہ بلیک آؤٹ ملک کے طاقتور ترین اداروں کے اشاروں پر کیا جا رہا ہے۔
جن لوگوں کے دلوں میں بنی نوع انسان کے لیے رواداری اور پریم پیار نہیں ہوتا اور جس آدمی کے دل میں نفرت ہوتی ہے ایسا آدمی مذہب سے بہت دور ہوتا ہے اور مذہب کی حقیقت سے بہت بے خبر ہے۔